شام میں 93,000 افراد ہلاک ہوچکے ہیں، اقوامِ متحدہ
جینیوا: اقوامِ متحدہ نے جمعرات کو ایک مطالعہ جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ شام کی خانہ جنگی میں اب تک 93,000 افراد ہلاک ہوچکے ہیں جن میں 6,500 بچے بھی شامل ہیں۔
اقوامِ متحدہ میں انسانی حقوق کی تنظیم کی سربراہ نوی پلے نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ہلاکتوں میں زبردست تیزی، بچوں سمیت پورے خاندان کا قتل' ایک خوفناک اشارہ ہے کہ یہ تنازعہ کس قدر خون آشام ہوچکا ہے۔
انہوں نے شام کی ہلاکتوں کو ' بے رحمانہ قتلِ عام' قرار دیا اور کہا کہ اقوامِ متحدہ کے نئے اعدادوشمار بہت کم رکھے گئے ہیں جبکہ اصل تعداد ممکنہ طور پر بہت بلند ہوسکتی ہے۔'
شام میں جاری دوسالہ تنازعہ میں گزشتہ برس ہلاکتوں کی تعداد بہت تیزی سے بڑھی ہے۔ مطالعے کے تحت 2011 کے موسمِ گرما میں ایک ماہ میں ہلاک ہونے والوں کی اوسط 1,000 تھی جبکہ جولائی 2012 تک جانی نقصان کا تخمینہ اوسطاً 5,000 افراد تک جاپہنچا تھا۔
پلے نے کہا کہ ماہ بہ ماہ بلند ہوتی ہوئی ہلاکتوں کا گراف ، گزشتہ برس میں تنازعے کی شدید بگڑتی ہوئی صورتحال کا عکس ہے۔ انہوں نے کہا کہ صرف دسمبر 2012 سے ابتک 27,000 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
' وسیع، بلا امتیاز اور خوفناک حملوں کی قیمت عام افراد برداشت کررہے ہیں۔ بڑے شہر اور قصبے اور گاؤں سبھی اس سے تباہ ہورہے ہیں،' پلے نے کہا۔
اس سٹڈی میں مارچ 2011 میں تنازعہ شروع ہونے کے بعد سے اس سال اپریل تک کا جائزہ لیا گیا ہے اور یہ تعداد نومبر 2012 میں 60,000 تھی۔
تازہ مطالعے سے ظاہر ہے کہ شامی صدر بشارالاسد کے خلاف شروع ہونے والے پُرامن مظاہرے کس طرح دیکھتے دیکھتے ہی بے رحم خانہ جنگی کا روپ اختیار کرگئے۔
پلے نے جنگ کےدونوں فریقین پر شدید تنقید کی ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت شہری علاقوں میں بمباری اور فضائی حملے کررہی ہے جبکہ اس سے کم شدت کے ساتھ باغیوں نے بھی شہر کے مرکز کو اپنا نشانہ بنایا ہوا ہے خصوصاً دارالحکومت دمشق کو۔
رپورٹ کے مطابق تنازعے میں ہلاک ہونے والے 82.6 فیصد افراد مرد ہیں، جبکہ خواتین کی تعداد 7.6 فیصد ہے جبکہ بقیہ افراد کی جنس معلوم نہیں کی جاسکی۔
تجزیاتی رپورٹ میں مسلح اور غیر مسلح یعینی لڑاکا اور غیر لڑاکا افراد کی تعداد اور موازنے کا ذکر نہیں کیا گیا ساتھ ہی ہلاک ہونے والے تین چوتھائی افراد کی عمربھی معلوم نہیں کی جاسکی ہے۔
لیکن رپورٹ کے مطابق 6,561 بچے ہلاک ہوئے ہیں جن میں 1,729 کی عمر دس سال سے بھی کم ہے۔
' دوسری جانب بچوں پر انفرادی تشدد اور قتل کے واقعات کی بھی تصدیق ہوتی ہے ساتھ ہی پورے خاندان اور شیرخوار بچوں تک کو بھی مارے جانے کے شواہد ہیں،' پلے نے کہا۔
انہوں نے تمام فریقین سے کہا کہ اس سے قبل دسیوں ہزاروں افراد لقمہ اجل بن جائیں وہ جنگ کو روکیں اور اس کیلئے بین الاقوامی برادری بھی اپنا کردار ادا کرے۔
تبصرے (1) بند ہیں