ایف آئی اے کی فیس بک کے ذریعے ملزمان تک رسائی

13 نومبر 2014
ایف آئی اے کو ہیکنگ اور فیس بک اور ٹوئیٹر اکاﺅنٹس کے غلط استعمال کرنے والے افراد تک رسائی میں مشکلات کا سامنا ہے — رائٹرز فائل فوٹو
ایف آئی اے کو ہیکنگ اور فیس بک اور ٹوئیٹر اکاﺅنٹس کے غلط استعمال کرنے والے افراد تک رسائی میں مشکلات کا سامنا ہے — رائٹرز فائل فوٹو

لاہور : وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے نے مشتبہ ملزمان تک رسائی کے لیے سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک کا استعمال شروع کردیا۔

فیوچر کنسرن نامی کمپنی کے کیس میں ایف آئی اے نے پہلی بار سات ملزمان کو فیس بک اکاﺅنٹ کی مدد سے پکڑا ہے۔

اگرچہ ایف آئی اے کے پاس سائبر کرائم خصوصاً فیس بک، ٹوئیٹر اور دیگر سوشل میڈیا کی فرضی یا ہیک کرلیے جانے والے اکاﺅنٹس کے حوالے سے جامع قانون نہ ہونے کے باعث زیادہ مواقع نہیں اور نہ ہی اس کے ان نیٹ ورکس کی غیرملکی انتظامیہ سے تعاون کا کوئی معاہدہ ہے، تاہم اس کی انسداد سائبر کرائم ٹیم ملزمان تک رسائی کے لیے مصروف عمل ضرور ہے۔

ایف آئی اے ڈائریکٹر(لاہور ریجن) ڈاکٹر عثمان انور نے ڈان کو بتایا کہ ہم نے فیوچر کنسرن(ویزا مشاورتی فرم) کیس میں فیس بک کی مدد سے سات مشتبہ ملزمان کو حراست میں لیا ہے، اس مقصد کے لیے ایک ملزم کے فیس بک اکاﺅنٹ کو استعمال کرتے ہوئے دیگر تک رسائی حاصل کی گئی، ہم نے فیس بک انتظامیہ سے ملزمان کی آئی پیز حاصل کرکے انہیں گرفتار کیا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ اگرچہ ہمارا فیس بک کے ساتھ کوئی معاہدہ نہیں پھر بھی ہماری درخواست پر انہوں نے آئی پیز کا ڈیٹا ہمیں فراہم کیا۔

نوجوان لڑکیوں کے حوالے سے فیس بک اکاﺅنٹس کے غلط استعمال اور ہیکنگ کے سوال کے جواب میں ایف آئی ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ نوجوانوں کو اس بات کا شعور ہونا چاہئے کہ ان کے فیس بک اکاﺅنٹس کے پاس ورڈ ایسے نہ ہو کہ انہیں آسانی سے ہیک کرلیا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے کو ہیکنگ اور فیس بک اور ٹوئیٹر اکاﺅنٹس کے غلط استعمال کرنے والے افراد تک رسائی میں مشکلات کا سامنا ہے کیونکہ ہمارا ان سوشل نیٹ ورک انتظامیہ کے ساتھ معاہدے نہیں ہوئے اور ملکی سطح پر بھی موثر قانون سازی موجود نہیں۔

خیال رہے کہ فیوچر کنسرن کیس میں ویزا فرم پر بیرون ملک منتقل کرنے کا لالچ دے کر دو سو کے قریب افراد سے کروڑوں روپے ہتھیانے کا الزام ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں