راولپنڈی : لاہور ہائیکورٹ (راولپنڈی بینچ) نے مشرف حملہ کیس کے مجرموں نوازش علی اور مشتاق احمد کے ڈیتھ وارنٹس کے خلاف دائر درخواست خارج کردی۔

لاہورہائیکورٹ کی راولپنڈی بینچ میں پیر کو سابق صدر جنرل (ر) پرویزمشرف پر حملے میں ملوث کیس کی سماعت کے دوران اسٹینڈنگ کونسل فیصل ملک نے عدالت کوبتایا کہ پرویزمشرف حملہ کیس کے ایک مجرم خالد محمود کو پھانسی دی جا چکی ہے، جب کہ دیگر دو مجرموں نوازش علی اور مشتاق احمد کی سزا پرعملدرآمد باقی ہے۔

مجرمان مشتاق اورنوازش علی کے وکیل انعام الرحیم ایڈووکیٹ نے دونوں کی پھانسی روکنے کی استدعا کی، لیکن عدالت نے ان کی درخواست خارج کردی۔

دو نئی درخواستیں دائر

فیصلے کے بعد دونوں مجرموں کی پھانسی روکنے کے لیے دو نئی درخواستیں دائر کی گئیں جن میں استدعا کی گئی کہ نوازش علی اور مشتاق احمد کی سزائے موت پر عملدرآمد درخواستوں کا فیصلہ ہونے تک روکا جائے۔

واضح رہے کہ مشتاق احمد اور نوازش علی کے ڈیتھ وارنٹس جاری ہو چکے ہیں اور دونوں کو آج فیصل آباد جیل میں پھانسی دی جانی ہے۔

مزید پڑھیں:مشرف حملہ کیس:3 قیدیوں کی پھانسی پرعملدر آمد روک دیا گیا

یاد رہے کہ اس سے قبل 9 جنوری کو لاہور ہائی کورٹ (راولپنڈی بینچ) کے جج جسٹس امین قاضی نے سزائے موت کے 3 قیدیوں خالد محمود، نوازش علی اور مشتاق احمد کی درخواست پر سماعت کے دوران پھانسی پر عملدر آمد روکنے کا حکم دیا تھا۔

درخواست سماعت کی منظوری کے بعد تینوں قیدیوں کی پھانسی کی سزا پر عملدر آمد وقتی طور پر روکا گیا، تاہم اسی روز (جمعے کو) خالد محمود کو پھانسی دے دی گئی۔

یہ بھی پڑھیں:مشرف حملہ کیس: مجرم خالد محمود کو پھانسی دے دی گئی

سابق فوجی صدر پرویز مشرف پر 2003 میں راولپنڈی کے علاقے جھنڈا چیچی میں ہونے والے پہلے حملے کے الزام میں پاکستان فضائیہ کے تین اہلکاروں سمیت چار افراد کو گرفتار کیا گیا تھا۔ اس واقعے میں کوئی شخص ہلاک یا زخمی نہیں ہوا تھا۔

گرفتار ہونے والوں میں سینیئر ٹیکنیشن خالد محمود، نوازش علی، نیاز محمد اور ایک سویلین مشتاق احمد شامل تھے۔

نیاز محمد کو چند روز پہلے پشاور کی جیل میں پھانسی دے دی گئی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں