سعودی شہزادہ پیرس میں لٹ گیا
پیرس: بھاری اسلحہ سے لیس ڈاکوؤں نے پیرس میں ایک سعودی شہزادے پر حملہ کرتے ہوئے ڈھائی لاکھ یوروز کیش اور مبینہ طور پر 'حساس سفارتی' دستاویزات لوٹ لئے۔
فرانسیسی پولیس نے پیر کو بتایا کہ یہ ڈکیتی اتوار کو رات گئے شمالی پیرس میں ہوئی جب سعودی شہزادے کی گاڑیوں کا قافلے چیمپس ایلیسس کے ایک لگثری ہوٹل سے لے بورگے میں ائیر پورٹ جا رہا تھا۔
پولیس کے مطابق واقعہ میں کوئی زخمی نہیں ہوا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ دو بی ایم ڈبلیو گاڑیوں میں سوار 'پانچ سے آٹھ' چوروں کے گینگ نے قافلے میں موجود پہلی دس گاڑیوں کو ہائی جیک کر لیا۔
گینگ تین مغویوں کو ہمراہ لے گیا تاہم انہیں بعد میں چھوڑ دیا گیا۔
پولیس ذرائع اور روزنامہ لے پیریسئن نے بتایا کہ ڈاکو کلاشنکوفوں سے لیس تھے تاہم بعد میں ایک افسر نے واضح کیا کہ حملے میں پستولوں کا استعمال ہوا۔
سعودیوں کی مرسیڈیز اور ڈاکوؤں کی ایک بی ایم ڈبلیو بعد میں جائے وقوعہ سے چالیس کلومیٹر دور ایک گاؤں میں جلی ہوئی حالت میں مل گئیں۔
پولیس کو خاکستر گاڑیوں کے قریب سے 500 یوروز کے دو نوٹ، عربی زبان میں دستاویزات اور ادویات ملی ہیں۔
لے پیریسئن نے بتایا کہ ڈاکو اپنے ساتھ 'حساس' سفارتی دستاویزات لے جانے میں کامیاب رہے۔
تحقیقات کرنے والوں کے ایک قریبی ذرائع نے سفارتی دستاویزات کی چوری کی تصدیق کرتے ہوئے اے ایف پی کو بتایا کہ فی الحال انہیں دستاویزات کی نوعیت کا علم نہیں۔ 'یہ حساس بھی ہو سکتی ہیں اور ناکارہ بھی'۔
اس حوالے سے پیرس میں موجود سعودی سفارت خانے سے فوری رابطہ نہیں ہو سکا۔
فرانس کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے صرف اتاس بتایا کہ یہ ایک ناقابل قبول واقعہ ہے ، اور اس کی تحقیقات جاری ہیں۔
ایک پولیس افسر کے مطابق یہ غیر معمولی نوعیت کی ڈکیتی تھی، ڈاکو پوری معلومات رکھتے تھے اور ان کے کام کرنے کا طریقہ بھی عام ڈاکوؤں جیسا ہرگزنہیں۔
ابھی تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آ سکی۔نیشنل پولیس یونین کے سربراہ نکولس کومٹ کے مطابق، وہ یہ جاننا چاہتے ہیں کہ ڈاکو پیسوں یا دستاویزات کی تلاش میں تھے۔
تحقیقات کرنے والوں کے ایک اور قریبی ذرائع نے بتایا کہ اگر ڈاکو حساس دستاویزات کی تلاش میں تھے تو اس جرم کی نوعیت بدل جاتی ہے۔یہ محض مسلح ڈکیتی کا معاملہ نہیں بلکہ پیچیدہ جرم بن جائے گا۔
ابتدائی تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ ڈاکو جانتے تھے کہ انہیں کون سی گاڑی پر حملہ کرنا ہے ۔