کراچی: سندھ رینجرز کی جانب سے کراچی کی پیر الہی بخش (پی بی آئی) کالونی سے گرفتار کیے گئے ٹارگٹ کلر نے 12 افراد کو قتل کرنے کا انکشاف کیا ہے تاہم متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے رہنما فاروق ستار نے رینجرز کے اس دعویٰ پر سوال کھڑا کردیا ہے۔

ادھر ایم کیو ایم نے فاروق ستار کے گھر پر چھاپے کے خلاف احتجاجاً قومی اسمبلی سے واٹ آؤٹ کردیا جبکہ پارٹی کارکنان نے کراچی پریس کلب کے باہر مظاہرہ بھی کیا۔

رینجرز کی جانب سے ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ گرفتار ٹارگٹ کلر ایک سیاسی رہنما کا دستِ راست ہے اور ان ہی کے احکامات پر کئی جرائم میں ملوث رہا ہے۔

بیان کے مطابق رینجرز کے ترجمان نے کہا کہ گرفتار کیے گئے ملزم شمشاد نےابتدائی تفتیش میں 3 پولیس اہلکاروں سمیت12 افراد کے قتل کااعتراف کرلیا ہے۔

انھوں نے کہا کہ قتل کیے جانے والے اہلکار نیوٹاؤن تھانےمیں تعینات تھے۔

ترجمان رینجرز نے بتایا کہ گرفتار کیا گیا ملزم شمشاد ٹارگٹ کلرز کی ایک ٹیم کا سربراہ ہے، جس کی ایما پر35 افرادکو قتل کیا گیا، جن کی ایف آئی آر مختلف تھانوں میں درج ہیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ملزم شمشاد قتل کے علاوہ بھتہ خوری میں بھی ملوث رہا ہے، جس سے حاصل کردہ رقم وہ سیاسی تنظیم کے ایک اہم رہنما کو پہنچاتا رہا ہے۔

ترجمان رینجرز کے مطابق تفتیش میں مزید انکشافات متوقع ہیں اور تحقیقات کا دائرہ سیاسی جماعت کےرہنما تک بڑھایا جائے گا، تاکہ عوام کو اصل حقائق سے آگاہ کیا جا سکے۔

تاہم ترجمان رینجرز نے سیاسی جماعت کا نام ظاہر نہیں کیا۔


متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما فاروق ستار کا موقف


ایم کیو ایم کے رہنما فاروق ستار نے ڈان ڈاٹ کام سے ٹیلیفون پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اس بات سے کوئی مسئلہ نہیں ہے کہ کسی کو شامل تفتیش کیا گیا ہے، کیوں کہ اگر کوئی مشتبہ ہے تو اسے گرفتار کیا جا سکتا ہے۔

انھوں نے کہا کہ 'سرچ وارنٹ کے بغیر میرے گھر میں داخل ہونے، گارڈز کو ہراساں کرنے اور دروازوں کو توڑنے کے حوالے سے مجھے تحفظات ہیں'۔

فاروق ستار نے سوال اٹھایا کہ راؤ شمشاد کو گرفتار کرنے کے بعد رینجرز نے کراچی سینٹرل جیل کے اطراف غوثیہ اور عثمانیہ کالونی کے انچارج اور سرگرم کارکنوں کے گھروں پر کیوں چھاپہ مارا۔

انھوں نے کہا کہ اگر تحفظ پاکستان ایکٹ کے تحت اسے گرفتار کیا گیا ہے تو یہ ثابت کرنا چاہیے کہ وہ واقعی دہشت گرد ہے۔

انھوں نے کہا کہ یہ بات سوال طلب ہے کہ گزشتہ رات کو گرفتار کیے گئے ملزم نے قتل کا اعتراف کرلیا۔

فاروق ستار کا کہنا تھا کہ رینجرز ایک غیر قانونی کام کو صحیح ثابت کر رہی ہے۔


فاروق ستار کے گھر پر چھاپہ نہیں مارا، رینجرز ترجمان


اس سے قبل پیر کو سندھ رینجرز کے ترجمان میجر سبطین رضوی نے کہا تھا کہ رینجرز کی جانب سے پی آئی بی کالونی میں متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے رہنما فاروق ستار کے گھر پر کوئی چھاپہ نہیں مارا گیا۔

اُن کا کہنا تھا کہ رینجرز علاقے میں ٹارگٹ کلرز اور قبضہ مافیا کو گرفتار کرنے کی غرض سے موجود تھی۔

سبطین رضوی نے کہا کہ رینجرز نے چھاپے کے دوران ایم کیو ایم کے ڈپٹی کنونیئر اور رکن قومی اسمبلی فاروق ستار کے گھر سے دو گلیاں چھوڑ کر دو مبینہ ٹارگٹ کلرز اور قبضہ مافیا کے ایک رکن کو گرفتار کیا۔

انہوں نے کہا کہ مشتبہ ملزمان کو گرفتار کرنے کے لیے رینجرز نے فاروق ستار کی گلی کا محاصرہ کرکے سیکورٹی اپنے کنڑول میں لی تاکہ ملزمان فرار نہ ہو سکیں۔

تاہم ترجمان رینجرز نے پیر کی صبح گرفتار کیے جانے والے ملزمان کے ناموں کے حوالے سے معلومات فراہم نہیں کیں۔

اس سے قبل ایم کیو ایم رہنما فاروق ستار نےکہا تھا کہ رینجرز نے ان کے گھر کی سیکیورٹی ہٹا دی ہے۔

فاروق ستار نے ڈان کو بتایا تھا کہ رینجرز نے اُن کے گھر کا محاصرہ کر کے پڑوسی یاسر اور ایم کیو ایم کارکن راؤ شمشاد کو حراست میں لے لیا ہے۔

تاہم اس بات کی اب تک تصدیق نہیں ہو سکی کہ رینجرز کی جانب سے گرفتار کیے گئے افراد وہی ہیں جن کا ذکر فاروق ستار نے کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں