جہادی برائے فروخت

22 جولائ 2014
اگر اب بھی سمجھ نہ آئی تو پاکستان کا حشر بھی عراق و شام سے مختلف نہیں ہوگا۔
اگر اب بھی سمجھ نہ آئی تو پاکستان کا حشر بھی عراق و شام سے مختلف نہیں ہوگا۔
اگر اب بھی سمجھ نہ آئی تو پاکستان کا حشر بھی عراق و شام سے مختلف نہیں ہوگا۔  -- السٹریشن -- خدا بخش ابڑو
اگر اب بھی سمجھ نہ آئی تو پاکستان کا حشر بھی عراق و شام سے مختلف نہیں ہوگا۔ -- السٹریشن -- خدا بخش ابڑو

پاکستان میں ضیاء دور میں سرکاری سرپرستی میں متعارف کروایا گیا جہادی کلچر دنیا بھر کے جنگجوؤں کیلئے دعوتِ عام ثابت ہوا اور دنیا کے ہر کونے سے عسکریت پسند جوق در جوق پاکستان کا رخ کرنے لگے۔

وہ دن اور آج کا دن ہمارا ملک بین الاقوامی، علاقائی اور مقامی جنگجوؤں کے ليے 'جہادستان' بن چکا ھے۔ عرب عسکریت پسند، چیچن، ازبک، افغانی اور افریقی مجاھدین نے مقامی جہادی تنظیمیوں کے ساتھ ملکر ایک مضبوط نیٹ ورک تشکیل دیا اور اسلامی خدائ فوجداری شروع کردی۔

امریکہ میں 9/11 ھو، لندن میں 7/7 ھو، انڈونیشیا میں بالی دھماکے ہوں، ایران میں بسوں پر حملے یا پھر افغانستان میں کاروائیاں، کوئی نہ کوئی سراغ ہمیشہ پاکستانی جہادی تنظیموں یا قبائلی علاقوں میں چھپے ہوے القائدہ کے نیٹ ورک کی نشاندہی کرتا رھا.

2005 میں عراقی شہر تکریت سے گرفتار ہونے والے پاکستانی نوجوان حسن گل --القائدہ کا ایک اہم رکن جسکا تعلق اندرونِ سندھ سے تھا-- نے انکشاف کیا کہ پاکستانی جہادیوں اور القائدہ کے درمیان بہت گہرا تعلق ھے اور پاکستانی قبائلی پٹی اس وقت القائدہ کی اھم پناہگاہ بن چکی ہے۔

اس انکشاف نے جہاں مغربی انٹیلیجنس اداروں کے شک کو یقین میں بدل دیا وہیں پاکستانی اداروں کو بھی پریشان کر دیا کیونکہ ان کے علم میں یہ تو تھا کہ القائدہ نے دنیا بھر کے جھادی گروپس کو اپنے ساتھ ملا کر ایک نہایت ہی خطرناک نیٹ ورک ترتیب دیا ہے؛ لیکن پاکستانی جہادی تنظیموں کا کردار اتنا اہم ہوگا یہ کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا۔

حسن گل خفیہ اداروں کیلئے القائدہ کا انسائکلوپیڈیا ثابت ہوا. اس نے اپنی انٹیروگیشن میں مختلف پاکستانی جہادی تنظیموں اور عرب جنگجوؤں کے درمیان تعلق کو کھل کر بیان کیا اور مستقبل میں دونوں کے جوائنٹ وینچرز کی پلاننگ بھی بتائ.

جو پاکستانی جہادی تنظیمیں دہشت گردی کے عالمی نیٹ ورک کے ساتھ وابستہ تھیں اُن میں جیش محمد، حرکت جہادِ اسلامی، حرکت المجاہدین العالمی، جنداللہ اور لشکرِ جھنگوی سب سے زیادہ متحرک تھیں جبکہ طالبان تو تھے ہی القائدہ کے میزبان

