• KHI: Partly Cloudy 19.8°C
  • LHR: Partly Cloudy 14.3°C
  • ISB: Partly Cloudy 10.9°C
  • KHI: Partly Cloudy 19.8°C
  • LHR: Partly Cloudy 14.3°C
  • ISB: Partly Cloudy 10.9°C

چین: سنکیانگ میں روزہ رکھنے پر پابندی

شائع July 2, 2014

بیجنگ: چین کے علاقے سنکیانگ میں کام کرنے والے سرکاری ملازمین، طلباء اور اساتذہ پر بدھ کے روز سے رمضان کے مقدس مہینے کے دوران روزہ رکھنے پر پابندی عائد کردی ہے۔

اس اقدام پر ایک جلاوطن گروپ کی جانب سے شدید مذمت کی گئی ہے۔

سنکیانگ، بنیادی طور پر مسلمانوں اور ایغور اقلیت کا آبائی علاقہ ہے۔ چین کی حکمران کمیونسٹ پارٹی جو باضابطہ طور پر ملحد ہے، اس نے اس علاقے میں کئی سالوں سے روزے رکھنے پر پابندی عائد کر رکھی ہے، جس کے بعد سے ایغور اور ریاستی سیکیورٹی فورسز کے درمیان اکثر اور باقاعدہ ہلاکت خیز جھڑپیں دیکھنے میں آئی ہیں۔

چین کے کئی علاقوں میں ہونے والے حالیہ مہلک حملوں کا الزام بیجنگ نے ان عسکریت پسندوں پر عائد کیا ہے جو وسائل سے مالامال اس علاقے کی آزادی کے لیے کوششیں کررہے ہیں۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق سرکاری ریڈیو بوزہو اور ٹی وی یونیورسٹی نے اپنی ویب سائٹ پر کہا ہے کہ رمضان کی سرگرمیوں میں حصہ لینے پر پابندی کا نفاذ کمیونسٹ پارٹی کے اراکین، اساتذہ اور نوجوانوں پر ہوگا۔

اس بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’’ہم ہر ایک کو یاد دلاتے ہیں کہ انہیں رمضان کے روزے رکھنے کی اجازت نہیں ہے۔‘‘

مغربی سنکیانگ میں کراکش کاؤنٹی کے موسمیاتی ادارے نے اپنی ویب سائٹ پر کہا ہے کہ ’’اعلٰی حکام کی ہدایات کے مطابق یہ بتایا جاتا ہے کہ تمام موجودہ اور ریٹائیرڈ عملے کو رمضان کے دوران روزے رکھنے کی اجازت نہیں ہے۔‘‘

انسانی حقوق کی تنظیموں نے الزام عائد کیا ہے کہ مذہبی اور ثقافتی پابندیوں سے ایغور اور دیگر مسلم اقلیتوں میں کشیدگی پیدا ہوگی، جو وسطی ایشیا سے ملحق وسیع علاقے پر پھیلے ہوئے ہیں۔

اسی دوران ترفان شہر کے تجارتی معاملات کے ادارے نے اپنی ویب سائٹ پر پیر کے روز کہا تھا کہ ’’سرکاری ملازمین اور طالبعلم روزہ نہیں رکھ سکتے اور دیگر مذہبی سرگرمیوں میں حصہ نہیں لے سکتے۔‘‘

اے ایف پی کے مطابق چین نے ماضی میں بھی کہا تھا کہ روزے رکھنے پر پابندی کا مقصد سرکاری ملازمین کی صحت کو یقینی بنانا ہے۔

اے ایف پی نے مقامی ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ پیر کے روز چینی حکام نے مبینہ طور پر ایغور افراد کو مفت کھانا فراہم کرکے ان کی حوصلہ افزائی کی اور انہوں نے گھروں میں چیکنگ بھی کی تاکہ معلوم کرسکیں کہ کسی نے روزہ تو نہیں رکھا ہوا ہے۔

ایک جلاوطن گروپ ورلڈ ایغور کانگریس کے ترجمان دلکت راکت نے کہا کہ ’’اس قسم کے جابرانہ اقدامات کے ذریعے ایغور افراد کے عقائد پر پابندی لگانے کی چین کی کوشش مزید تنازعہ کو پیدا کرے گی۔‘‘

انہوں نے کہا کہ ہم چین سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ایغور قوم کی مذہبی آزادی کو یقینی بنائے اور رمضان پر سیاسی جبر کو ختم کرے۔

تبصرے (8) بند ہیں

محمد رمضان رفیق Jul 02, 2014 04:05pm
جہاں تک میری معلومات ہیں، چین میں سرکاری ملازمین اپنے مذہب کا اظہار نہیں کر سکتے ، یہ بات کوئی نئی نہیں ہے. ...
df Jul 02, 2014 04:42pm
Agar yeh kisi MAghrbi mulk meinhua hota tou aasman sar per utha letey ... mgar Pak Cheen Dosti Zinda baad. Iqbal ney shai kaha tha eska jo perhan hay woh mazhab ka kafan hay.
Khuram Murad Jul 03, 2014 07:44am
چین ہمارا لاکھ دوست سہی لیکن ایسے ظالمانہ اقدام پر پاکستان کی حکومت اور عوام کو خاموش نہیں رہنا چاہیے۔
zulqarnain Jul 03, 2014 04:10pm
aray bhai dost har koi apnay mafadat ka hota he....Pakistan ka dost honay ka matlab ye nahi k wo musalmano ka b dost ho...is faisaly ki muzammat honi chahiy
Abdul Khaliq Sabir Jul 03, 2014 04:18pm
Pakistan Govt must raise her voice against this inhuman act.
Habib Jul 03, 2014 04:59pm
@Khuram Murad: Pehle apna country sambhal lo..... phir china se muzamat b kar lena.
kamran Jul 03, 2014 11:01pm
@df: Are people in Pakistan enjoying all religious freedom? If so, why Ghamidi has to move to Malaysia? Even in a Muslim country like Pakistan Muslims don't have religious freedom. Lets speak up about that.
Khuram Murad Jul 04, 2014 01:02pm
@zulqarnain: جی درست فرمایا آپ نے۔

کارٹون

کارٹون : 25 دسمبر 2025
کارٹون : 24 دسمبر 2025