• KHI: Partly Cloudy 26.4°C
  • LHR: Partly Cloudy 21°C
  • ISB: Partly Cloudy 15.8°C
  • KHI: Partly Cloudy 26.4°C
  • LHR: Partly Cloudy 21°C
  • ISB: Partly Cloudy 15.8°C

پنجاب میں دریائے چناب کی سیلابی لہروں سے تباہی جاری

شائع September 9, 2014

سرگودھا/ جھنگ/ چینیوٹ : دریائے چناب کی سیلابی لہروں سے تباہی کا سلسلہ جاری ہے اور سرگودھا، خوشاب، چینیوٹ اور جھنگ کے اضلاع میں پیر کو مزید چار سو سے زائد گاﺅں ڈوب گئے۔

دریائے جہلم میں بھی سیلابی صورتحال(ڈیڑھ لاکھ کیوسک سے زائد) ہے جس نے خوشاب اور سرگودھا میں دریا کے کنارے دیہات کو نشانہ بنایا تاہم اس سے ہونے والا نقصان چناب کے مقابلے میں زیادہ نہیں جس میں پانی کا بہاﺅ آٹھ لاکھ کیوسک سے بھی زائد ہے۔

ان دونوں دریاﺅں کے تباہ کن سیلابی ریلے آئندہ چوبیس سے اڑتالیس گھنٹوں کے اندر تریموں ہیڈورکس میں ملیں گے۔

محکمہ موسمیات کی ویب سائٹ کے مطابق تریموں ہیڈورکس بیروان میں بارہ ستمبر تک انتہائی بلند سیلابی صورتحال برقرار رہے گی، پیر کی شام کو وہاں پانی کا بہاﺅ دو لاکھ 24 ہزار کیوسک تھا۔


موسلا دھار بارشوں اور سیلاب سے 205 ہلاکتیں


اٹھارہ ہزاری حفاظتی پشتے میں شکاگ ڈالنے کی تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں تاکہ تریموں ہیڈورکس پر کچھ دباﺅ کم کیا جاسکے جبکہ جھنگ شہر کو تحفظ دیا جاسکے۔

تریموں میں پانی کی گنجائش سات لاکھ کیوسک ہے اور اسے تحفظ دینے کے لیے حفاظتی پشتے میں شگاف ڈالنے سے تحصیل اٹھارہ ہزاری کے ڈھائی ہزار دیہاتوں میں سیلابی صورتحال کا خطرہ ہے۔

اس وقت دریائے چناب اور جہلم کے پانی سے تحصیل جھنگ کے علاقے مسان اور چھیلا زیر آب آنا شروع ہو گئے ہیں، جبکہ ساٹھ دیہات چھ سے دس فٹ گہرے پانی میں ڈوب چکے ہیں اور لوگوں کو بلند مقامات پر منتقل کردیا گیا ہے۔

کہروڑا باقر نامی گاﺅں کے لوگوں کی جانب سے تعمیر کردہ ایک چھوٹا پشتہ دریائی پانی کے دباﺅ کو برداشت نہ کرپانے پر ٹوٹ گیا جس سے چناب کے بائیں جانب متعدد دیہات ڈوب گئے۔

جھنگ سرگودھا روڈ، جھنگ چینیوٹ روڈ دوسرے روز بھی ٹریکف کے لیے بند رہے۔

اس وقت پوری تحصیل اٹھارہ ہزاری صحرا کا منظر پیش کررہی ہے جہاں کی آبادی محفوظ مقامات پر منتقل ہوچکی ہے۔

سرگودھا کے ایک سو ساٹھ دیہات میں سے بیشتر پانچ فٹ گہرے پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں اور غیرمصدقہ رپورٹس کے مطابق ایک طالبعلم سمیت پانچ افراد بھی سیلابی لہروں کی نذر ہوگئے ہیں۔

وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے سرگودھا کے سیلاب سے متاثرہ علاقے کوٹ مومن کا دورہ کیا اور انتظامیہ کو ہدایت کی کہ وہ نقصانات کا تخمینہ لگائیں تاکہ متاثرہ افراد کو فوری ریلیف فراہم کیا جاسکے۔

بے گھر افراد نے شکایت کی ہے کہ امدادی اور ریسکیو اقدامات کہیں نظر نہیں آرہے ہیں اور وہ اپنی مدد آپ کے تحت اپنے دیہات سے نکلے۔

چینیوٹ میں ایک سو چالیس گاﺅں پانی میں ڈوب گئے، سیلاب نے ہزاروں گھروں اور ہزاروں ایکڑ پر پھیلی فصلوں کو بھی نقصان پہنچایا، سیلابی پانی نے چینیوٹ سرگودھا روڈ کو بھی احمد نگر گاﺅں کے قریب نقصان پہنچایا جو پہلے ہی ٹریفک کے لیے بند تھی۔

اگرچہ انتطامیہ نے تین روز پہلے علاقے سے انخلاءکا اعلان کردیا تھا مگر لوگ اپنے گھروں کو چھوڑنے کے لیے تیار نہیں اور جب پیر کی صبح سیلاب ان کے علاقوں میں پہنچا تو بیشتر کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

فوج کا ایک ہیلی کاپٹر اور اکیس کشتیاں ان افراد کو بچانے کی کوشش کررہی ہیں، جبکہ ملحقہ دیہات میں سینکڑوں افراد تاحال انخلاءکے لیے امداد کے منتظر ہیں یا کمر سے تک گہرے پانی میں اپنے مویشیوں کے ساتھ چل کر نکلنے کی کوشش کررہے ہیں۔

چینیوٹ پولیس کے سربراہ عبدالقدیر قمر نے بتایا کہ سیلاب سے 125 دیہات متاثر ہوئے ہیں جبکہ تیس دیہات تک رسائی کا راستہ بھی بند ہوگیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ کہ پولیس نے تین ہزار کے لگ بھگ افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا ہے اور اطلاعات ہیں کہ دو افراد ڈوب بھی گئے ہیں تاہم ابھی اس کی تصدیق نہیں ہوئی ہے۔

پیر کوٹ گاﺅں کے رہائشی عامر شہزاد نے بتایا کہ لوگوں کو اتنے شدید سیلاب کی توقع نہیں تھی، وہ اچانک آیا اور ہمیں اپنے مال مویشی وغیرہ کو بچانے کا وقت تک نہیں ملا۔

اس نے مزید بتایا کہ اب وہ اس کے پاس نہ تو خوراک ہے اور نہ ہی جیب میں پیسے۔

علاوہ ازیں فوج نے کہا کہ پیر کو فوجی اہلکاروں نے پندرہ سو افراد کو جلال پور بھٹیاں، پنڈی بھٹیاں، حافظ آباد، وزیرآباد، وانی تارڑ، رسول نگر، چینیوٹ، کوٹ مومن اور منڈی بہاﺅ الدین کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں سے نکالا ہے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق خوراک کے دس ہزار پیکٹ فضاءسے مختلف مقامات پر پھنسے لوگوں کے لیے گرائے گئے، فوجی اہلکار ملتان، ڈیرہ غازی خان، لیہ، ساہیوال اور تریموں ہیڈورکس بھی پہنچ گئے ہیں تاکہ کسی بحران کی صورتحال سے نمٹا جاسکے۔

بلتستان میں 33 افراد کو ان کے مویشیوں کے ہمراہ دیوسائی سے نکالا گیا، جو شدید برفباری کے باعث 16 ہزار فٹ بلند میدان میں پھنس گئے تھے۔

کارٹون

کارٹون : 18 دسمبر 2025
کارٹون : 17 دسمبر 2025