لاہور: پولیس کے مطابق مسلح افراد نے توہین مذہب کے سلسلے میں کیس کی پیروی کررہے ایک وکیل پر فائرنگ کردی تاہم وہ محفوظ رہے۔

شہباز گورمانی پر موٹر سائیکل سوار مسلح افراد نے بدھ کی رات حملہ کیا۔ اس سے قبل یہ کیس جنید حفیظ کی طرف سے راشد رحمان لڑ رہے تھے جنہیں مئی میں قتل کیا گیا تھا۔

بہاالدین ذکریا یونیورستٹی کے لیکچرار جنید حفیظ پر حضور ﷺ شان میں گستاخی کا الزام تھا، انہیں گزشتہ سال قتل کیا گیا تھا۔

حفیظ یونیورسٹی میں اپنے لبرل خیالات کے لیے جانے جاتے تھے اور دائیں بازو کے گروپوں کی جانب سے دباؤ کے بعد ان پر توہین رسالت کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

سینئر پولیس افسر محمد سلیم نے اے ایف پی کو بتایا کہ مسلح افراد نے گورمانی کے گھر کے باہر اندھا دھند فائرنگ کردی اور ایک پمپلٹ پھینک کر فرار ہوگئے جس میں کیس کی پیروی کرنے کی صورت میں سنگین نتائج کی دھمکی دی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم واقعے کی تحقیقات کررہے ہیں۔ ایک اور پولیس افسر محمد اکرم نے واقعے کی تصدیق کی ہے۔

گورمانی نے اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے توہین مذہب کا کیس لڑ رہے وکلاء کے لیے سیکورٹی کا مطالبہ کیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

واٹسن سلیم گل Dec 04, 2014 11:19pm
حکومت پاکستان کو اس قسم کے واقعات کا سختی سے نوٹس لینا چاہئے۔ اگر کسی نے توہین رسالت کے جرم کا ارتکاب کیا ہے تو اسے عدالتوں سے سزا ہونی چاہئے۔ مگر ایسا نہی ہے۔ 1980 سے لیکر آج تک 67 لوگوں کو ماروائے عدالت سزا دی گئ جو کہ پاکستان کے ماتھے پر ایک بدنما داغ ہے۔ آج اس قانون کی نوک پلک سنوارنے کی ضرورت ہے۔