ریاض: 39 سال پہلے لاپتہ ہونے والے ایک سعودی شخص پاکستان سے مل گیا۔

ایک سعودی روزنامہ نے جمعہ کو بتایا کہ یہ شخص 1975 میں سعودی علاقے ' برآدے' سے ملازمت تلاش کرنے کے لیے اپنے گھر سے نکلا۔ جاتے وقت انہوں نے اپنی ماں کو بتایا کہ وہ عراقی سرحد کے قریب شمالی سعودی شہر آرار جا رہے ہیں۔تاہم راستے میں انہیں ایک حادثہ پیش آیا اور ان کی یاداشت کھو گئی۔

روزنامے کے مطابق، بعد میں وہ سرحد عبور کر کے عراق اور پھر وہاں سے ایران پہنچے۔

بالآخر ان کا سفر پاکستان پہنچ کر ختم ہوا لیکن یہاں وہ ایک سال تک جیل میں رہے۔

پاکستان حکام کی جانب سے سے رہائی کے بعد انہیں ایک فلاحی رضا کار معمر خاتون نے پناہ فراہم کی۔

پناہ ملنے کے وقت ان کی عمر 31 سال تھی اور وہ کئی سالوں تک غریب لوگوں کے ہمراہ رہتے رہے۔

روزنامے نے بتایا کہ خاتون کو جب پتہ چلا کہ وہ سعودی لب و لہجے میں گفتگو کرتے ہیں تو انہوں نے کراچی میں سعودی قونصل خانے سے رابطے کی کوشش کی۔

روزنامے نے قونصل خانے میں ذرائع کے حوالے سے مزید بتایا کہ سعودی شخص نے پاکستانی خاتون کو قائل کرنے کی کوشش کی کہ وہ سعودی عرب سے تعلق رکھتے ہیں لیکن انہیں اپنا گھر یاد نہیں۔

روزنامے نے ایک نامعلوم سعودی عہدے دار کے حوالے سے بتایا کہ انہیں اس شخص کے بارے میں چھ سال پہلے معلوم ہوا تھا لیکن وہ اس کیس پر مزید کام نہیں کر سکے۔

'مجھے حال ہی میں اس شخص کا کیس یاد آیا اور جب ہم نے ان سے رابطہ کیا تو مسلسل اپنا تعلق سعودی عرب سے ہے کا بتاتے رہے۔ پھر اچانکنا جانے کہاں سے انہیں یاد آیا کہ وہ برآدے سے تعلق رکھتے ہیں'۔

اس پر سعودی حکام نے فیصلہ کیا کہ ان کی مکمل تفصیلات حاصل کرنے کے بعد واپس سعودی عرب بھیجا جائے ۔ یہ شخص اب ستر برس کا ہو چکا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں