کابل: صدارتی امیدوار عبداللہ عبداللہ بم حملے میں محفوظ

شائع June 6, 2014
۔ —اے پی فائل فوٹو
۔ —اے پی فائل فوٹو

کابل: افغانستان میں صدر کے لیے مضبوط امیدوار عبد اللہ عبداللہ ایک بم حملے میں محفوظ رہے ہیں۔

صدارتی الیکشن کے دوسرے اور حتمی مرحلے سے کچھ دن پہلے جمعہ کو کابل میں عبداللہ عبداللہ کے انتخابی قافلے کو بم حملے کا نشانہ بنایا گیا۔

افغان ٹی وی پر نشر ہونے والے ان کے ایک دوسری ریلی سے خطاب کے کچھ حصے نشر کئے گئے ہیں، جس میں عبداللہ نے بتایا کہ کچھ منٹوں پہلے جب وہ ایک الیکشن ریلی سے نکلنے والے تھے تو ان کے قافلے کو بارودی سرنگ کے ذریعے ہدف بنایا گیا۔

عبداللہ نے بتایا کہ حملے میں ان کے کچھ محافظ معمولی زخمی ہوئے جبکہ وہ محفوظ رہے۔

ٹی وی پر چلنے والی وڈیو میں دکھایا گیا کہ جائے وقوعہ کو سیکورٹی فورسز نے گھیرے میں لے رکھا ہے جبکہ ایمبولینسیں زخمیوں کو ہسپتال منتقل کر رہی ہیں۔

عبداللہ عبداللہ پر حملے ایسے وقت ہواہے جب صدارتی الیکشن کے دوسرے مرحلے میں آٹھ دن رہ گئے ہیں۔

خیال رہے کہ طالبان جنگجوؤں نے چودہ جون کو ہونے والے الیکشن کو ہدف بنانے کی دھمکی دے رکھی ہے۔

تاحال کابل میں ہونے والے حملے کی ذمہ داری کسی نے قبول نہیں کی۔

حتمی مرحلے میں عبداللہ عبداللہ کا مقابلہ ورلڈ بینک کے سابق معیشت دان اشرف غنی سے ہے۔

غنی نےٹوئیٹر پر اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ہے کہ 'یہ افغانستان دشمنوں کا کام ہے جو ملک میں جمہوری عمل کو متاثر کرناچاہتے ہیں'۔

تبصرے (2) بند ہیں

Iqbal Jehangir Jun 06, 2014 06:33pm
انتہا پسندی اور دہشت گردی جیسی قبیح برائیوں کی اسلام میں کوئی گنجائش نہیں۔خودکش حملے اور بم دھماکے اسلام میں جائز نہیں. دہشت گرد خود ساختہ شریعت نافذ کرنا چاہتے ہیں اور عوام پر اپنا سیاسی ایجنڈا بزور طاقت مسلط کرنا چاہتے ہیں. بم دھماکوں اور دہشت گردی کے ذریعے معصوم و بے گناہ انسانوں کو خاک و خون میں نہلانے والے سفاک دہشت گرد ملک و قوم کے کھلے دشمن ہے اور افغانستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنا چاہتے ہیں جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے . اسلام میں ایک بے گناہ فرد کا قتل ، پوری انسانیت کا قتل ہوتا ہے.معصوم شہریوں، عورتوں اور بچوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنانا، قتل و غارت کرنا، بم دہماکے کرنا،خود کش حملوں کا ارتکاب کرنا دہشتگردی ہے ،جہاد نہ ہے،جہاد تو اللہ کی راہ میں ،اللہ تعالی کی خشنودی کے لئےکیا جاتا ہے۔ جہاد کا فیصلہ افراد نہیں کر سکتے،یہ صرف قانونی حکومت کر تی ہےلہذا طالبان اور دوسری دہشت گر جماعتوں کا نام نہاد جہاد ،بغاوت کے زمرہ میں آتا ہے۔ یہ جہاد فی سبیل اللہ کی بجائے جہاد فی سبیل غیر اللہ ہے۔ ......................................................................... طالبان سے امن مزاکرات کا مستقبل؟ http://awazepakistan.wordpress.com/
Iqbal Jehangir Jun 06, 2014 06:34pm
انتہا پسندی اور دہشت گردی جیسی قبیح برائیوں کی اسلام میں کوئی گنجائش نہیں۔خودکش حملے اور بم دھماکے اسلام میں جائز نہیں. دہشت گرد خود ساختہ شریعت نافذ کرنا چاہتے ہیں اور عوام پر اپنا سیاسی ایجنڈا بزور طاقت مسلط کرنا چاہتے ہیں. بم دھماکوں اور دہشت گردی کے ذریعے معصوم و بے گناہ انسانوں کو خاک و خون میں نہلانے والے سفاک دہشت گرد ملک و قوم کے کھلے دشمن ہے اور افغانستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنا چاہتے ہیں جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے . اسلام میں ایک بے گناہ فرد کا قتل ، پوری انسانیت کا قتل ہوتا ہے.معصوم شہریوں، عورتوں اور بچوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنانا، قتل و غارت کرنا، بم دہماکے کرنا،خود کش حملوں کا ارتکاب کرنا دہشتگردی ہے ،جہاد نہ ہے،جہاد تو اللہ کی راہ میں ،اللہ تعالی کی خشنودی کے لئےکیا جاتا ہے۔ جہاد کا فیصلہ افراد نہیں کر سکتے،یہ صرف قانونی حکومت کر تی ہےلہذا طالبان اور دوسری دہشت گر جماعتوں کا نام نہاد جہاد ،بغاوت کے زمرہ میں آتا ہے۔ یہ جہاد فی سبیل اللہ کی بجائے جہاد فی سبیل غیر اللہ ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 جون 2025
کارٹون : 22 جون 2025