ایک بچے کے تین والدین، برطانیہ میں اجازت

04 فروری 2015
اس اقدام کے تحت ماؤں سے بچوں میں سنگین بیماریوں کی منتقلی کو روکنے میں مدد ملے گی۔ —. فائل فوٹو اوپن سورس میڈیا
اس اقدام کے تحت ماؤں سے بچوں میں سنگین بیماریوں کی منتقلی کو روکنے میں مدد ملے گی۔ —. فائل فوٹو اوپن سورس میڈیا

لندن: برطانیہ دنیا کا وہ پہلا ملک بن گیا ہے، جہاں تین افراد کے ڈی این اے سے بچے کی پیدائش کی اجازت دے دی گئی ہے۔ اس متنازعہ طریقہ کار کی اجازت اراکین پارلیمنٹ کے ووٹوں سے حاصل ہوئی ہے۔

ایوانِ نمائندگان میں 382 قانون سازوں میں سے 128 نے اِن وائٹرو فرٹیلائزیشن (آئی وی ایف) کے طریقہ کار کے ذریعے بچوں کی پیدائش کے حق میں ووٹ دیا۔ اس طریقہ کار میں تین افراد کا ڈین این اے حاصل کیا جاتا ہے۔ اس اقدام کے تحت ماؤں سے بچوں میں سنگین بیماریوں کی منتقلی کو روکنے میں مدد ملے گی۔

آئی وی ایف پر قوانین کی تبدیلی کے تحت ماں اور باپ کے عام نیوکلیئر ڈی این اے حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ جنین میں ایک خاتون ڈونر کے صحت مند ڈی این اے کی کچھ مقدار بھی شامل کی جائے گی۔

ہیلتھ چیئریٹی ویلکم ٹرسٹ کے ڈائریکٹر جیریمی فارر کا کہنا ہے کہ ’’ایسے خاندان جو جانتے ہیں کہ ایک ایسے بچے کی دیکھ بھال کرنا کس قدر مشکل ہوتا ہے، جو کسی سنگین بیماری میں مبتلا ہو، ان کے لیے یہ بہترین راستہ ہے کہ وہ مائی ٹو کانڈریا کی ڈونیشن کے انتخاب کا فیصلہ کریں۔‘‘

امید ہے کہ اس مہینے کے بعد پارلیمنٹ کے ایوانِ بالا یعنی ہاؤس آف لارڈز کی جانب سے یہ بل منظور کرلیا جائے گا۔جس سے اس طریقہ کار کو اگلے سال سے شروع کرنے کے لیے راستہ ہموار ہوجائے گا۔

قانون میں اس تبدیلی سے برطانیہ میں مائی ٹوکانڈریل موروثی بیماریوں میں مبتلا ڈھائی ہزار خواتین درخواست دے سکتی ہیں۔

تاہم اس طریقہ کار کے مخالفین کا کہنا ہے کہ اس اجازت سے مستقبل میں ’ڈیزائنر بے بی‘ کے امکانات کا راستہ کھل جائے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں