سیاہ فام نوجوان کی ہلاکت، امریکی ریاست میں پُرتشدد احتجاج
فرگوسن : امریکی ریاست میزوری میں رواں برس اگست میں ایک سیام نوجوان کی پولیس کے ہاتھوں ہلاکت کے مقدمے میں جیوری نے گولی چلانے والے پولیس اہلکار پر قتل کا الزام ثابت نہ ہونے پر مقدمہ نہ چلانے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس فیصلے کے بعد ریاست کے مختلف حصوں میں احتجاج کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے اور فرگوسن کے علاقے میں شدید ہنگامہ آرائی ہو رہی ہے۔
عدالتی جیوری کے فیصلے کا اعلان پیر کی شب پراسیکیوٹر باب میککلوچ نے کرتے ہوئے بتایا کہ بارہ رکنی جیوری نے سیاہ فام نوجوان مائیکل براﺅن پر مبینہ طور پر گولی چلانے والے پولیس اہلکار ڈیرن ولسن کے خلاف الزام ثابت نہ ہونے پر مقدمہ نہ چلانے کا فیصلہ کیا ہے۔
پولیس اہلکار کے حق میں فیصلہ آنے کے بعد سینکڑوں افراد فرگوسن میں جمع ہوگئے اور علاقے میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئیں۔
مظاہروں کے بعد امریکی صدر اوباما اور گورنر میزوری نے عوام سے پرامن رہنے اور فیصلے کا احترام کرنے کی بھی اپیل کی ہے جبکہ ہلاک ہونے والے نوجوان مائیکل براﺅن کے اہل خانہ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ اس فیصلے پر شدید مایوس ہیں تاہم انہوں نے عوام سے اپنا احتجاج پرامن انداز سے ریکارڈ کرانے کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اس نظام کو ٹھیک کرنے کے لیے مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔
فیصلے سے قبل کسی بھی ممکنہ ہنگامہ آّرائی سے نمٹنے کے لئے سیکورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے اور ریاستی گورنر نے ایمرجنسی نافذ کرتے ہوئے نیشنل گارڈز کے چار سو اہلکاروں کو طلب کرلیا تھا۔













لائیو ٹی وی