سری لنکا:راجہ پاکسےکوصدارتی انتخابات میں شکست

اپ ڈیٹ 09 جنوری 2015
مہندا راجا پاکسے ۔ ۔ ۔ فوٹو : اے ایف پی
مہندا راجا پاکسے ۔ ۔ ۔ فوٹو : اے ایف پی
مہندا راجہ پاکسے ۔ ۔ ۔ فائل فوٹو : اے ایف پی
مہندا راجہ پاکسے ۔ ۔ ۔ فائل فوٹو : اے ایف پی
انتخابی نتائج پر سریسینا کے حمایت کرنے والے کارکن جشن منا رہے ہیں ۔ ۔ ۔ فوٹو : اے پی
انتخابی نتائج پر سریسینا کے حمایت کرنے والے کارکن جشن منا رہے ہیں ۔ ۔ ۔ فوٹو : اے پی
سریسینا سابق وزیر صحت ہیں۔ ۔ ۔ فوٹو : اے ایف پی
سریسینا سابق وزیر صحت ہیں۔ ۔ ۔ فوٹو : اے ایف پی

کولمبو: سری لنکا میں طویل وقت تک حکمرانی کرنے والے رہنما مہندا راجہ پاسکے کو صدارتی انتخاب میں شکست ہو گئی ہے۔

مہندا راجہ پاکسے کے دفتر نے بھی شکست تسلیم کرنے کا بیان جاری کر دیا ہے۔

صدر مہندا راجہ پاکسے کئی دہائیوں سے سری لنکا کی سیاست میں سرگرم ہیں، مگر حالیہ صدارتی انتخابات میں ان کو سابق وزیر صحت متھری پالا سریسینا سے سخت مقابلے کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

راجہ پاکسے کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ اقتدار کی منتقلی کسی روکاوٹ کے بغیر ہو سکے۔

سرکاری طور پر نتائج کا اعلان نہیں کیا گیا ہے لیکن ابتدائی غیر سرکاری نتائج میں مہندا راجہ پاکسے کے مقابلے میں متھری پالا سریسینا کو 50 فیصد ووٹ حاصل ہو گئے ہیں۔

متھری پالا سریسینا نے انتخابی نتائج پر ابھی تک کسی بھی قسم کا کوئی بیان نہیں دیا۔

یہ بھی پڑھیں : پاکسے کی حمایت کے لیے بالی ووڈ اداکار سرگرم

واضح رہے کہ مہندر راجہ پاکسے تیسری بار صدر بننے کے لیے انتخابات میں حصہ لے رہے تھے ان کے ملک کے لیے کاموں میں سب سے بڑا کام 2009 میں خانہ جنگی کا خاتمہ شامل ہے۔

2009 میں سری لنکا کے فوج نے تامل باغیوں کو شکست دے کر ان کے سربراہ کو ہلاک کر دیا تھا ، تامل باغی سری لنکا سے علیحدگی کے لیے دو دہائی سے جنگ لڑ رہے تھے۔

راجی پاکسے کے دفتر سے جاری بیان میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ انہوں نے پہلے کی صدارت رہائش گاہ چھوڑ دی ہے، تاکہ عوامی امنگوں کے مطابق نئے رہنما اس کو استعمال کر سکیں۔

یاد رہے کہ مہد راجہ پاکسے اور متھری پالا سریسینا نومبر 2014 تک اتحادی تھے مگر سریسینا کی جانب سے اچانک ہی صدارتی انتخابات میں حصہ لینے کا اعلان کیا گیا۔

متھری پالا سریسینا نے زیادہ ووٹ اقلیتی علاقوں سے حاصل کیے ہیں جہاں پر شکست کھانے والے صدر کو بلکل حمایت حاصل نہیں ہے۔

سری لنکا میں اس بار انتخابی ٹرن آوٹ 70 فیصد قرار دیا جا رہا ہے جو کہ گزشتہ ٹرن آوٹ سے زیادہ ہے جبکہ الیکشن کے دوران ووٹ متاثر کرنے کا کوئی بڑا واقعہ بھی پیش نہیں آیا۔

تامل باغیوں کے زیر اثر علاقوں جافنا اور ٹرینکو مالی میں ٹرن آوٹ اس بار کافی زیادہ رہا جہاں توقع کی جا رہی ہے کہ ووٹ مہندا راجہ پاکسے کے خلاف گئے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں