غذائی قلت پر آئی ڈی پیز کا شدید احتجاج
بنوں: طالبان کے خلاف جاری فوجی آپریشن کے باعث نقل مکانی کرنے والوں نے منگل کو بنوں میں غذائی قلت کے خلاف شدید احتجاج کیا اور ایک موقع پر یہ احتجاج اس حد تک سنگین صورت اختیار کرگیا کہ پولیس کو مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ہوائی فائرنگ کرنی پڑی۔
شمالی وزیرستان میں آپریشن کے باعث اب تک ساڑھے چار لاکھ سے زائد افراد پاکستان اور افغانستان کے مختلف علاقوں میں نقل مکانی کر چکے ہیں تاہم ان لوگوں کی بڑی تعداد نے بنوں میں عارضی طور پر پناہ لی ہوئی ہے۔
عالمی پروگرام خوراک (ڈبلیو ایف پی) نے پیر کو مقامی امدادی گروپ کی مدد سے متاثرین میں خوراک تقسیم کرنا شروع کی لیکن خوراک کی تقسیم میں تعطل پر ان افراد میں شدید اشتعال پھیل گیا۔
تاہم منگل کو ان مشتعل افراد کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو گیا اور انہوں نے بنوں سے پشاور جانے والی مرکزی شاہراہ کو بند کر کے شدید احتجاج کیا۔
اے ایف پی کے نمائندے کے مطابق تقریباً 500 افراد نے سڑک بند کر کے احتجاجاً سیکورٹی فورسز پر پتھراؤ کیا جس کے باعث پولیس کو انہیں منتشر کرنے کے لیے ہوائی فائرنگ کرنی پڑی۔
علاقے کے ایک قانون ساز محمد نذیر خان نے بتایا کہ بہت سے لوگوں کو امداد ملنی چاہیے تھیں لیکن انہیں رجسٹریشن اور دستاویزات کے حوالے سے مشکلات کا سامنا ہے۔
مقامی انتظامی آفیشل اورنگزیب نے بتایا کہ خوراک کی تقسیم کے لیے مزید پوائنٹ بنائے جائیں گے اور حکام ان افراد کی مدد کے لیے جو کچھ ہو سکے گا وہ کرے گی۔
پاکستانی افواج نے شمالی وزیرستان میں جاری آپریشن میں جنگی طیاروں، ٹینک اور آرٹلری کی مدد سے اب تک 300 سے زائد مشتبہ دہشت گرد ہلاک ہو چکے ہیں تاہم ہلاکتوں کی تعداد اور شناخت کی آزادانہ جانچ ناممکن ہے۔