موسلا دھار بارشوں اور سیلاب سے 205 ہلاکتیں

اپ ڈیٹ 08 ستمبر 2014
دریائے چناب کے سیلابی پانی میں ڈوبی ہوئی بسیں—۔آن لائن فوٹو
دریائے چناب کے سیلابی پانی میں ڈوبی ہوئی بسیں—۔آن لائن فوٹو
پنجاب مین سیلاب کے باعث متعدد رہائشی آبادیوں کو نقصان پہنچا ہے—۔فوٹو اے پی پی
پنجاب مین سیلاب کے باعث متعدد رہائشی آبادیوں کو نقصان پہنچا ہے—۔فوٹو اے پی پی
راولپنڈی میں بارشوں اور سیلاب سے تباہ ہونے والے گھر کے مکین کھڑے ہیں—۔فوٹو اے ایف پی
راولپنڈی میں بارشوں اور سیلاب سے تباہ ہونے والے گھر کے مکین کھڑے ہیں—۔فوٹو اے ایف پی
سیلاب کے دوران لوگ اپنے پالتو جانور محفوظ مقام کی جانب لے جا رہے ہیں—۔فوٹو اے پی پی
سیلاب کے دوران لوگ اپنے پالتو جانور محفوظ مقام کی جانب لے جا رہے ہیں—۔فوٹو اے پی پی
وزیرآباد کے علاقے میں سیلابی پانی میں ڈوبی ہوئی ایک مسجد—۔آن لائن فوٹو
وزیرآباد کے علاقے میں سیلابی پانی میں ڈوبی ہوئی ایک مسجد—۔آن لائن فوٹو
پاک آرمی کے جوان سیلاب میں پھنسے ہوئے لوگوں کو کشتی کے ذریعے محفوظ مقام پر منتقل کر رہے ہیں—۔آن لائن فوٹو
پاک آرمی کے جوان سیلاب میں پھنسے ہوئے لوگوں کو کشتی کے ذریعے محفوظ مقام پر منتقل کر رہے ہیں—۔آن لائن فوٹو
وزیرآباد میں سیلاب کے بعد لوگ گھر کی چھت پر کھڑے امداد کے منتظر— اے پی فوٹو
وزیرآباد میں سیلاب کے بعد لوگ گھر کی چھت پر کھڑے امداد کے منتظر— اے پی فوٹو

اسلام آباد: پنجاب، شمالی علاقوں، آزاد جموں و کشمیر و دیگر مقامات پر طوفانی بارشوں اور سیلاب کے باعث ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 205 تک پہنچ گئی ہے۔

نیشنل ڈیزاسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی ( این ڈی ایم اے) کے ترجمان احمد کمال نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ صوبہ پنجاب میں بارشوں اور سیلاب کے باعث اب تک 131 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ آزاد کشمیر میں 63 اور گلگت بلتستان میں 11 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

این ڈی ایم اے ترجمان کے مطابق اس وقت پنجاب کے ضلع منڈی بہاؤالدین میں دریائے چناب پر واقع قادرآباد ہیڈ ورکس پر سیلابی پانی کا ایک بڑا ریلہ موجود ہے۔

جبکہ دریائے چناب پر واقع تریموں بیراج پراس وقت ایک لاکھ ستتر ہزار کیوسک پانی موجود ہے۔

پاکستان میٹرولوجیکل ڈپارٹمنٹ کے فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن کے مطابق آئندہ چوبیس سے اڑتالیس گھنٹوں میں دریائے چناب پر تریموں کے مقام پر سیلاب کے دوسرے بڑے ریلے کے گزرنے کا امکان ہے۔

میٹرولوجیکل ڈپارٹمنٹ کی ویب سائٹ کے مطابق سیلاب کا بڑا ریلہ 12 ستمبر تک دریائے چناب میں رہے گا، جس کے باعث ضلع سرگودھا، جھنگ اور ٹوبہ ٹیک سنگھ کے متاثر ہونے کا امکان ہے۔

تمام متعلقہ حکام کو عوام الناس کی جان و مال کی حفاظت کے لیے ہر ممکن اقدامات کرنے کی ہدایت کردی گئی ہے۔


وزیراعظم نواز شریف کا دورہ راولہ کوٹ


سیلاب کی تباہ کاریوں کا جائزہ لینے کے لیے وزیراعظم نوازشریف نے آج آزاد کشمیر کے علاقے راولہ کوٹ کا دورہ کیا، اس موقع پر آزاد جموں و کشمیر کے وزیراعظم راجا فاروق حیدر بھی وزیراعظم کے ہمراہ تھے۔

