!روزے داروں قیامت کے دن ہیں

07 جولائ 2014
اس سنکی بڈھے نے مجھے غصہ دلا دیا ہے۔ اگر میرا روزہ نا ہوتا تو آج اس کو اوپر ہی بھیج دیتا!
اس سنکی بڈھے نے مجھے غصہ دلا دیا ہے۔ اگر میرا روزہ نا ہوتا تو آج اس کو اوپر ہی بھیج دیتا!

گاڑی کا دروازہ کُھلا، باریش ہستی باہر تشریف لائی، تیزی سے آگے بڑھی اور موٹر سائیکل پہ بیٹھے نوجوان کو زوردار تھپڑ رسید کرڈالا۔ بس پھر کیا تھا۔۔۔ ایک گھمسان کی جنگ کا سماں تھا۔۔۔۔ دست و گریباں ہوئے دونوں حضرات وہ وہ گالیاں فرما رہے تھے کہ ساتھ لگے مجمعے میں ہر شخص لطف اندوز ہو رہا تھا۔۔۔

لگ تو ایسا رہا تھا جیسے نوجوان نے بڑے میاں کی صاحب زادی کو 'آئی لو یو' کہہ دیا ہو اور جناب کی بری طرح ہٹ گئی ہو۔ حیرت اس بات کی تھی کہ درجنوں حاضرین کی موجودگی میں یہ کشتی کا گیم ختم ہونے کا نام نہیں لے رہا تھا۔ لوگ صلح صفائی کرانے کے بجائے یا تو اس حسین ایونٹ کو اینجوائے کر رہے تھے یا نفی میں سر ہلا کر افسوس کا اظہار کر رہے تھے۔ ایسا بھی ہوسکتا ہے کہ انہیں مزید بگڑی صورتحال کی خواہش ہو اور یہ سوچ کر نفی میں سر ہلا رہے ہوں کہ اس طرح تھوڑی ہوتا ہے یار!

لیکن خدا کی کرنی ایسی ہوئی کہ گالیوں کی گونج قریب میں آرام فرماتے کسی پیٹی بند بھائی کے کانوں سے ٹکرائی، طیش میں مجمع چیرتے ہوئے دونوں پارٹیوں تک جا پہنچے۔ طاقت کا بھرپور استعمال کرتے ہوئے گلے لگے دشمنوں کو پرے ہٹایا۔ اور چلاتے ہوئے پوچھا؛

مسئلہ کیا ہے!؟

کیوں شہر کا امن و امان خراب کر رہے ہو۔ تم جیسے دہشت گردوں کی وجہ سے ہی اس خوب صورت شہر کی رونقیں برباد ہوگئی ہیں۔ دیکھ نہیں رہے لوگ سڑک کنارے آرام کر رہے ہیں۔ ویسے ہی غریبوں کا پرسان حال نہیں اس پر تم لوگ نیندیں حرام کرنے آجاتے ہو۔ خدا کا خوف کرو قیامت کی گرمی ہے! کیا ہوگیا ہے جو ایک دوسرے کی جان کے دشمن بنے ہو؟

سر جی بڑے میاں ایک تو گاڑی ٹھیک سے چلا نہیں سکتے، اوپر سے بھرم! گالیاں سنی آپ نے جناب؟ میں کیا ان کے باپ کا نوکر ہوں جو مار بھی کھاؤں، گالیاں بھی سنوں اور خاموش رہوں؟ برداشت کی حد ہوتی ہے سر جی! اس سنکی بڈھے نے مجھے غصہ دلا دیا ہے۔ اگر میرا روزہ نا ہوتا تو آج اس کو اوپر ہی بھیج دیتا!

چپ کر اوۓ، تیرے باپ نے تجھے تمیز نہیں سکھائی، عمر کا تو لحاظ کر۔۔۔۔

کانسٹیبل صاحب آپ بیچ میں نا آؤ، اس بچے کو تو میں آج افطار تک روکے رکھوں گا۔ زرا روزہ کھل جائے میں نے اس کی ایسی کی تیسی کر دینی ہے۔ یہ بچ نہیں سکے گا!

تیری تو۔۔۔۔!!!

ایک بار پھر جنگ چھڑ گئی۔

گالیوں کی بوچھاڑ میں پھنسے پولیس والے نے بڑی مشکل سے بیچ بچاؤ کرا کر معملہ رفع دفع کرایا۔ لیکن جاتے جاتے مجمعے میں کھڑے لوگوں کو دو چار نواز ہی دیں۔ کہنا اس کا بھی یہی تھا کہ روزہ نا ہوتا تو دونوں کو اندر کردیتا اور تماش بینوں کی بھی ایسی تیسی کر دیتا۔

میں بھی اسی مجمعے کا حصہ تھا۔ ذہن شاید معذور تھا۔ شعور اور کانفیڈنس کی کمی کی وجہ سے بیچ بچاؤ کرانے کی ہمت نا ہوئی۔ البتہ دیر تک نظروں کے گرد ان دو معصوم بچوں کے چہرے گھومتے رہے جو حیرت سے روزے داورں کو لڑتا دیکھ رہے تھے۔ شاید وہ ابھی اتنی عقل نا رکھتے ہوں کہ سوال کرسکیں کہ غصّے پر قابو رکھنا بھی روزے داورں پر فرض ہے۔ وہ تو اسے کوئی تفریحی سرگرمی سمجھ کر برداشت کرگئے ہونگے لیکن میرے جیسے ذہنی معذور یہی سوچتے سوچتے مرے جاتے ہیں کہ قیامت کے دن ایسے نہیں ہونگے تو کیسے ہونگے

روزے داروں! قیامت کے دن ہیں۔۔۔!

صادق رضوی ایگزیکیٹو پرودیوسر اینڈ پروگرم اینکر ڈان نیوز

ضرور پڑھیں

تبصرے (6) بند ہیں

Rafiq Jul 07, 2014 01:47pm
واہ کیا کہنے صادق صاحب
Irtiza Abbas Jul 07, 2014 01:55pm
Excellent & True Story
M Kamil Jul 07, 2014 03:25pm
Bohat ala Sir Ji
Shahid Jul 07, 2014 07:32pm
I am a very big fan of yours Mr. Sadiq. Your articles are as good as your shows. Greetings from Lahore.
Haider Raza Jul 07, 2014 08:00pm
Sirf rozay daroon par hi nahi balkay rozay se na bhi hoon tab bhi farz hai ke aap apnay ghussay ko kaabu main rakhain. Dosray ko bhi apni tarhan Insaan samjhain.. na ke apni hi tarhan ja JANWAR...
Sadiq Rizvi Jul 08, 2014 01:19am
@Shahid: Shukria janab. Was salam