اسلام آباد: قومی اسمبلی نے وزارت داخلہ کو پارلیمنٹ ہاؤس کے لئے فول پروف سیکورٹی کو یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے۔

قانون سازوں کے مطابق اسلام آباد پولیس پارلیمنٹ ہاؤس کے احاطے میں چار مختلف مواقع پر مظاہرین کی مداخلت کو روکنے میں ناکام رہی ہے۔

یہ ریمارکس قومی اسمبلی کے ڈپٹی سپیکر مرتضی ستی نے قائمہ کمیٹی برائے ہاؤس اور لائبریری کی صدارت کرتے ہوئے دیے جو ہاؤس کی سیکورٹی سے متعلق معاملات کی دیکھ بھال کرتی ہے۔

'ستی نے کہا کہ پارلیمنٹ کے احاطے میں سکھ مظاہرین کو روکنے کے لئے پولیس اہلکاروں کی طرف سے کوئی مزاحمت نہیں ہوئی تھی'۔

انہوں نے اس واقعے کو اسلام آباد پولیس کی سراسر غفلت قرار دیا۔

کمیٹی نے اسلام آباد پولیس کو ریڈ زون میں احتجاج کے حوالے سے عدم برداشت کی پالیسی پر عمل در آمد کرنے کی ہدایت کی ہے۔

کمیٹی نے وزارت داخلہ کو پہلے ہونے والے واقعات رپورٹ پیش کرنے اور مستقبل میں اس طرح کے واقعات کی روک تھام کے حوالے اقدامات اٹھانے کا حکم دیا ہے۔

کمیٹی کے اجلاس میں موجود وزارت داخلہ کے ایڈیشنل سیکریٹری اور چیف کمشنر اسلام آباد نے 23 مئی کے واقعے پر پولیس کی نا کامی کا اعتراف کیا۔

چیف کمشنر نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ ابتدائی تحقیقات پر سات پولیس اہلکاروں کو معطل کر دیا گیا ہے اور انکوائری کے اختتام پر دیگر غافل افسران کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی۔

ایڈیشنل سیکرٹری نے مزید کہا کہ وزارت داخلہ اسلام آباد کی سیکورٹی کے لئے پر عزم ہے ، خاص طور پر ریڈ زون میں اضافی پولیس اہکار تعینات کیے جا رہے ہیں جبکہ سیکورٹی ایجنسیوں کی طرف سے نگرانی کا عمل تیز کر دیا گیا ہے اور اضافی سی سی ٹی کیمرے نصب کیے گئے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں