سی آئی اے کے سابق سٹیشن چیف کے خلاف مقدمہ کا حکم
اسلام آباد: پاکستان کی ایک عدالت نے پولیس کو امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کے سابق سٹیشن چیف کے خلاف قتل، سازش اور پاکستان کے خلاف جنگ کے الزامات کے تحت مقدمہ درج کرنے کا حکم دے دیا ۔
اسلا م آباد ہائی کورٹ کے جج شوکت عزیز صدیقی نے جمعرات کو یہ حکم ڈرون حملوں کے خلاف کام کرنے والے ایک رضاکار کریم خان کی 2010 میں دائرپٹیشن کی سماعت کے دوران جاری کیا۔
یاد رہے کہ کریم خان کے بھائی اور بیٹے شمالی وزیرستان میں ایک ڈرون حملے میں مارے گئے تھے۔
اسلام آباد میں سی آئی اے کے سٹیشن چیف دسمبر ، 2010 میں اپنی شناخت عام ہو جانے پر پاکستان چھوڑ کر چلے گئے تھے۔
ایسے امکانات بہت کم ہیں کہ اسلام آباد ان کے خلاف قانونی کارروائی کے لیے امریکا سے حوالگی کا مطالبہ کر سکے۔
کریم خان کے وکیل مرزا شہزاد اکبرنےایک بیان میں بتایا کہ جسٹس شوکت صدیقی نے دہشت گردی ایکٹ، 1997 کے تحت مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا۔
انہوں نے کہا کہ آج جاری ہونے والا عدالتی حکم ڈرون حملوں میں مارے جانے والے تمام معصوم شہریوں کی فتح ہے۔
'ہم 2010 سے یہ قانونی لڑائی جاری رکھے ہوئے ہیں اور پولیس اس معاملے پر ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کر رہی تھی، بلاخر ہم نے کر دکھایا اور ہم یہ جنگ جیت گئے'۔
برطانیہ میں کام کرنے والے ادارے' ریپرایو' سے جڑے خیراتی 'فاؤنڈیشن فار فنڈیمنٹل رائٹس' کریم خان کو قانونی معاونت فراہم کر رہی ہے۔
کریم خان، جو فری لانس صحافی بھی ہیں، کے بیٹے ذہین اللہ اور بھائی آصف اقبال 31 دسمبر، 2009 میں ایک ڈرون حملے میں ہلاک ہو گئے تھے۔
انہیں رواں سال فروری میں یورپ کے دورے پر روانہ ہونےسے پہلے کچھ وقفے کے لیے راولپنڈی سے اغواء کر لیا گیا تھا۔
کریم خان نے اپنے دورہ یورپ میں جرمن، ڈچ اور برطانوی ارکان پارلیمنٹ سے ملاقاتوں میں ڈرون حملوں کے حوالے سے ذاتی تجربات اور پاکستان پر اس کے اثرات سے آگاہ کرنا تھا۔
انہیں اغواء کیے جانے کے چار دن بعد اسلام آباد کے نواح میں چھوڑ دیا گیا تھا۔
اے ایف پی کے اعداد و شمار کے مطابق، اگست 2008 کے بعد اب تک 2155 لوگ ڈرون حملوں میں مارے گئے ہیں۔
پاکستان میں آخری ڈرون حملہ پچھلے سال 23 دسمبر کو ہوا تھا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکا نے پاکستانی حکومت کی درخواست پر ڈرون حملے روک دیے ہیں۔