پیرس : انسانی حقوق کی یورپی عدالت نے منگل کو فرانس کی نقاب پر متنازعہ پابندی کو درست قرار دیتے ہوئے اس دلیل کو مسترد کردیا ہے کہ پورے چہرے کے برقعے پر پابندی مذہبی آزادی کی خلاف ورزی ہے۔

عدالت نے یہ فیصلہ ایک چوبیس سالہ فرنچ خاتون کی درخواست پر سنایا اور عدالت کا کہنا تھا کہ سماجی ہم آہنگی کے لیے فرانس یہ پابندی عائد کرنے کا حق رکھتا تھا۔

ای سی ایچ آر کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے "عدالت نے اس بات پر زور دیا ہے کہ وہ اس معاملے پر اُٹھائے گئے اقدامات کا احترام کیا جائے"۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ چہرے کے پردے پر فرانسییسی پابندی میں کسی لباس کی مذہبی حیثیت کو بنیاد نہیں بنایا گیا تھا بلکہ اس پابندی کی تمام بنیاد اس دلیل پر تھی کہ اس سے چہرہ پوشیدہ ہو جاتا ہے۔

عدالت نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ریاستیں مختلف حلقوں کے خیالات میں موجود فرق کو مدنظر رکھ کر پالیسی مرتب کرے اور کسی حد تک آزادی دے۔

خاتون کے وکیل رامبے ڈی میلو کا کہنا ہے کہ وہ خاتون عدالتی فیصلے سے مایوس ہوئی ہیں تاہم وہ اسے قبول کریں گی۔

سترہ میں سے دو ججز نے اکثریت کی اس رائے سے اختلاف کیا کہ نقاب پر پابندی ہیومین رائٹس کے حوالے سے یورپین کنونشن کی خلاف ورزی نہیں اور نہ ہی اس سے خیالات اور مذہبی آزادی متاثر ہوگی۔

تاہم ججز میں اس بات پر اتفاق رائے پایا گیا کہ مذکورہ خاتون امتیازی سلوک کا نشانہ نہیں بنیں، کیونکہ اس قانون کے تحت انہیں کوئی سزا نہیں سنائی گئی اور 2010ء سے اب تک نقاب پہننے پر چند ہی گرفتاریاں ہوئی ہیں۔

درخواست گزار خاتون کا خاندان انگلینڈ کے شہر برمنگھم میں رہائش پذیر ہے، انہوں نے اپنی اپیل پر فرانس میں ہونے والے ردعمل کے ڈر سے اپنا نام پوشیدہ رکھنے کی درخواست کی تھی۔

خاتون نے یورپی یونین کی عدالت میں مؤقف اختیار کیا تھا کہ عوامی مقامات پر انہیں نقاب اتارنے پر مجبور کرنا انہیں بے عزت کرنے کے مترادف ہے۔

نقاب پر پابندی کو چیلنج کرنے والی خاتون نے تحریری گواہی میں اس بات کی تصدیق کی تھی کہ نقاب پہننے پر انہیں کسی مرد نے مجبور نہیں کیا اور وہ اسے سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر عملے کے کہنے پر اتار سکتی ہیں۔

فرانسیسی حکومت کا اصرار تھا کہ یہ پابندی صنفی مساوات، انسانی وقار اور معاشرتی زندگی کے لیے درکار کم از کم احترام کے لیے ضروری ہے۔

فرانسیسی حکام حجاب پر پابندی کے حق میں یہی دو دلیلیں پیش کرتے چلے آئے ہیں۔

فرانسیسی قانون کے مطابق عوامی مقامات پر پورے چہرے کا پردہ کرنے والی خواتین کو 150 یورو تک جرمانہ کیا جا سکتا ہے۔

بیلجئم اور سوئٹزر لینڈ کے کچھ علاقوں میں بھی فرانس کی دیکھا دیکھی پابندی لگا دی گئی ہے جبکہ دیگر یورپی ممالک بھی ایسے اقدامات کے بارے میں سوچ رہے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں