شام: مزید ساٹھ افراد ہلاک کردیئے گئے

شائع June 12, 2013

اردن میں کیمپوں میں مقیم شامی خواتین اور بچے۔ فائل تصویر رائٹرز
اردن میں کیمپوں میں مقیم شامی خواتین اور بچے۔ فائل تصویر رائٹرز

بیروت: شام میں حکومت مخالف باغیوں نے کم از کم ساٹھ افراد کو ہلاک کردیا ہے جن میں بشارالاسد کےحامی جنگجو شامل تھے۔ ان کی ہلاکت کے بعد ان کے گھروں کو آگ لگادی گئی ۔ یہ تفصیلات ایک ویڈیو کے ذریعے حصل ہوئی ہیں جسے جنگ کا جائزہ لینے والی ایک تنظیم کی جانب سے تقسیم کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ مارے جانے والے افراد میں اکثریت شیعہ افراد کی ہے جس سے ظاہر ہے کہ شامی تنازعہ بہت تیزی سے فرقہ وارانہ فسادات کی جانب بڑھ رہا ہے۔

یہ ویڈیو بدھ کو منظرعام پر اس اہم جھڑپ کے بعد ظاہر ہوئی جہاں دائر ایزور کے علاقے میں حکومت کے حامی شیعہ حامیوں اور سنی باغیوں کے درمیان لڑائی ہوئی تھی ۔

ویڈیوبنانے والے ایک نامعلوم شخص نے کہا کہ گاؤں حتلہ میں باغیوں کے صادق الامین بریگیڈ اسد کے حامیوں کے مکانات جلانے کیلئے تیار تھی۔

ایک اور منظر میں ایک درجن سے زائد افراد کو مکان کے دالان میں دکھایا گیا ہے جس میں ایک شخص کی مسخ شدہ لاش دیکھی جاسکتی ہے۔

ویڈیو برطانیہ میں قائم شام کی صورتحال پر نظر رکھنے والی ایک  ہیومن رائٹس آبزرویٹری نے تقسیم کی ہے۔ ایک دوسری ویڈیو میں درجن بھر مسلح افراد نظر آرہے ہیں جو گاؤں کے مضافات میں کھڑے ہیں اور عقب میں دھواں اُڑتا دکھائی دے رہا ہے۔

ویڈیو میں فلمبندی کرنے والا شخص کہہ رہا ہے ، ' اللہ اکبر، تمام شیعاؤں کے گھر جلادئیے گئے ہیں۔ دیکھو جہادی کس طرح اپنی فتح منارہے ہیں۔ '

واضح رہے کہ لبنان میں حزب اللہ نے نہ صرف بشارالاسد حکومت کی بار بار حمایت کی ہے بلکہ القصیر جیسے ایک اہم شامی شہر کو باغیوں سے خالی کرانے میں بھی اپنے جنگجوؤں کے ذریعے مدد کی ہے اور اس کا اعتراف بھی کیا ہے۔

دوسری جانب قطر میں علامہ یوسف قرضاوی نے اس جنگ کو جہاد قرار دیتے ہوئے بشارالاسد کے خلاف فتویٰ دیا ہے۔

آبزرویٹری کے مطابق قصیر پر قبضے کے بعد اسد کےفوجی حمس کی جانب بڑھ رہے ہیں۔

آبزویٹری کے مطابق وہ ایک سال سے باغیوں کے قبضے میں موجود اس شہر میں ان (باغیوں) کے تمام ٹھکانے تباہ کرنا چاہتے ہیں۔

آبزروٹری کے سربراہ رامی عبدالرحمان نے خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ حمس کے قریب ایک اور اہم شہر وادی سیئہے پر بھی سرکاری افواج نے قبضہ کرلیا ہے۔

اب وہ آہستہ آہستہ ضلعے کی جانب بڑھ رہے ہیں جبکہ بمباری اور جھڑپیں جاری ہیں۔

عبدالرحمان نے کہا کہ حمس انقلابیوں کا دارالحکومت ہے اور اب شامی افواج اس پر قبضہ کرنا چاہتی ہیں۔

بعض ذرائع ابلاغ نے اس واقعے پر تشویش کا اظہار کیا ہے کیونکہ اس میں بلا تخصیص سویلین بھی مارے گئے ہیں جبکہ الجزیرہ ویب سائٹ نے اسے مشرقی شام کا قتلِ عام قرار دیا ہے۔

شدید لڑائی کے بعد شامی پناہ گزین اردن میں ایک کیمپ میں اپنے بچوں کا علاج کرارہے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 28 جون 2025
کارٹون : 27 جون 2025