کراچی: بس اورآئل ٹینکرمیں تصادم،62 ہلاک

اپ ڈیٹ 11 جنوری 2015
فوٹو : اسکرین گریب
فوٹو : اسکرین گریب
حادثے میں تباہ ہونے والا آئل ٹینکر ۔ ۔ ۔ فوٹو : اے ایف پی
حادثے میں تباہ ہونے والا آئل ٹینکر ۔ ۔ ۔ فوٹو : اے ایف پی
حادثے میں بس مکمل طور پر جل گئی ۔۔۔ فوٹو : اے ایف پی
حادثے میں بس مکمل طور پر جل گئی ۔۔۔ فوٹو : اے ایف پی
لاشوں کا جناح اسپتال منتقل کیا گیا ۔ ۔ ۔  فوٹو : اے ایف پی
لاشوں کا جناح اسپتال منتقل کیا گیا ۔ ۔ ۔ فوٹو : اے ایف پی
فوٹو : اے ایف پی
فوٹو : اے ایف پی
فوٹو : اسکرین گریب
فوٹو : اسکرین گریب

کراچی: سندھ کے سب سے بڑے شہر کراچی کے قریب مسافر بس اور آئل ٹینکر کے درمیان خوف ناک تصادم کے نتیجے میں خواتین اور بچوں سمیت 62 افراد ہلاک ہو گئے۔

بد قسمت بس ہفتہ کو کراچی سے شکار پور جا رہی تھی جب سپرہائی وے لنک روڈ پر سامنے سے آنے والے ٹینکر سے ٹکرا گئی۔

ڈان نیوز نے پولیس ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ بس میں 50 سے زائد مسافر سوار تھے۔

پولیس کا کہنا تھا کہ ٹینکر میں پیٹرول تھا جس نے فوری طور پر اگ پکڑ لی کئی مسافروں نے بس سے کودنے کی بھی کوشش کی۔

تصادم کے نتیجے میں بس اور ٹینکر میں آگ بھڑک اٹھی۔ بس کی چھت پر سوارکئی افراد نے کود کرجانیں بچائیں۔

جناح اسپتال کی ڈائریکٹر سیمی جمالی کا کہنا تھا کہ اب تک 62 افراد کی لاشیں اسپتال لائی جا چکی ہیں مگر اس میں اضافے کا خدشہ ہے۔

کمشنر کراچی شعیب صدیقی کے مطابق، حادثہ آئل ٹینکر کے ڈرائیورکی غفلت سے پیش آیا اور کئی مسافر جھلس کر دم توڑ گئے۔

'جھلسنے کی وجہ سے مسخ لاشوں کی شناخت صرف ڈی این اے ٹیسٹ سے ممکن ہے۔'

انہوں نے بتایا کہ پیٹرول کی وجہ سے آئل ٹینکرمیں لگنے والی آگ پرقابو نہ پایا جا سکا۔

شعیب صدیقی نے بتایا کہ فائر بریگیڈ کی گاڑیاں تاخیر سے پہنچیں جس کی تحقیقات کرائی جائیں گی۔

ایک مسافر نے ڈان نیوز کو بتایا کہ بس میں گنجائش سے زیادہ مسافر سوار تھے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ جائے حادثہ اسٹیل ٹاؤن کے قریب ہے اور فائر بریگیڈ کا عملہ دو گھنٹےکی تاخیرسے پہنچا۔

واضح رہے کہ لانڈھی کے بعد نیشنل ہائی وے تباہ حالی کا شکار ہے جبکہ اسٹریٹ لائٹس نہ ہونے کے باعث بھی مخلاف سمت سے آنے ولی گاڑیوں کی ہیڈ لائٹس رات کے اوقات میں حادثات کا سبب بنتی ہیں۔

2014 میں بھی کئی ٹریفک کے المناک سانحات ہوئے۔

سال کا پہلا ٹریفک حادثہ 16 جنوری کو نواب شاہ کے قاضی احمد روڈ پر اُس وقت پیش آیا جب تیز رفتار ڈمپر نے اسکول وین کو کچل دیا۔

حادثے میں 20 طالب علموں سمیت 22افراد جاں بحق اور 16زخمی ہوئے۔

22 مارچ کو آر سی ڈی شاہراہ پر کوئٹہ اور تربت سے کراچی ّآنے والی دو بسیں گڈانی کے قریب موڑ کاٹنے ہوئے آپس میں ٹکراگئیں، جس کے بعد اسی سڑک پر آنے والے دو آئل ٹینکر بھی اس کی لپیٹ میں آگئے، حادثہ میں 40 سے زائد افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

20 اپریل 2014 کو پنو عاقل کے قریب سانگی کے مقام پر مسافر کوچ اور ٹریلر میں تصادم کے نتیجے میں خواتین اور بچوں سمیت 42 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوئے۔

ٹریفک کا سب سے دلخراش واقعہ 11 نومبر کو خیر پور کے قریب پیش آیا۔

خیر پور میں مسافر بس اور آئل ٹینکر ٹکرانے سے 57افراد اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ ہالک افراد میں دس بچے اور خواتین بھی شامل تھیں۔

تبصرے (0) بند ہیں