نادرا کی اننچاس ہزار بے گھر خاندانوں کی تصدیق

21 جولائ 2014
ٹا ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل عابد مجید نے پشاور پریس کلب میں اتوار کو ایک پریس کانفرنس سے خطاب کررہے ہیں۔ —. فوٹو وہائٹ اسٹار
ٹا ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل عابد مجید نے پشاور پریس کلب میں اتوار کو ایک پریس کانفرنس سے خطاب کررہے ہیں۔ —. فوٹو وہائٹ اسٹار

پشاور: نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) نے شمالی وزیرستان کے پچاسی ہزار پینسٹھ بے گھر خاندانوں میں سے اننچاس ہزار آٹھ سو ستاون گھرانوں کی تصدیق کردی ہے، اور اس ریکارڈ کو فاٹا ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کو بھیج دیا ہے۔

یہ بیان فاٹا ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل عابد مجید نے پشاور پریس کلب میں اتوار کو ایک پریس کانفرنس کے موقع پر دیا۔

انہوں نے کہا کہ رجسٹریشن کے اس عمل کو پندرہ جولائی کو بند کردیا گیا تھا، اور اس وقت پچاسی ہزار پینسٹھ گھرانوں میں سے اننچاس ہزار کی نادرا کی جانب سے تصدیق کی گئی تھی۔

تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ بے گھر خاندانوں کی کل تعداد بانوے ہزار سات سو دو تھی، جن کا اندارج رجسٹریشن کے مختلف مراکز پر کیا گیا تھا۔

ان گھرانوں کی تصدیق کے بعد اننچاس ہزار سات سو چھتیس گھرانوں کا ریکارڈ زونگ کو بھیج دیا گیا تھا، جبکہ رپورٹ کے مطابق زونگ پندرہ ہزار اکتیس بے گھر خاندانوں کو ادائیگی کے لیے تیار تھا۔

عابد مجید نے کہا کہ نقل مکانی پر مجبور ہونے والے افراد کی رجسٹریشن تین مراکز پر دو مرحلوں میں کی گئی تھی۔ ان مراکز میں فرنٹیئر ریجن بنوں میں سیدگئی چیک پوسٹ، پشاور اور کرم ایجنسی شامل ہیں۔

زونگ (پاک چائنا موبائل) کے ذریعے آٹھ جولائی 2014ء سے بیس جولائی تک 405.4 ملین روپے تک کی نقد امداد کی ادائیگی کی گئی تھی۔

فاٹا ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل نے دعویٰ کیا کہ نقد امداد کی دستی طور پر ادائیگی کے لیے بنوں میں تین مراکز قائم کیے گئے تھے، جہاں پر چھ جولائی تک 358.24 ملین روپے کی ادائیگی کردی گئی تھی۔

انہوں نے کہا کہ بارہ ہزار فی کس کی شرح سے امداد حاصل کرنے والے افراد کی کل تعداد اسی تاریخ تک انتیس ہزار آٹھ سو تریپن تھی۔

کل ادائیگی کے بارے میں انہوں نے بتایا کہ 759.24 ملین روپے تک ہوچکی ہے۔

بے گھر افراد کے بارے میں مزید تفصیلات فراہم کرتے ہوئے عابد مجید نے کہا کہ نادرا کی جانب سے تصدیق شدہ بے گھر افراد کی کل تعداد میں سے مردوں کی تعداد تقریباً ایک لاکھ چالیس ہزار سات سو اٹھارہ تھی،خواتین ایک لاکھ چھپن ہزار تیس اور بچوں کی تعداد دو لاکھ اٹھائیس ہزار تین سو اٹھارہ تھی۔

انہوں نے کہا کہ فاٹا ڈیزاسٹر مینجمنت کی طرف سے نادار کو بھیجے گئے اعدادوشمار میں اختلاف ایک فرد کا کئی جگہ اندراج کے کانٹ چھانٹ اور ایف ڈی ایم اے کی سطح پر ریکارڈ میں غلطی کی وجہ سے پیدا ہوا۔

ایف ڈی ایم اے کے سربراہ نے کہا کہ کل 1.2 ارب روپے عسکری بینک لمیٹڈ کو منتقل کردیے گئے تھے تاکہ زونگ کو نقد امداد کی ادائیگی کے لیے جاری کیے جاسکیں۔

نادرا کو بھیجے گئے اعدادوشمار کے بارے میں انہوں نے کہا کہ وہ مکمل تھا اور اس میں کوئی خامی نہیں تھی۔ تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایف ڈی ایم اے ان خاندانوں کو بھی معاوضہ ادا کرنے کے لیے تیار ہے جن کا ریکارڈ اس عمل میں کھو گیا ہے یا وہ حال ہی میں افغانستان سے واپس آئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اقلیتی مذاہب سے تعلق رکھنے والے 144 گھرانوں کی بھی نادرا کی جانب سے تصدیق کردی گئی ہے۔

عابد مجید نے لوگوں سے کہا کہ وہ کسی بھی مسئلے کے لیے ایف ڈی ایم اے کے حکام سے رجوع کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایسے لوگ جن کے پاس کمپیوٹرائیزڈ شناختی کارڈ نہیں ہیں، وہ تصدیق کے لیے متعلقہ پولیٹیکل ایجنٹ یا تحصیل دار سے رابطہ کریں۔

انہوں نے کہا کہ لگ بھگ نو ہزار خاندانوں نے زونگ کی سم حاصل نہیں کی ہے، اور انہیں چاہیٔے کہ وہ جہاں سے نقد امداد حاصل کرتے ہیں، وہیں آکر یہ سم حاصل کرلیں۔

تبصرے (0) بند ہیں