سانحہ بلدیہ ٹاؤن میں سیاسی جماعت کا گروہ ملوث

اپ ڈیٹ 06 فروری 2015
گیارہ ستمبر 2012 کو بلدیہ ٹاؤن کی فیکٹری میں آگ لگنے سے ڈھائی سو سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے—۔فائل فوٹو/ اے ایف پی
گیارہ ستمبر 2012 کو بلدیہ ٹاؤن کی فیکٹری میں آگ لگنے سے ڈھائی سو سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے—۔فائل فوٹو/ اے ایف پی
سانحہ بلدیہ ٹاؤن کے متاثرین—۔فائل فوٹو/ رائٹرز
سانحہ بلدیہ ٹاؤن کے متاثرین—۔فائل فوٹو/ رائٹرز

کراچی: دو سال قبل کراچی کے علاقے بلدیہ ٹاؤن کی ایک فیکٹری میں آگ لگانے والے ملزمان کی شناخت ہوگئی ہے۔

نمائندہ ڈان نیوز کے مطاق جمعہ کوسندھ ہائی کورٹ میں رینجرز کی جانب سے سانحہ بلدیہ ٹاؤن فیکٹری کیس کی رپورٹ پیش کی گئی۔

رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ فیکٹری میں آگ لگانے کے واقعے میں ایک مخصوص سیاسی جماعت کا ایک گروہ ملوث ہے۔

اس واقعے کے ایک ملزم کو گرفتارکیا جا چکا ہے جس نے انتہائی اہم انکشافات کیے ہیں۔

واقعے میں سیاسی جماعتوں کے ملوث ہونے کی وجہ سے رینجرز کی جانب سے رپورٹ کے مندرجات کو خفیہ رکھنے کی گزارش کی گئی ہے۔

اس مقدمے کی سماعت ایک ہفتے کے لیے ملتوی کردی گئی ہے جبکہ جن متاثرین کو ابھی تک معاوضہ نہیں دیا گیا، انھیں ایک ہفتے میں معاوضہ ادا کر کے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں:کراچی سانحہ: ہلاکتوں کی تعداد 289 ہو گئی

واضح رہے کہ گیارہ ستمبر 2012 کو بلدیہ ٹاؤن کی فیکٹری میں آگ لگنے سے ڈھائی سو سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ آگ لگنے پر مزدوروں نے باہر نکلنے کی کوشش کی جس پر مینجر نے فیکٹری کا واحد دروازہ ہی بند کر دیا تھا، جس کی وجہ سے ہلاکتوں کی تعداد بڑھ گئی تھی۔

سائٹ کے گنجان آباد علاقے میں واقع اس غیر قانونی فیکٹری میں ہنگامی حالات کی صورت میں اخراج کے محدود راستوں کو ہلاکتوں کی بڑی وجہ قرار دیا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں