انقلاب یا انتشار؟

13 اگست 2014
بناسپتی انقلابیوں نے پاکستان کو تماشا بنایا ہوا ہے، جس کا دل کرتا ہے انقلاب برپا کرنے اٹھ کھڑا ہوتا ہے.
بناسپتی انقلابیوں نے پاکستان کو تماشا بنایا ہوا ہے، جس کا دل کرتا ہے انقلاب برپا کرنے اٹھ کھڑا ہوتا ہے.

جو سامنے آئے اسے راستے سے ہٹا دو، جتھہ بن کے ان کے گھروں میں گھس جاؤ، کریک ڈاؤں کرو، پکڑ کے یہاں لے آؤ، تھانے جلا دو، ڈکیتی کے ملزمان کو آزاد کروا دو، دما دم مست قلندر.

گزشتہ کچھ روز سے ڈاکٹر طاہر القادری کی عوامی تحریک کے کارکنوں کو اکسانے کی تقاریر آخر کار رنگ لے آئیں. عوامی تحریک کے گلو بٹ پنجاب پولیس پر جس طرح ٹوٹے یہ واضح پیغام ہے کہ ان کا نام نہاد انقلاب پر تشدد ہے.

ایک وقت تھا کہ لال مسجد سے کچھ لوگ لاٹھیاں اٹھاۓ نکلتے تھے اور باہر توڑ پھوڑ کرتے نظر آتے تھے. اس وقت ہماری عوام اور میڈیا زور زور سے چلانے لگی تھی کہ یہ کون لوگ ہیں، انہیں روکو، شہریوں کو ان کے شر سے بچاؤ!

آج ایک بار پھر لال مسجد کی تاریخ دہرائی جا رہی ہے بلکہ اس بار تو یہ لوگ ان سے بھی نمبر لے گئے. پولیس تھانے جلاۓ جا رہے ہیں، پولیس اہلکاروں کو تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، ان کے گھروں میں گھسنے کی تلقین کی جا رہی ہے، دوسری طرف ہمارے میڈیا کے چند چینل عجیب سے تجزیے کرتے نظر آ رہے ہیں، کیا یہ صرف اس لئے کہ پرویز مشرف کا ساتھ دینے والے اس بار انتشار پھیلانے والوں کا ساتھ دے رہے ہیں، جمہوریت کے علمبردار آج جمہوریت کی بساط لپیٹنے کے درپے کیوں ہیں؟

طاہر القادری کے رکاوٹیں ہٹانے کے بیان کے بعد ڈنڈا بردار نمودار ہوئے اور پولیس کے ساتھ ٹکراؤ شروع ہو گیا. اس افراتفری کے دوران ایک پولیس وین بھی جلا دی گئ، کئی ایک پولیس اہلکاروں کو تلقین کے مطابق تشدد کا نشانہ بھی بنایا گیا.

حیرت کی بات یہ کہ وہ ڈنڈا بردار پوری تیاری کے ساتھ تھے، میڈیا رپورٹس کے مطابق ان کے پاس بلیٹ پروف جیکٹس، پیٹرول بم اور آنسو گیس سے بچاؤ کے ماسک، غلیلیں اور کثیر تعداد میں کنچے (بلور) موجود تھے. جبکے پولیس ربڑ کی گولیوں اور آنسو گیس پر اکتفا کر رہی تھی. ان تمام پروڈکٹس کی موجودگی سے ان کا مقصد واضح ہو جاتا ہے.

لاہور سے پھیلتا ہوا یہ انتشار خوشاب تک پہنچ گیا جہاں تھانے کو آگ لگا دی گئی اور ڈی ایس سمیت 3 پولیس اہلکاروں کو یرغمال بنایا گیا، جبکے 3 ڈکیتی کے ملزمان رفو چکر ہو گئے، تھانے کو آگ لگانے کے بعد تھانے میں موجود ہتھیار بھی ہتھیا لئے گئے. ابتدائی رپورٹس کے مطابق پاکستان عوامی تحریک کے جن کارکنوں نے تھانے پر دھاوا بولا تھا وہ اسلحے سے لیس تھے.

سارا پاکستان دیکھ رہا ہے کہ کئی دنوں سے منہاج القران سیکریٹیریٹ میں کیا ہو رہا ہے اور وہاں سے کیسے کیسے بیان سامنے آ رہے ہیں. جب لیڈران ہی کارکنوں کو انتشار پھیلانے کی تلقین کریں گے تو باقی رہ کیا جاتا ہے؟ ایک طرف ربڑ کی گولیاں اور آنسو گیس اٹھاۓ پولیس اور دوسری جانب پیٹرول بموں سے لیس لوگ، انصاف آپ خود کریں.

عوامی تحریک کا ایک رہنما بیان دیتا ہوا نظر آتا ہے کہ کارکنوں کو کچھ ہوا تو وفاقی حکومت ذمّہ دار ہو گی، دوسری طرف کہا جاتا ہے کہ کارکنوں کو واپس بلانے کے لئے نہیں کہا جاۓ گا. اس کا مطلب کارکنوں کو کچھ نہ کیا جاۓ، جو چاہے کرتے رہیں.

انصاف کا تقاضہ تو یہ ہے کہ اگر کارکنوں پر آنے والی آنچ کی ذمّہ دار حکومت ہے تو اسی طرح پولیس کے زخمی ہونے، پولیس وین کو جلاۓ جانے، تھانے کو آگ لگانے، ڈی ایس پی اور پولیس کو یرغمال بنانے، ہتھیار چھیننے اور افراتفری و انتشار پھیلانے کا ذمّہ دار ڈاکٹر قادری کو ٹھہرایا جاۓ اور ان تمام جرائم کی ایف آئ آر بھی ان پر داخل کی جاۓ.

بناسپتی انقلابیوں نے پاکستان کو تماشا بنایا ہوا ہے جس کا دل کرتا ہے منہ اٹھا کے چلا آتا ہے اور پاکستانی عوام کے لئے انقلاب برپا کرنے اٹھ کھڑا ہوتا ہے.

معروف صحافی و تجزیہ نگار رضا رومی صاحب سے اس حوالے سے جب میری بات ہوئی تو ان کا کہنا تھا؛

"ڈاکٹر طاہرالقادری کے مطالبات اور حرکتیں مسائل پیدا کرنے والی ہیں، جبکہ حکومت انتظامی معاملات سنبھالنے کے بجاۓ ان معاملات سے نمٹنے میں لگی لگی ہوئی ہے. جمہوریت میں احتجاج سب کا حق ہے لیکن احتجاج کے نام پر توڑ پھوڑ کے سلسلے سے آنے والے دنوں میں تشدد اور عدم استحکام بڑھنے کے قوی امکانات ہیں. ڈاکٹر طاہر القادری اور ان کے حامیوں نے جو طریقہ کار اپنایا ہے وہ انتہائی شرمناک ہے. قادری صاحب کو چاہیے کے وہ افراتفری نہ پھیلائیں اور اپنے کارکنوں کو قانون ہاتھ میں لینے سے روکیں، یہ طریقہ ان کے مقصد کو حاصل کرنے میں مدد فراہم نہیں کرے گا".

آپ نے درست فرمایا رومی صاحب لیکن ان کا مقصد تو کچھ اور ہی لگتا ہے، جس میں سب کچھ جائز ہے.

اس وقت افواج پاکستان ملک دشمنوں کے خلاف پاکستان کی بقا کی جنگ لڑ رہی ہے اور یہ حضرت حکومت اور عوام کا دھیان بھٹکا کر ملک کی جڑیں کھوکھلی کرنے پر تلے ہوئے ہیں، مجھے سمجھ نہیں آ رہا کہ یہ کیسے 'شیخ الاسلام' ہیں جو مسلمانوں کو ایک دوسرے کے خلاف بھڑکا رہے ہیں. آخر یہ کیسا انقلاب ہے جو ملک کے اداروں کو آگ لگا رہا ہے.

پاکستانی عوام کا اگر اتنا ہی احساس تھا تو پچھلے سال مزاکرات کر کے بھاگ کیوں گئے؟

اور اگر عوام آپ کے ساتھ ہے تو انتخابات میں حصہ کیوں نہیں لیا؟ آپ انتخابات میں حصہ لے کر نظام درست کرتے نا، اس طرح سڑکوں پر چند ہزار مسلح کارکن نکال کر آپ پاکستان کی اکثریت کو آخر کیا پیغام دینا چاہتے ہیں؟ ملک کی عوام کو ایک دوسرے سے لڑوا کر آپ کونسا انقلاب برپا کرنا چاہتے ہیں؟

حکومت گرانے کا ایک ہی راستہ ہے اور وہ ہےمارشل لا، جو قادری صاحب کا من پسند ہے، ایک بار پہلے بھی حضرت فوجی ڈکٹیٹر کا ساتھ دے چکے ہیں اور جمہوری حکومت کی بساط لپیٹنے میں اپنا کردار ادا کر چکے ہیں.

عوام ان کی "جی ڈی اے" کو نہیں بھولی اور نہ ہی ان کی ریفرنڈم کے لئے دی جانے والی خدمات کو بھولی ہے. اس وقت نظام درست کرنے اور ملک میں حقیقی جمہوریت لانے کا خیال ان کے دماغ میں نہیں آیا؟

اب جبکہ ملک میں ایک جمہوری حکومت قائم ہے تو ان کو دوبارہ نظام اور جمہوریت کا خیال آ گیا، یہ بالکل ایسا ہی ہے کہ "نو سو چوہے کھا کے بلی حج کو چلی". یہ ملک میں حقیقی جمہوریت لانے کا دورہ جمہوری حکومتوں میں ہی کیوں پڑتا ہے؟

مارشل لا پاکستان کی عوام کو کسی صورت قبول نہیں لہٰذا قبلہ سے گزارش ہے کہ انتظار کریں اور چار سال بعد کینیڈا کی شہریت ترک کر کے پاکستان میں ہونے والے انتخابات میں حصہ لیں اور کامیابی کی صورت میں پارلیمنٹ میں بیٹھ کر نظام ٹھیک کریں.

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

Kiran Momin Aug 13, 2014 04:39pm
Dear Arain Sb. I do 100% Agree with you, They are anti-democratic forces and wants Martial Law in the country. Its absolutely right question which you are raised why they dont struggle against Martial Law governments. Keep it up and stay blessed.