جیشِ محمد اپنے آپکو کشمیر اور ھندوستان تک محدود ہونے کا دعویٰ کرتی تھی لیکن جب امریکی اور برطانوی خفیہ اداروں نے امریکی ہوائی جہازوں کو فضا میں تباہ کرنے کے منصوبےکو بینقاب کیا تو پاکستانی نژاد برطانوی شہری راشدرؤف جو کہ جیشِ محمد کے سربراہ کے قریبی ساتھی نکل آئے انکو اس منصوبے کا ماسٹر مائنڈ قرار دیا گیا اور پھر راشد رؤف برطانیہ سے فرار ہوکر پاکستان کے قبائلی علاقوں میں روپوش ہوے۔

حرکت المجاہدین العالمی کراچی میں امریکی قونصل خانے پر خودکش حملے میں ملوث پائی گئی جس کا عسکری کمانڈر مصطفٰی نامی نوجوان افغانستان کے جہادی کیمپوں میں عربوں کے ساتھ وقت گزار چکا تھا.

مصطفٰی نے کراچی میں 2004 میں گرفتاری کے بعد بتایا کہ کس طرح اس کے بناے ہوئے ٹریننگ مینیول کو مختلف ممالک کی جہادی تنظیمیں ترجمہ کروا کے اپنے ٹریننگ کیمپس میں استعمال کر رہی ہیں اور القائدہ نے اسکو ایران اور عراق میں اپنا نیٹ ورک بنانے کیلئے ہر قسم کی مدد کی یقین دہانی بھی کروائی ہے.

اسی مصطفٰی نے بعد میں امریکی قونصل خانے اور پھر فرانسیسی انجینئرز پر خودکش حملوں کی ترتیب بنائ۔

حرکت جہادِ اسلامی کے جنگجوؤں نے کراچی میں فرانسیسی انجینئرز پر خودکش حملے اور سابق صدر پرویز مشرف پر راولپنڈی میں خودکش حملوں کے علاوہ سابق وزیراعظم شوکت عزیز پر فتح جھنگ میں خودکش حملہ کیا، ان تمام حملوں کے پیچھے بھی القائدہ ہی تھی جس نے پاکستانی جہادی تنظیموں کو اس کام کیلئے استعمال کیا۔

جنداللہ نامی جہادی تنظیم کراچی کے تعلیمیافتہ نوجوانوں پر مشتمل تھی جس نے 2004 میں کراچی کے کور کمانڈر پر حملہ کرنے کے علاوہ پے درپے متعدد خوفناک دہشتگردانہ وارداتیں کر کے ملک بھر میں اپنی دھاک بٹھادی۔

یہ تنظیم بھی القائدہ کی چھتری تلے کام کر رہی تھی اور اس کا بانی بھی القائدہ کا مصری نژاد رہنما حمزہ الجوفی تھا جسنے اس تنظیم کو دہشتگردی کے علاوہ بینک لوٹنے، پولیس والوں پر حملوں اور معصوم بیگناہ پاکستانی شہریوں پر القائدہ اور جنداللہ کا خوف بٹھانے کے لئے استعمال کیا اور خصوصأ پاک فوج کے جرنیل اور جوانوں پر حملے القائدہ کی نفرت کا اظہار تھا۔ یہاں بھی پاکستانی جہادی نوجوانوں کو استعمال کیا گیا۔

اسی طرح ایک جنداللہ اور بھی تھی جسکا نشانہ ایرانی سیکیورٹی فورسز کے لوگ تھے۔ اس تنظیم نے بھی القائدہ کی طرز پر دہشتگردی کی ہولناک وارداتیں کیں اور مغوی ایرانی سیکیورٹی فورسز کے لوگوں کو اسی طرح سے ذبح کرکے انکی وڈیوز ریلیز کیں جو القائدہ کا مخصوص اسٹائل تھا۔

ایرانی حکومت کا الزام تھا کہ پاکستانی خفیہ ادارے اس تنظیم کو مدد فراہم کرتے ہیں لیکن جب پاکستانی اداروں کی مدد سے جنداللہ کا سربراہ مالک ریگی گرفتار ہوکر ایرانی حکومت کے ہاتھوں پھانسی چڑھا تو دونوں ہمسائہ ممالک کے درمیان کشیدگی کم ہوئی۔

مالک ریگی بھی لشکرِجھنگوی بلوچستان کے سربراہ عثمان کرد کا قریبی دوست تھا اور جب مالک ریگی کے ساتھیوں کو پکڑے جانے کے خوف سے کوئی بھی پناہ دینےکے لئے تیار نھیں تھا تو عثمان کرد نے ہی انکو مستونگ میں ٹھرایا تھا۔ جبکہ القائدہ ارکان کو ایرانی سرحدی پٹی میں جب بھی پناہ کی ضرورت ہوتی تھی تو جنداللہ وہاں پر انکی میزبانی کے فرائض انجام دیتی رہی ہے.

2001 میں کراچی میں امریکی صحافی ڈینئل پرل کے اغوأ اور پھر ذبح کر کے وڈیو ریلیز کرنے کی واردات میں بھی دنیا کو پہلی مرتبہ پتہ چلا کہ یہ القائدہ اور لشکرِجھنگوی کا جوائنٹ وینچر تھا اور کس طرح القائدہ نے پاکستانی فرقہ وارانہ تنظیم کو اپنے کام کیلئے استعمال کیا۔

اسی طرح افغانستان سے فرار ہوکر پاکستانی قبائلی علاقوں میں پناہ لینے والے غیرملکی جنگجوؤں نے پاکستانی طالبان اور دیگر جہادی تنظیموں کے ساتھ ملکر جو پاکستانی سرزمین پر اودھم مچائی اسکی مثال بھی دنیا میں کم ہی نظر آتی ہے۔ یہ جنگجو اتنے طاقتور ہوگئے کہ اپنے ہی میزبانوں کو مارنا شروع کردیا اور ساتھ ساتھ پاکستان میں کی مختلف جہادی تنظیمیں ان غیر ملکی شدت پسندوں کے ساتھ ملکر ازبک، چیچن اور القائدہ برانڈ اسلام نافذ کرنے کے لئے اپنے ہی ہموطنوں پر ٹوٹ پڑیں جس نے ملک کی اینٹ سے اینٹ بجا دی۔

ہمارے جہادی ثواب سمجھ کر بینک لوٹنا شروع ہوگئے، پاکستانی فورسز پر حملے عام ہوگئے، جہاں کوئی پولیس اہلکار نظر آتا مار دیا جاتا، ہمارے جہادی نوجوان کرائے کے قاتل بن گئےاور القائدہ کے کہنے پر 2001 سے لیکر دہشتگردی کی وہ وہ عظیم مثالیں قائم کی گئیں کہ دوسرے ممالک کے دہشتگرد گروپ بھی پاکستانی طالبان اور دیگر جہادی تنظیموں پر رشک کرنے لگے۔

اسامہ بن لادن کے مارے جانے کے بعد جب القائدہ اپنے زوال کی جانب گامزن ہے تو ایسے میں ہماری ملک کی بےروزگار جہادی تنظیمیں عراق و شام پر نظریں گاڑہے بیٹھی ہیں اور انکے کھانے پینے کا نیا سامان داعش نامی عسکریت پسند تنظیم کی صورت میں پیدا ہورہا ہے.

داعش (ISIS) مشرقی شام سے پیشقدمی کرتی ہوئی عراقی شہر موصل پر قبضہ کرنے کے بعد اب بغداد کی جانب رواں دواں ہے اور اس تنظیم کے سربراہ ابوبکر البغدادی نے دولتِ اسلامیہ عراق و شام کے قیام کا اعلان کرتے ہوئے اپنے آپکو خلیفہ قرار دیا ہے اور دنیا بھر کے مسلمانوں کو عوت دی ہے کے جہاد کیلئے عربستان کا رخ کریں۔

اس تنظیم کی اٹھان بھی طالبان کی طرح ہے اور داعش نے بھی اپنی ہی طرز کا اسلام نافذ کرنے کیلئے لوگوں پر خوف بٹھانے کیلئے سخت سزایئں اور معمولی سی بات پر گردن زنی عام کردی ہے اور مخالف فرقے اور غیر مسلم عبادتگاہوں کو تباہ کرنا شروع کردیا ہے۔ عام سُنی بھی داعش سے سخت خوفزدہ ہے اور لوگ محفوظ مقامات کی تلاش میں گھر بار چھوڑ کر بھاگ رہے ہیں۔

اگر مشرق وسطٰئ کی موجودہ گھمبھیر صورت حال دیکھیں تو اس وقت دنیا بھر کی جہادی تنظیمیں عراق و شام کیے حالات کو اپنے لئے نہایت موزوں پلیٹ فارم پاتے ہوئے ادھر کا رخ کر رہی ہیں جبکہ اسرائیلی بہیمانہ کاروائیاں اس پر مزید تیل چھڑک رہی ہیں۔

پاکستانی افواج کی جانب سے شمالی وزیرستان میں جاری آپریشن سے جہاں مقامی طالبان اپنے علاقے چھوڑ کر افغانستان فرار ھو چکے ھیں وھیں پر سب سے زیادہ کاری ضرب مقامی جہادی تنظیموں اور غیر ملکی جنگجوؤں پر پڑی ہے اور وہ اب ماضی کی طرح دوبارہ افغانستان میں پناہ لینے کا رسک نہیں لیں گے جہاں سے بمشکل جان بچا کر وہ پاکستان کے قبائلی علاقوں میں آبسے تھے۔

اب ُان کی نظر عراق و شام پر ہے جہاں داعش کے علاوہ القائدہ کا ایک قریبی لڑاکا گروپ النصر بھی موجود ہے اور ہر گروپ کو کرائے کے جنگجو تو ہر وقت درکار ہوتے ہیں۔

اب ھماری جہادی تنظیمیں پاکستان بھر سے نئی بھرتیاں کرینگی اور ایک بار پھر سے ہمارے معصوم نوجوانوں اور مدرسوں کے طلبا کو تیار کیا جایئگا۔ عام لوگوں کے بچے ایک مرتبہ پھر جہادی منڈی میں فروخت ہونگے اور ان جہادی لیڈران کی اولادیں پھر سے معصوموں کے خون پر لیڈری چمکایئں گی۔

لیکن اب کی بار یہ قوم اپنے بچوں کو نام نہاد مذہبی اور جہادی تنظیموں کے ہاتھ فروخت نہیں ہونے دیگی اور اب سب کو یہ بات اچھی طرح سمجھنی ھوگی کہ خدائی فوجداری چھوڑیں اور پہلے اپنے گھر کو سنبھالیں

اگر اب بھی سمجھ نہ آئی تو پاکستان کا حشر بھی عراق و شام سے مختلف نہیں ہوگا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (7) بند ہیں

آشیان علی Jul 22, 2014 01:50pm
جہادی کلچر فروغ دینے کی بات بہت پرانی ہے جبکہ حقیقت تو یہ ہے کہ پاکستانی( مقامی) کلچر کو تباہ کر کے ایک مذہب تخلیق دیا جا چکا ہے جو اپنے علاوہ ہر دوسرے مذ ہب یا فرقے کو قتل کرنا فرض سمجھتا ہے. تمام جہادی تنظیمون سے ذیادہ خطر ناک اس مذہب کی ایک نرسری ہے جو تبلیغ کے نام پر ابتدائی طور پر لوگوں کو اس فرقے کی طرف مائل کرتی ہے . اس جماعت میں شامل ہونے والے کچھ لوگ سرف تبلیغ تک محدود رہتے ہوئے جہادیوں کی نرسری ترتیب دینے میں مستقل رکن بن جاتے ہیں. جبکہ کچھ اس سے اگلے مرحلے مین داخل ہو جاتے ہیں اور اسی فرقے کے جہادی گروپس میں شامل ہو جاتے ہیں. اسی طرح اس فرقے نے حکومتی سطح پر اپنے خلاف کسی بھی فیصلہ سازی یا کاروائی سے محفوظ رہنے اور مفاد اور تحفظ پر مبنی فیصلہ سازی تک رسائی کے لیے اپنی سیاسی جماعتیں بھی ترتیب دی ہوئی ہیں. جبکہ کچھ دیگر جماعتوں میں شامل راہنمائوں سے بھی بوقت ضرورت فرقہ کی بنیاد پر مدد حاصل کر لیتے ہیں .کاروباری طبقات، کسانوں ملازمت پیشہ افراد حتیٰ کہ میڈیا، شو بز ، ایڈورٹائزنگ جیسے شعبوں سے وابستہ افراد بھی فرقے کی بنیاد پر باقاعدگی کے ساتھ چندہ کے نام پر فنڈنگ کا فریضہ انجام دیتے ہیں. اس معاشرے میں اس فرقے یا مذہب سے وابستہ ہر فرد یا گروھ کو لاجسٹک سپورٹ مدارس اور مساجد کے پلیٹ فارم سے فراہم کی جاتی ہے جو ہر جگہ دستیاب ہیں. انتہائی افسوسناک امر یہ ہے جہادی گروپوں کے خلاف کہیں نہ کہیں آواز بھی اٹھائی جاتی ہے کچھ اقدامات بھی کیئ جاتے ہیں مگر ان قاتلوں کو لاجسٹک، ہمدردی، فنڈنگ،سیاسی بیک اپ اور دیگر خدمات فراہم کرنے والوں پر کبھی دھیان ہی نہیں دیا جاتا. شاخیں کاٹنے سے م
Asad Jul 22, 2014 04:06pm
Bhai apne to aesi bat chairi k log gharo se hi na niklay r sirf namaz roza me lage rahe.. agar ap in tamam ko muttahid hone ka dars dete to ziada behter tha... apne akhir mai asbiat ki dawat de di yani sirf paksitan ko bachane ki bat kar k ghalat kia.. apko poore ummat e muslima ki bat karni chaie.... ap ne tamam jihadio ki khamio koo (ba nazariay ap k ) samne rakh dia.... kbhi sahi maini mai dekhen to aesa hargiz nahi hai...... taghoot inhi se hamesha se larza hai.. na k darbari r masjid k mullao se
Imran Ahmad Jul 23, 2014 04:08am
بلکل ٹھیک تجزیہ ہے تو پھر کیوں نہ 'جھاد' کی نرسریوں کو ہی بند کردیا جائے۔ ایک آرڈیننس لگا کر تمام مدرسون کو بند کر دینا چاہیے ، مولویون کو لگام ڈال دینی چاہیے۔ سب ٹھیک ہو جاءیگا۔
ayaz Jul 25, 2014 08:39am
Dear Abro sb aap bilkul theek kehty ho pr history ko thoda aur peechy ly aaty tu bht acha hota, daassal ye baat shru hoti hy HAMARY NABI PAK ko kaghz qalam na dy kar waseeat na likhwany sy shru hoti hy kuch naam nihaad nusraniyon aur yahoodiyon nny us waqt sy islam ky khilaaf sazish ki kky muslimano mein do groups kar dein ek tha assal yani NABI PAK KI AAL aur ek tha naqal yani SAHABA KARAM (kiray k jali sahaba jin prr sooreh munafiqoon b nazil hue)
Muhammad Ilyas Jul 25, 2014 11:02am
70% of the jihadi groups "proclaimed by you" are involved in attacking western powers, not pakistanis, not pak army so why line them up together and treat them alike....... the scores of people (innocent) we are killing in pursuing those jihadis will also or can also return the favour in the near future and the whole nation will face it, so i can only pray that Almighty ALLAH guide us to the right path as per our religious beliefs and not need-of-the day.... (aameen)
Zeeshan Jul 25, 2014 04:00pm
Bilkul thek likha he, hum khud jb tk aware nai hungy tab tk ye jang chalti rahegi.
rizvi Jul 26, 2014 08:43am
i was reading the article ,its nice that you are showing whats going on, and why? so get straight that we are in last days, /if someone says day of judgment very far or will come may be next century then OPEN YOUR EARS THAT YOU ARE IN BETWEEN IN MIDDLE OF DAY OF JUDGMENT. IT HAS BEEN STARTED / WHAT YOU DO GOD GIVE BACK. SO ITS TIME IMAM MAHDI NEXT YEAR WILL BE SEEN IN SOMEWHERE . AND JESUS (PBUH) ARRIVING SOON. SO GET READY. WHAT I AM SAYING ITS ALL HOLY PROPHET (PBUH) PREDICTION. everyone already seen all sign but this is big sign and next time all will come like rain. i mean jesus (PBUH),yajooj majooj, ww3. ...........................................................................................