لاہور: واہگہ بارڈر پر 'خودکش' حملہ، 60 افراد ہلاک

اپ ڈیٹ 03 نومبر 2014
رضاکار دھماکے میں ہلاک ہونے والوں کی میتوں کو ہسپتال منتقل کررہے ہیں۔ —. فوٹو اے ایف پی
رضاکار دھماکے میں ہلاک ہونے والوں کی میتوں کو ہسپتال منتقل کررہے ہیں۔ —. فوٹو اے ایف پی
دھماکے میں ہلاک ہونے والوں کے ورثاء اسپتال میں جمع ہیں۔ —. فوٹو اے ایف پی
دھماکے میں ہلاک ہونے والوں کے ورثاء اسپتال میں جمع ہیں۔ —. فوٹو اے ایف پی

لاہور: ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق واہگہ بارڈر کے پریڈ کے مقام کے داخلی راستے پر ہوئے تباہ کن خودکش حملے میں تین رینجرز کے اہلکاروں، دس خواتین اور سات بچوں سمیت 60 افراد ہلاک ہوگئے، جبکہ 110 سے زیادہ افراد زخمی ہوئے ہیں۔

ڈان نیوز کے مطابق دھماکا واہگہ بارڈر پر پاکستان گیٹ کے قریب کمرشل ایریا میں موجود ایک تندور میں اس وقت ہوا جب لوگ معمول کی روایتی پریڈ دیکھنے کے بعد گھروں کو جا رہے تھے۔

آئی جی پنجاب مشتاق سکھیرا نے ابتدائی معلومات کی بنیاد پر اسے خودکش حملہ قرار دیا۔

انہوں نے مقامی میڈیا سے بات چیت میں بتایا کہ دھماکے کی جگہ سے بال بیرنگ بھی ملے ہیں۔

سکھیرا کے کہنا تھا کہ پولیس کو پہلے سے انٹیلی جنس معلومات تھیں کہ شہر میں کوئی بڑا واقعہ پیش آ سکتا ہے۔


دو شدت پسند گروہوں نے ذمہ داری قبول کر لی


کالعدم تحریک طالبان پاکستان سے جڑے ایک گروپ جماعت الحرار اور جنداللہ نے علیحدہ علیحدہ بیان میں دھماکے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔

جماعت الحرار کے ترجمان احسان اللہ احسان نے افغانستان سے ڈان ۔ کام کو بتایا کہ دھماکا ان کے ایک ساتھی نے کیا۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ خود کش حملہ آور ایک تھا یا اس سے زائد؟ تو انہوں نے بتایا کہ حملے میں صرف ایک شخص ملوث تھا۔

احسان نے مستقبل میں مزید ایسے دھماکے کرنے کا عہد بھی کیا۔

انہوں نے کہا کہ کچھ دوسرے گروپ بھی واقعہ کی ذمہ داری قبول کر رہے ہیں لیکن ان کے دعوے بے بنیاد ہیں ۔'ہم جلد ہی حملہ کو وڈیو بھی جاری کریں گے'۔

'یہ حملہ جنوبی وزیرستان میں معصوم لوگوں کی ہلاکتوں کا انتقام تھا'۔

اس سے پہلے ، کالعدم عسکریت پسند گروپ جند اللہ نے بھی دھماکے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔

تحریک طالبان پاکستان سے علیحدہ ہونے والے اس گروپ کے ترجمان احمد مروت نے ٹیلی فون پر کہا کہ دھماکا فوجی آپریشن ضرب عضب کا ردعمل ہے۔

یاد رہے کہ اس گروپ نے گزشتہ سال ستمبر پشاور میں ایک چرچ پر خود کش حملے میں کم از کم 78 عیسائیوں کو ہلاک کر دیا تھا۔

ڈی جی رینجرز پنجاب نے دھماکے میں تین رینجرز اہلکاروں کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ پانچ اہلکار زخمی بھی ہوئے۔

انہوں نے بتایا کہ دھماکا سیکوریٹی حصارسے600میٹرکے فاصلے پر ہوا۔

انہوں نے بتایا کہ پریڈ دیکھنے والوں کو شناختی کارڈ دیکھ کر ہی داخلے کی اجازت دی جاتی ہے۔

نمائندہ ڈان نیوز کے مطابق ہلاک ہونے والے 30 سے زائد افراد کی لاشیں بارڈر سے تقریباً آٹھ کلومیٹر دور گھرکی اسپتال منتقل کی جا چکی ہیں جبکہ زخمیوں کی تعداد زیادہ ہونے کی وجہ سے لاہور کے دیگر اسپتالوں میں بھی ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔

پنجاب پولیس کا کہنا ہے کہ دھماکے میں تقریباً 5 کلوگرام بارودی مواد استعمال کیا گیا۔

خیال رہے کہ پاکستان اور ہندوستان کے مشہور بارڈر واہگہ پر روزانہ سیکڑوں جبکہ اتوار کے روز ہزاروں کی تعداد میں لوگ روایتی پریڈ دیکھنے کے لیے جمع ہوتے ہیں جس کی وجہ سے وہاں سیکیورٹی کے بھی سخت اقدامات کیے جاتے ہیں۔

انڈیا کے سیکورٹی حکام کا کہنا ہے کہ لاہور میں دھماکے کے بعد واہگہ سرحد کی ہندوستانی سائیڈ 'محفوظ' ہے۔

وزیر اعظم نواز شریف نے واقعہ کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے وزارت داخلہ کو پنجاب حکومت کی فوری مدد کی ہدایت کی۔

انہوں نے کہا ہے کہ واقعہ کے ذمہ داروں کو قانون کے دائرہ کار میں لانے کے لیے فوری تحقیقات شروع کی جائیں۔

تبصرے (1) بند ہیں

Nadeem Ahmad Nov 02, 2014 11:56pm
خدا کی لعنت ہو طالبان پر.