غزہ میں اسرائیلی آپریشن، ہلاکتوں کی تعداد 70 تک جا پہنچی

شائع July 10, 2014
ایک فلسطینی شہری اسرائیلی فضائی حملے کے باعث تباہ ہونے والے گھر کے باہر کھڑا ہے—۔فوٹو رائٹرز
ایک فلسطینی شہری اسرائیلی فضائی حملے کے باعث تباہ ہونے والے گھر کے باہر کھڑا ہے—۔فوٹو رائٹرز

غزہ: اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ کی پٹی میں شروع کیے گئے آپریشن پروٹیکٹیو ایج کے دوران ہلاک ہونے والوں کی تعداد تقریباً 70 ہوگئی ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق آپریشن کے تیسرے روز جمعرات کو فضائی کارروائی کے نتیجے میں بیس افراد ہلاک ہوئے۔

اس طرح اب تک اسرائیلی آپریشن کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد 70 تک جا پہنچی ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے ایمرجنسی سروس کے ترجمان اشرف القدرا کے حوالے سے بتایا ہے کہ جمعرات کو پہلا حملہ خان یونس شہر میں ایک کافی شاپ پر کیا گیا، جس کے نتیجے میں آٹھ افراد ہلاک، جبکہ پندرہ زخمی ہوگئے۔

ترجمان کے مطابق دوسرا حملہ مرکزی غزہ میں قائم نو سیرات کے ایک پناہ گزین کیمپ میں راعد شالاٹ کے گھر پر ہوا، جس کے نتیجے میں وہ ہلاک ہوگیا، جبکہ متعدد افراد زخمی ہوگئے۔

خان یونس کے علاقے میں کیے گئے دیگر حملوں کے نتیجے میں تین خواتین اور چار بچوں سمیت سات افراد ہلاک ہوگئے۔

اسرائیلی فوج کی جانب سے کیے جارہے سب سے بڑے فوجی آپریشن پروٹیکٹو ایج کے دوران جمعرات کے روز فلسطینی علاقوں میں متعدد فضائی حملے کیے گئے۔

ہلاک ہونے والوں میں 6 عسکریت پسند بھی شامل ہیں، جو بدھ اور جمعرات کو اسرائیلی کارروائی کے دوران مارے گئے۔

دوسری جانب حماس کی جانب سے بھی اسرائیلی مقامات پر راکٹ حملوں کا سلسلہ جاری ہے۔

اے ایف پی میڈیکل رپورٹس کے حوالے سے لکھتا ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں گیارہ خواتین اور اٹھارہ بچے شامل ہیں۔

اے ایف پی کے مطابق ابھی تک کسی اسرائیلی شہری کی ہلاکت کی اطلاع نہیں ملی۔

اقوامِ متحدہ نے غزہ پر بڑھتے ہوئے اسرائیلی حملوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے جمعرات کو سیکیورٹی کونسل کا ایک اجلاس طلب کیا ہے۔

اقوام ِ متحدہ کے جنرل سیکرٹری بان کی مون کا کہنا ہے کہ ’’غزہ اس وقت تباہی کے دہانے پر ہے اور خطے میں جاری کشیدگی کو اگر روکا نہ گیا تو صورتحال کنٹرول سے باہر ہوجائے گی۔‘‘

بان کی مون نے غزہ پر اسرائیلی حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ حملے ناقابلِ قبول ہیں اور انہیں فوراً روکنا چاہیٔے۔

انہوں نے اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو پر بھی زور دیا کہ وہ عام شہریوں کی ہلاکت کے حوالے سے عالمی قوانین کو مدّنظر رکھیں۔

دوسری جانب حماس کے سربراہ خالد مشعل نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ اسرائیل پر جنگی جارحیت کو ختم کرنے کے حوالے سے دباؤ ڈالا جائے۔

تبصرے (1) بند ہیں

راضیہ سید Jul 11, 2014 01:40pm
اقوام متحدہ کے سیکرٹیری جنرل بان کی مون کے بیان پر بہت حیرت ہوئی کہ فلسطین میں ہونے والے مظالم پر انھوں نے ہر سابق سیکرٹری جنرل کی طرح ایک روایتی اور مزاحمتی بیان ہی دینے پر اکتفا کیا ہے ، کیا انھیں فلسطینی بچوں کی جھلسی ہوئی لاشیں ، خواتین کی چیخ و پکار اور لاشیں نظر نہیں آئیں ؟ اقوام متحدہ کا کیا مقصد اور فائدہ ہے جب وہ مسلمان ممالک اور چھوٹی قوموں کے لیے اپنا کردار ادا نہیں کر سکتی ، بات تو روز روشن کی طرح عیاں ہو گئی ہے کہ یہ عالمی ادارہ صرف یہود ، ہنود اور نصرانیوں کا ہی نمائندہ ہے ۔۔۔۔عمان کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے بھی کتنی اچھی بات کی ہے کہ یہ کیسی لڑائی ہے کہ جس میں ایک بھی اسرائیلی ہلاک نہیں ہو رہا اور سب کے سب فلسطینی شہید ہو رہے ہیں ، تین سو سے زائد فلسطینی زخمی ، ہسپتالوں میں ایمرجینسی نافذ، مریضوں اور زخمیوں کے لئے جگہ نہیں حالیہ خبر کے مطابق پچانوے فلسطینی شہید ، یہ کیسی اندھیر نگری ہے ؟ کیسا راج ہے کہ جب چاہو جس کو چاہو ختم کر ڈالو ، اب امریکا یہ کہہ رہا ہے کہ اگر راکٹ فائر نہ کرنے کی ضمانت دی جائے تو وہ جنگ بندی کروائے گا اب جنگ بندی جب اتنے لوگ شہید ہو گئے اور امریکا ایسا کیسے کر سکتا ہے کہ وہاں یہودیوں کی لابی ہی اتنی مضبوط ہے کہ کوئی قانون ان کے خلاف نہیں بن سکتا ۔۔۔۔تو یہ ایک حقیقت ہے کہ جو بربریت فسلطین میں ہو رہی ہے اس میں امریکا اور اسرائیل دونوں شریک ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

کارٹون

کارٹون : 21 جون 2025
کارٹون : 20 جون 2025