ریاض: سعودی عرب میں قائم السکینہ آگہی مہم نے ایک سروے کے ذریعے یہ انکشاف کیا ہے کہ مائیکرو بلاگنگ کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر دہشت گرد ہر ایک منٹ میں اوسطاً 90 ٹوئٹس کرتے ہیں۔

انٹرنیشنل بزنس ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق السکینہ آگہی مہم نے اکتوبر کے دوران مختلف جنگجو گروپوں کے ٹوئٹس کا ایک سروے کیا تھا۔

اس سروے کے نتائج سے انکشاف ہوا کہ شام اور عراق میں برسرپیکار گروپ شامی اسلامی لبریشن فرنٹ ،دولت اسلامی عراق وشام(داعش) اور النصرۃ محاذ اپنے پیغامات کو دنیا بھر میں پھیلانے کے لیے سوشل میڈیا استعمال کررہے ہیں۔

اس مہم کے سربراہ عبدالمنعم المشاوہ کا کہنا ہے کہ ان جنگجو گروپوں کی جانب سے ہر روز ایک لاکھ 29 ہزار چھ سو ٹوئٹس پوسٹ کی جارہی تھیں۔

انہوں نے بتایا کہ دہشت گردوں کے پانچ سو اکاؤنٹس کو غیر فعال کردیا گیا ہے۔

عبدالمنعم نے سعودی عرب میں قومی انٹلیکچوئل سنسرشپ کمیٹی کے قیام کی ضرورت پر زوردیتے ہوئے کہا کہ اس کمیٹی کو ذمہ داری دی جائے کہ وہ انتہاپسندی اور دہشت گردی کی نوعیت کی حامل ٹوئٹس کا سراغ لگائے،ان کا تجزیہ کرے اور اس کے بعد ٹوئٹر کے صارفین کی راہنمائی کرے۔

انہوں نے کہا کہ ’’کسی انتہا پسند کا اس کی پوسٹس ،اس کے سماجی سرکل کی شناخت کے تجزیے سے اندازہ کیا جاسکتا ہے اور اس کے داخلی محرکات اور تاریخ کا بھی اندازہ کیا جاسکتا ہے۔‘‘

اُن کا مزید کہنا تھا کہ ’’جب ہمیں یقین ہوجاتا ہے کہ ٹوئٹ کرنے والا شخص انتہا پسند ہے تو پھر ہم ڈائیلاگ کا ایک مناسب طریقہ کار اختیار کرتے ہیں، جو کہ طویل اور پیچیدہ ہوسکتا ہے۔‘‘

السکینہ مہم کی ویب سائٹ سائنسی تحقیق میں بھی معاونت کرتی ہے اور وہ رابطہ کرنے والے ریسرچرز کو ڈیٹا بھی فراہم کرتی ہے۔

عبدالمنعم مشاوہ نے بتایا کہ ’’عام لوگوں کو دہشت گردوں کی کارروائیوں سے بچانا صرف سرکاری اداروں اور حکام ہی کی ذمے داری نہیں ہے بلکہ یہ میڈیا، مساجد اور تعلیمی اداروں کا بھی فریضہ ہے۔‘‘

انہوں نے کہا کہ ’’عوامی آگہی اور راہنمائی اس مہم کی اولین ترجیح ہے اور لوگوں کو اس حوالے سے راہنمائی کی فراہمی بنیادی اہمیت رکھتی ہے کہ وہ کوئی نیا مسئلہ کھڑا کرنے کے بجائے درپیش مسئلے سے کیسے نمٹ سکتے ہیں۔‘‘

اس سے قبل انٹرنیشنل بزنس ٹائمز کی ایک دوسری رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ اسلامک اسٹیٹ کے عسکریت پسند اپنے ایجنڈے کو فروغ دینے کے لیے کس طرح سوشل میڈیا، موبائل ایپس اور یہاں تک کہ فیچر فلموں کا بھی استعمال کررہے ہیں۔

یاد رہے کہ یہ گروہ سرقلم کرنے اور پھانسی دینے کی لرزہ خیز وڈیوز پوسٹ کرنے کے حوالے سے بدنام ہے۔

امریکی صدر باراک اوباما کو دھمکیاں دینے کے لیے بھی اسلامک اسٹیٹ کی جانب سے ٹوئٹر کو استعمال کیا جاتا ہے۔

پچھلے موسم گرما میں اس باغی گروپ نے ایک پولیس اہلکار کے سر کی تصویر ٹوئٹ کی تھی، جس کا انہوں نے سرقلم کردیا تھا۔ انہوں نے اس تصویر کے ساتھ تبصرہ کیا تھا کہ ’’یہ ہماری گیند ہے۔ یہ کھال سے تیار کی گئی ہے۔‘‘ اس کے ساتھ ورلڈ کپ کا ہیش ٹیگ بھی دیا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں