کولکتہ کو وزیر اعلیٰ کے پسندیدہ رنگوں میں رنگنے کی کوششیں
کولکتہ: مشرقی انڈیا کے شہر کولکتہ میں لوگوں کو اپنے گھروں پر نیلا اور سفید رنگ کرنے کی ترغیب دی جا رہی ہے۔
بتایا جاتا ہے کہ نیلا اور سفید مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بینرجی کے پسندیدہ رنگ ہیں اور وہ ہمیشہ انہی رنگوں کی ساڑھی پہنتی ہیں۔
شہری حکومت نے اپنے گھروں پر یہ رنگ کرنے میں ہچکچاہٹ دکھانے والوں کو جائیداد ٹیکس میں ایک سال تک چھوٹ دینے کی پیشکش کی ہے۔
حکام مصر ہیں کہ ان کے اس اقدام کا مقصد وزیر اعلیٰ کو خوش کرنا نہیں بلکہ برطانوی راج کا دارالحکومت رہنے والے شہر کو' دھوپ میں چمکدار' اور 'لوگوں کے جذبے بڑھانا' ہے۔
شہر کے میئر سوون چیٹرجی نے اےایف پی کو بتایا کہ وہ لوگوں کو اپنے مکانوں کی تزئین و آرائش اور ان رنگوں میں رنگنے کا اس لیے کہہ رہے ہیں کہ اس سے خوشی جھلکتی اور جمالیاتی احساس پیدا ہوتا ہے۔
'ہم نے نیلے اور سفید رنگوں والی عمارتوں کے جائیداد ٹیکس میں ایک سال چھوڑ دینے کا فیصلہ کیا ہے'۔
ڈیڑھ کروڑ نفوس پر مشتمل مصروف شہر کولکتہ کا نام 2001 میں تبدیل کیا گیا تھا۔ماضی میں کلکتہ کہلانے والے اس شہر کے رنگ میں 2011 میں بینرجی کے برسر اقتدار آنے کے بعد تبدیلیاں آنا شروع ہو گئی تھیں۔
بینرجی نے اقتدار میں آنے کے بعد اسے عالمی درجے کا شہر بنانے کا عہد کیا تھا۔ان کی پارٹی کے پاس ریاستی حکومت کے ساتھ ساتھ کولکتہ میونسپل کارپریشن کی بھاگ دوڑ بھی ہے۔
شہر کے فلائی اوورز، پلوں، سرکاری عمارتوں اور پولیس سٹیشنوں کو پہلے ہی نیلے اور سفید کی پٹیوں میں رنگ دیا گیا ہے ، حتٰی کہ ٹرام اور پبلک ٹوائلٹس کو بھی نہیں چھوڑا گیا۔
سیاسی مخالفین ان اقدامات کو محض ایک مذاق قرار دے رہے ہیں جس کی وجہ سے شہر کی آمدنی میں نقصان ہو گا۔
ریاست میں اپوزیشن بھارتیہ جنتا پارٹی کے صدر راہول سنھا کہتے ہیں کہ یہ اقدامات صرف ایک فرد کو خوش کرنے کے لیے کیے جا رہے ہیں۔'کل اگر نئی حکومت آئی تو ہمیں نئے رنگ دیکھنے کو ملیں گے'۔
دریائے ہگلی کے کنارے کئی دیہات کو یکجا کر کے شہر کی شکل پانے والا کولکتہ برطانوی راج کا دارلاحکومت بھی رہ چکا ہے۔
کولکتہ میں آج بھی برطانوی دارلاحکومت کی جھلک نظر آتی ہے اور شہر کے مختلف حصے بالخصوص مرکزی میدان پارک کے اطراف کا علاقہ لندن کے ہائیڈ پارک سے متاثر ہو کر بنایا گیا۔











لائیو ٹی وی