متاثرین سے ملاقات میں وزیراعظم نواز شریف نے بارشوں اور سیلاب سے ہونے والی اموات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے بے گھر ہونے والے افراد کو جلد از جلد امداد کی یقین دہانی بھی کرائی۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان کا ہر علاقہ انہیں عزیز ہے اور بارشوں اور سیلاب نے آزاد کشمیر میں جو تباہی مچائی ، وہ افسوس ناک ہے۔

انھوں نے آزاد کشمیر کو تعمیر و ترقی کی راہ پر دیکھنے کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم کشمیر کو سیاحت کا مرکز بنائیں گے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ مسائل سے گبھرانا نہیں چاہیے اور ہمیں جلد از جلد پاکستان کو توانائی کے بحران سے نکالنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ دھرنوں کے ذریعہ اقتصادی ترقی کو ڈی ریل کرنے کی کوشش کی گئی لیکن ترقی کا سفر جاری رہے گا۔


دریائے چناب کے سپرفلڈ سے 600 دیہات ڈوب گئے، 181افراد ہلاک


لاہور : دریائے چناب کا ' سپرفلڈ' گوجرانوالہ اور سیالکوٹ کے چھ سو دیہات سے ٹکرانے کے باعث لاکھوں افراد متاثر ہوئے، ان کے گھر اور مویشی سیلابی پانی میں بہہ گئے۔

فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن(ایف ایف ڈی) نے دریائے سندھ میں گڈو کے مقام پر تیرہ اور چودہ ستمبر جبکہ سکھر میں پندرہ ستمبر کو انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کی پیشگوئی کی ہے۔

ایف ایف ڈی نے متعلق حکام پر زور دیا ہے کہ جان و املاک کے نقصان سے بچنے کے لیے ضروری اقدامات کرلیں۔

وزیراعظم نواز شریف نے سیالکوٹ جبکہ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے سیلاب سے متاثرہ متعدد دیہات کا دورہ کیا مگر متاثرہ افراد کے لیے بہت کم امداد کا اعلان کیا گیا جو غضب ناک دریا اور اس کے نالوں کے باعث قابل رحم حالت کو پہنچ گئے ہیں۔


سیلاب سے پیدا ہونے والی صورتحال


ڈان کے رپورٹر نے لوگوں کو گھروں اور عمارات کی چھتوں سمیت وزیرآباد، حافظ آباد، منڈی بہاﺅالدین اور چینیوٹ کے بلند مقامات پر پناہ لیتے اور امداد کے لیے انتظار کرتے دیکھا۔

سیلاب سے علاقے میں آٹھ افراد ہلاک ہوگئے جبکہ مزید اموات کا بھی خدشہ ہے، سیلابی پانی نے سینکڑوں ایکڑ پر پھیلی فصلوں کو بھی تباہ کردیا، جبکہ متعدد دیہات کے رہائشی اپنے مویشیوں سے بھی محروم ہوگئے۔

یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ ہندوستان سے دریا سے چھوڑے جانے والے سیلابی پانی کے بعد مقامی افراد کو انخلاءیا محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی کوئی ہدایت نہیں کی گئی تھی حالانکہ فلڈفورکاسٹنگ بیورو نے اس حوالے سے انتباہ بھی جاری کیا تھا۔

اس وقت متاثرہ خاندانوں کو متاثرہ علاقوں سے فوری طور پر نکالنے سمیت خوراک اور پینے کے لیے پانی کی اشد ضرورت ہے، تاہم اس وقت گوجرانوالہ اور سیالکوٹ کے اضلاع میں اس وقت ریسکیو اور امدادی سرگرمیاں ہوتی نظر نہیں آرہیں۔

ایف ایف ڈی کے مطابق ہفتے کی شب ہیڈ مرالہ سے 8 لاکھ 81 ہزار کا ریلہ گزرا جو خانکی کی جانب گیا جہاں اتوار کی صبح یہ 9 لاکھ 47 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا، تاہم اس کے بعد پانی کی سطح میں کمی آنے لگی اور رات نو بجے یہ 4 لاکھ 42 کیوسک تک پہنچ گیا۔

دریائے چناب میں سیلاب کا 9 لاکھ 42 کیوسک کا ریلہ قادر آباد سے دوپہر بارہ بجے چھوڑا گیا جس کے بعد یہاں رات نو بجے تک سطح 7 لاکھ 74 ہزار کیوسک تک پہنچ گئی۔

انتطامیہ کو ڈر ہے کہ تریموں ہیڈ ورکس پر 6 لاکھ 75 ہزار کیوسک کا ریلا ٹکرا سکتا ہے جس کے پیش نظر ارگرد کے علاقوں میں تباہی کا خطرہ ہے کیونکہ اس بیراج کی گنجائش چھ لاکھ کیوسک ہے۔

دریائے چناب میں سیلابی ریلے کی رفتار مرالہ سے قادر آباد تک بہت تیز رہی جس کے نتیجے میں ملحقہ قصبوں اور دیہات میں بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی، غیرمصدقہ اطلاعات کے مطابق خانکی میں 9 لاکھ 47 ہزار کیوسک کا ریلا گزرنے کے موقع پر دریائی پشتوں میں شگاف بھی ڈالا گیا، کیونکہ اس کی گنجائش آٹھ لاکھ کیوسک ہے۔

پنجاب حکومت کے حکام کے مطابق مرالہ، خانکی اور قادر آباد سے سیلابی ریلے کے گزرنے کے نتیجے میں چھ سو دیہات کے ڈوب گئے ہیں۔

رپورٹس کے مطابق سیالکوٹ ریجن میں مرالہ کے قریب 56، سمبڑیال میں 53، ظفروال میں 25، پسرور میں 56 اور چینیوٹ میں 89 دیہات ڈوب گئے۔

وزیرآباد، حافظ آباد، منڈی بہاﺅالدین، چینیوٹ، جلال پور جٹاں، پھالیہ اور پنڈی بھٹیاں سے سیلاب براہ راست ٹکرایا، جس کے نتیجے میں بڑی تعداد میں سڑکیں، پل اور اہم تنصیبات کو نقصان پہنچا، جبکہ منڈی بہاﺅالدین میں پانچ افراد، شیخوپورا، بھیکی سائیں گاﺅں اور ڈسکہ میں ایک، ایک شخص ہلاک ہوا۔


سیلاب اور بارشوں سے ملک بھر میں ہونے والے نقصانات پر حکومتی اعدادوشمار


نیشنل ڈزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے ترجمان احمد کمال کے مطابق پنجاب میں سیلاب سے 534مکانات جزوی طور جبکہ 36 مکمل طور پر تباہ ہوئے ہیں۔

احمد کمال کا کہنا تھا کہ 28231 ایکٹر پرکھڑی فصلیں اور 286 گاؤں متاثرہوئے ہیں۔

آزاد کشمیر کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ کشمیر میں 3479مکانات جزوی جبکہ 1693 مکمل طور پرتباہ ہوئے، 13گاؤں اور 820ایکٹر فصلیں متاثرہوئیں۔


بارشوں اور سیلاب سے ہلاکتیں


وزیرآباد، حافظ آباد، منڈی بہاﺅالدین، چینیوٹ، جلال پور جٹاں، پھالیہ اور پنڈی بھٹیاں سے سیلاب براہ راست ٹکرایا، جس کے نتیجے میں بڑی تعداد میں سڑکیں، پل اور اہم تنصیبات کو نقصان پہنچا، جبکہ منڈی بہاﺅالدین میں پانچ افراد، شیخوپورا، بھیکی سائیں گاﺅں اور ڈسکہ میں ایک، ایک شخص ہلاک ہوا۔

اسی طرح آزاد کشمیر میں کم از کم سولہ افراد بارش کے باعث مختلف حادثات کے نتیجے میں ہلاک ہوگئے۔

این ڈی ایم اے نے جانی نقصان کے حوالے سے بتایا کہ سیلاب اور بارش سے 181افراد ہلاک اور 343زخمی ہوئے ہیں جن میں 108 افراد پنجاب، 62 افراد کمشیر اور 11گلگت بلتستان سے ہیں۔


سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں پاک فوج کی امدادی کارروائیاں


انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) کے مطابق ریلیف آپریشن میں 300کشتیاں، 16ہیلی کاپٹرز استعمال کیے جا رہےہیں،

آئی ایس پی آر کے اعلامیے میں مزید بتایا گیا ہے کہ 2ہزار 300افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے، ہیلی کاپٹروں کے ذریعے متاثرین کو کھانے کی اشیا اور پانی پہنچایا گیا۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ راولپنڈی، جہلم، گوجرانوالہ، حافظ آباد، سیالکوٹ، منڈی بہاءالدین اور قادر آباد میں بھی آپریشن جاری ہے جبکہ ملتان اور ڈیرہ اسماعیل خان میں فوجی دستے الرٹ کر دیئے گئے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں