شمالی وزیرستان آپریشن: ملک میں پولیو پھیلنے کا خطرہ

شائع June 26, 2014
بنوں میں پولیو مہم کے دوران محکمہ صحت کی رضاکار ایک بچے کو پولیو کے قطرے پلا رہی ہیں۔ فوٹو اے ایف پی
بنوں میں پولیو مہم کے دوران محکمہ صحت کی رضاکار ایک بچے کو پولیو کے قطرے پلا رہی ہیں۔ فوٹو اے ایف پی

بنوں: پاکستان میں پولیو وائرس کے گڑھ قبائلی علاقوں سے لوگوں کی بڑی تعداد میں نقل مکانی کے بعد اس بیماری کے پھیلنے کے خطرے کے پیش نظر محکمہ صحت نے ہزاروں بچوں کو ویکسی نیشن کرانے کے لیے فوری اقدامات شروع کر دیے ہیں۔

پاکستان میں پولیو کے لاعلاج مرض کا گڑھ سمجھے جانے والے شمالی وزیرستان میں طالبان کے خلاف فوجی آپریشن کے باعث تقریباً 5 لاکھ افراد نے علاقے سے نقل مکانی شروع کردی ہے۔

یاد رہے کہ دو سال سے قبائلی علاقے کے بچے پولیو کے قطرے پینے سے محروم ہیں کیونکہ جون 2012 میں طالبان اور مقامی جنگجوؤں نے علاقے میں محکمہ صحت کی ٹیموں کے آنے اور یہاں پولیو کے قطرے پلانے پر پابندی عائد کردی تھی۔

آپریشن شروع ہونے کے بعد سے اب تک ہزاروں خاندان شمالی وزیرستان کے قریبی علاقے بنوں منتقل ہو گئے ہیں جبکہ لوگوں کی ایک بڑی تعداد لکی مروت، کرک اور ڈیرہ اسماعیل خان بھی پہنچی ہے۔

۔  اے ایف پی فوٹو
۔ اے ایف پی فوٹو

حکام نے بنوں اور شمالی وزیرستان سے ملحقہ تین اضلاع میں پولیو کے قطرے پلانے کی مہم کا آغاز کردیا ہے جہاں ناصرف علاقے کے رہائشیوں بلکہ نئے آنے والے افراد کو بھی ویکسین پلانے کا انتظام کیا جا رہا ہے۔

بنوں میں محکمہ صحت کے سینئر ڈاکٹر اکبر جان نے اے ایف پی کو بتایا کہ 'ہم ناصرف مقامی بلکہ نقل مکانی کر کے آنے والے بچوں کو بھی قطرے پلا رہے ہیں، ہمارا ہدف 2 لاکھ سے زائد بچوں کو پولیو کے قطرے پلانا ہے'۔

شمالی وزیرستان سے ملحقہ ان علاقوں میں انسداد پولیو مہم کا آغاز بغیر کسی اعلان کے پیر سے کیا گیا۔

اکبر نے مزید بتایا کہ نقل مکانی کرنے والے افراد مقامی لوگوں کے لیے بڑا خطرہ ہیں۔ 'اب ہمارے پاس موقع ہے کہ ہم ناصرف مقامی بلکہ غیر مقامی افراد کو بیک وقت پولیو کے قطرے پلا سکتے ہیں'۔

واضح رہے کہ رواں سال دنیا بھر میں 103 ہوئے ہیں جب کہ پاکستان میں رپورٹ ہونے والے 82 پولیو کیسز میں سے 50 سے زائد کا تعلق وزیرستان سے ہے۔

بنوں میں عالمی ادارہ صحت کے آفیشل نے اے ایف پی کو بتایا کہ رواں ماہ کے اختتام میں شروع ہونے والے ماہِ رمضان میں یہ مہم ہفتے میں ایک دن جاری رہے گی۔


انسداد پولیو ویکسین کے حوالے سے افواہیں


پاکستان، افغانستان اور نائجیریا سمیت دنیا کے ان تین ملکوں میں سے ایک ہے جہاں یہ وائرس پایا جاتا ہے لیکن اس کے ساتھ پاکستان میں پولیو ویکسین کے حوالے سے عجیب و غریب باتیں پھیلائی گئی ہیں۔

ان عجیب و غریب دعوؤں کے مطابق ان قطروں میں سور کی چربی ملائی جاتی ہے، ان سے نامردگی اور ایڈز جیسے امراض پھیلتے ہیں۔

لیکن محکمہ صحت کے کارکنوں نے بنوں کے تانچی بازار کی تنگ گلی سے ویکسین پلانا شروع کی جہاں ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے اس سلسلے میں معمولی مزاحمت کا خاتمہ کردیا ہے۔

شمائلہ خان نے اے ایف پی کو بتایا کہ وہ نے گھر گھر جا کر یہ مہم چلا رہے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ابھی تک کسی بھی خاندان نے اپنے بچوں کو ویکسین پلوانے سے منع نہیں کیا، ان میں سے بہت سے ایسے تھے جنہوں نے ابتدا میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کیا لیکن بعد میں وہ مان گئے۔

میر علی میں ریسٹورنٹ چلانے والے نعمت اللہ خان نے بتایا کہ شدت پسندوں نے پمفلٹ تقسیم کیے جن میں لکھا تھا کہ پولیو سے بچاؤ کے قطرے انتہائی مہلک ہیں۔

نعمت کے مطابق طالبان نے دھمکی دی کہ جس کسی نے بھی اپنے بچے کو پولیو کے قطرے پلائے وہ اسے 'ذبح' کردیں گے۔

'’وہ کہتے تھے کہ ہم چھری سے تمہارا گلا کاٹ دیں گے‘۔'

ہر گزرتے دن کے ساتھ سامنے آنے والے پولیو کے کیسز کو مدنظر رکھتے ہوئے مئی کے آغاز میں عالمی ادارہ صحت نے دنیا بھر میں صحت عامہ کی ہنگامی حالت کا نفاذ کرتے ہوئے پاکستان اور دیگر دونوں ملکوں پر سفری پابندیاں عائد کردی تھیں۔

عالمی ادارہ صحت کے اس اقدام کے بعد پاکستان نے نئی سفری پابندیوں کا اطلاق کرتے ہوئے تمام شہریوں کے بیرون ملک سفر کے لیے پولیو ویکسین کا سرٹیفکیٹ لازمی قرار دے دیا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 جون 2025
کارٹون : 22 جون 2025