لشکر طیبہ کی ہندوستانی قونصل خانے پر حملے کی تردید
سری نگر: عسکریت پسند گروپ لشکر طیبہ نے ہندوستانی قونصل خانے پر حملے کے الزامات کو مسترد کردیا ہے۔
گزشتہ روز افغان صدر حامد کرزئی نے الزام عائد کیا تھا کہ گزشتہ ہفتے مسلح حملہ آوروں کی جانب سے ہندوستانی سفارتخانے پر حملے کے پیچھے لشکر طیبہ ملوث ہے۔
انہوں نے یہ انکشاف ایک ایسے موقع پر کیا ہے کہ جب آج پاکستانی وزیر اعظم نواز حال ہی میں وزارت عظمیٰ کا حلف اٹھانے والے ہندوستانی وزیر اعظم نریندرا مودی سے ملاقات کررہے ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بذریعہ فون خود کو جماعت کا ترجمان کہنے والے عبداللہ غزنوی نے کہا کہ حامد کرزئی کے الزامات بے بنیاد ہیں اور ہم حملے کی مذمت کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے آپریشنز جموں و کشمیر تک محدود ہیں جہاں ہم آزادی حاصل کرنے تک حملے کرتے رہیں گے۔
یاد رہے کہ ایران کی سرحد کے قریب مغربی افغانستان کے مرکزی شہر ہرات میں جمعہ کو صبح سویرے بھاری ہتھیاروں سے لیس چار مسلح افراد نے ہندوستانی قونصل خانے پر حملہ کردیا جہاں ان کی کئی گھنٹوں تک پولیس سے جھڑپ جاری رہی تھی۔
البتہ اس حملے میں ہندوستانی اسٹاف کے کسی بھی رکن کو کوئی نقصان نہیں پہنچا لیکن دو پولیس اہلکار شدید زخمی ہو گئے تھے۔
اس سے قبل لشکر طیبہ پر 2008 میں ممبئی میں کیے گئے حملوں کا الزام بھی عائد کیا جا چکا ہے جہاں ان حملوں میں کم از کم 165 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
ممبئی حملوں کے بعد دونوں ملکوں میں پہلے سے موجود سرد مہری مزید شدت اختیار کر گئی اور تعلقات شدید کشیدگی اختیار کرگئے تھے۔