ریاست اسلامیہ کی شمالی شام میں پیش قدمی جاری
بیروت: ریاست اسلامیہ (آئی ایس ) کے جنگجوؤں نےشام کے شمالی صوبے حلب میں متعدد دیہات کا کنٹرول سنبھال لیا۔
شام میں انسانی حقوق سے متعلق برطانیہ سے کام کرنے والے ایک نگران گروپ نے بدھ کو بتایا کہ شدت پسند گروپ آئی ایس نے ترکی کی سرحد کے قریب حلب میں چھ دیہات پر قبضہ کر لیا۔
گروپ کا مزید کہنا ہے کہ ارشف علاقے میں ایک اور گاؤں پر قبضہ کے لئے لڑائی جاری ہے اور اب تک جھڑپوں میں کم از کم 39 جنگجو مارے جا چکے ہیں۔
نگران گروپ کے مطابق، النصر محاذ اور دوسری اسلامی بٹالینز نے ان علاقوں کو جولائی کے اختتام پر خالی کر دیا تھا جس کے بعد ریاست اسلامیہ نے باغیوں اور اسلامی بٹالینز کے ساتھ شدید لڑائی کے بعد انہیں اپنے کنٹرول میں لے لیا۔
شام میں القاعدہ کی شاخ النصر محاذ نے اعتدال پسند اور باغی گروپوں کے ساتھ اتحاد قائم کر لیا تھا اور یہ اتحاد جنوری سے ریاست اسلامیہ سے لڑائی کر رہا ہے۔
تاہم، حالیہ کچھ ہفتوں میں النصر کے دوسرے باغی گروپوں سے جھڑپیں ہوئیں جس کے بعد شام میں مسلح اپوزیشن کی صورتحال کافی پیچیدہ ہو چکی ہے۔
نگران گروپ کا کہنا ہے کہ النصر کے ان دیہات سے پیچھے ہٹنے اور حال ہی میں ریاست اسلامیہ کے بڑے حملے کی وجہ سے جہادی گروپ ان دیہات پر قبضہ کر لیا۔
نگران گروپ نے بتایا کہ جھڑپوں میں 31 باغی جنگجو اور ریاست اسلایہ کے آٹھ شدت پسند مارے گئے۔
نگران گروپ کا کہنا ہے کہ ان دیہات پر قبضہ ریاست اسلامیہ کے لئے ایک سٹریٹجک انعام ہے کیونکہ اس کے بعد آئی ایس کے ماری اور اعزاز علاقوں پر حملے کی راہ ہموار ہو گئی۔
ماری آئی ایس کے خلاف لڑنے والوں میں شامل مختلف گروپوں کے اتحاد 'اسلامی فرنٹ' کا مضبوط گڑھ ہے۔
اعزاز ترکی کی سرحد کے قریب واقع ہے اور اس پر قبضہ آئی ایس کے لئے نہایت اہم ہے کیونکہ وہ اپنی خود ساختہ 'خلافت' کو شام اور عراق میں مزید پھیلانا چاہتاہے۔
ریاست اسلامیہ کبھی عراق میں القاعدہ سے ٹوٹ کر ابھری تھی۔ اس تنظیم نے ابتدا میں شامی اپوزیشن کے ساتھ مل کر حکومتی فورسز کے خلاف لڑائی کی۔
یاد رہے کہ شام میں مارچ، 2011 سے جاری خونی تنازعہ نے اب تک کم از کم ایک لاکھ ستر ہزار لوگوں کی جان لے لی ۔