نوکری بچانی ہے تو ٹیسٹ پاس کریں

08 فروری 2015
اساتذہ سے ان کے مضامین کا ٹیسٹ لینا بلا شبہ ایک اچھا اقدام ہے —اے پی پی/فائل
اساتذہ سے ان کے مضامین کا ٹیسٹ لینا بلا شبہ ایک اچھا اقدام ہے —اے پی پی/فائل

پچھلے دنوں میری ملاقات ایک دوست سے ہوئی جو کچھ پرشان نظر آ رہا تھا۔ میں نے پریشانی کی وجہ پوچھی تو مجھے جواب دیے بغیر وہ پھٹ پڑا اور کہنے لگا: پی ٹی آئی حکومت نے پھر سے بکواس شروع کیا ہے۔ میں نے ان سے پوچھا کہ بھائی کیا ہوا، ایسا کیا کیا پی ٹی آئی حکومت نے جو آپ اتنے پریشان ہو رہے ہو؟ تو صاحب نے فرمایا کہ تمام اساتذہ سے این ٹی ایس ٹیسٹ لیا جائے گا اور جو فیل ہوں گے ان کو گولڈن ہینڈ شیک دے کر فارغ کر دیا جائے گا۔

میں نے اپنے دوست سے مذاقاً کہا کہ یہ تو اچھی بات ہے۔ اگلے دن مجھے جگہ جگہ لوگوں کے منہ سے این ٹی ایس کا نام سننے کو ملا۔ اسی دن اخبار میں دیکھا کہ خیبر پختونخواہ حکومت نے اساتذہ سے این ٹی ایس ٹیسٹ لینے اور ناکام اساتذہ کو فارغ کرنے کی تجویز پیش کی تھی۔ اخباری بیان دیکھ کر مجھے بذاتِ خود بہت خوشی ہوئی کہ اگر میرٹ سے لوگ آئیں گے تو نظام خود بخود ٹھیک ہوجائے گا۔

پڑھیے: گوسڑو ماستر تعلیم کے لیے خطرہ

صوبائی حکومت کے اس بیان کے مطابق صوبے بھر میں تعینات ایک لاکھ 24 ہزار اساتذہ کی تنخواہوں پر سالانہ 93 ارب روپے خرچ ہورہے ہیں اور نتائج تاحال مایوس کن ہی ہیں۔ خیبر پختونخواہ حکومت نے تمام اساتذہ سے این ٹی ایس ٹیسٹ لینے اور فیل شدہ اساتذہ کو گولڈن ہینڈ شیک دے کر فارغ کرنے کی ماہرین کی تجویز پر سنجیدگی سے غور شروع کر دیا ہے۔ صوبائی حکومت کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں تعلیمی ماہرین اور ریٹائرڈ افسران مدد کریں گے۔

پچلے کئی سالوں سے خیبر پختونخواہ حکومت سرکاری اسکولوں میں معیاری تعلیم بہتر بنانے کی غرض سے مختلف اصلاحات اور اقدامات کر رہی ہے لیکن بھر بھی سرکاری اسکولوں کا معیارِ تعلیم مایوس کن حد تک گرتا چلا جارہا ہے۔ اس دفعہ اساتذہ کی کارکردگی کو بہتر بنانے اور مستقبل کے تقاضوں کو ذہن میں رکھ کر ماہرین نے مختلف تجاویز دی ہیں جن میں این ٹی ایس ٹیسٹ بھی شامل ہے اور ساتھ ساتھ یہ بات بھی سامنے اگئی کہ تمام اساتذہ سے اُن مضامین میں ٹیسٹ لیا جائے گا جو وہ اسکول میں بچوں کو پڑھاتے ہیں۔

اس بیان کے اخبارات میں شائع ہوتے ہی ایک ہلچل مچ گئی اور تمام اساتذہ حیران و پریشان ہو گئے کہ اب کیا ہوگا؟ ان کی پریشانی کی ایک وجہ یہ بھی ہوسکتی ہے کہ شاید انہیں اس ٹیسٹ کے بارے میں اتنی معلومات ہی نہیں ہیں۔

مزید پڑھیے: کیا تعلیم کا مقصد صرف نوکری ہے؟

نیشنل ٹیسٹنگ سروس (NTS) ایک غیر سرکاری ادارہ ہے اور اس ادارے کا مقصد ایک شفاف طریقے سے ٹیسٹ لے کر میرٹ کو برقرار رکھنا ہے۔ ملک میں بھرتیوں کو زیادہ شفاف بنانے کے لیے 2007 میں اس ادارے کی بنیاد رکھی گئی۔ این ٹی ایس بالکل ایجوکیشنل ٹیسٹنگ سروس (ETS) کو مد نظر رکھ کر بنائی گئی تھی جو کہ امریکہ میں کئی سالوں سے مختلف امتحانات لینے کے فرائض انجام دے رہی ہے۔ یہ ادارہ شروع میں صرف نیشنل ایپٹی ٹیوڈ ٹیسٹ (NAT) اور گریجویٹ اسیسمینٹ ٹیسٹ (GAT) پر ہی کام کرتا تھا لیکن آج کل کسی سرکاری یا غیر سرکاری ادارے کے چوکیدار سے لے کر ڈائریکٹر تک کی بھرتیوں کی ذمہ داری این ٹی ایس پر ڈال دی گئی ہے، اور ابھی تک این ٹی ایس نے کسی کو تنقید کرنے کا موقع نہیں دیا ہے۔

حکومت کی اس تجویز سے بہت ہی کم اساتذہ خوش ہوں گے۔ اور باقیوں میں کمی ٹیلنٹ کی نہیں بلکہ اعتماد کی ہے۔ جن اساتذہ سے میں نے پڑھا ہے اور جن کو میں جانتا ہوں، مجھے یقین ہے کہ وہ اس ٹیسٹ کو ضرور پاس کریں گے، اور اگر ان میں کسی چیز کی کمی ہے تو وہ اعتماد ہے۔

جانیے: سندھ میں تعلیم کا رابن ہڈ

اس کے باوجود بھی اگر کوئی این ٹی ایس ٹیسٹ کے خلاف ہے، تو اسے پھر گھر ہی جانا چاہیے کیونکہ سوال صرف پاس یا فیل ہونے کا نہیں، بلکہ کروڑوں بچوں کے مستقبل کا ہے۔ حکومت انہی بچوں کے مستقبل سنوارنے کے لیے سالانہ 93 ارب روپے دیگر اخراجات کے علاوہ صرف اساتذہ کی تنخواہوں پر خرچ کرتی ہے۔

اگر دیکھا جائے تو ایک پرائیوٹ اسکول میں ٹیچر کی زیادہ سے زیادہ تنخواہ 15,000 روپے ماہانہ ہوتی ہے لیکن ان کے نتائج سرکاری سکولوں سے کہیں بہتر ہوتے ہیں جہاں ٹیچرز کی کم از کم تنخواہ 20,000 اور زیادہ سے زیادہ 100,000 روپے ماہانہ ہوتی ہے۔ اسی طرح وہی سرکاری اسکولوں کے ٹیچرز اپنے بچوں کو پرائیوٹ اسکولوں میں پڑھنے کے لیے بھی بھیجتے ہیں۔ سرکاری اسکولوں کے اساتذہ اپنے بچوں کو پرائیوٹ اسکولوں میں کیوں داخل کرواتے ہیں، کیا انہیں اپنی کارکردگی پر یقین نہیں ہے؟ ذرا سوچیے!

تبصرے (8) بند ہیں

Imran Feb 08, 2015 01:28pm
فیل ہونے والوں کو فارغ کرنے کی بجائے انھیں پروبیشن پر رکھنا چاہیے۔ اور ٹرینینگ دینی چاہیےتاکہ وہ امپرو کر سکیں۔ وہ بھی تو اسی غیر فعال اور بددیانت سسٹم کی پیداوار ہیں۔
zain Feb 08, 2015 02:54pm
a great decision
Fozia Feb 08, 2015 05:07pm
ہم نے بھی این ٹی ایس کے بہت سے ٹیسٹ دیئے اور ان میں کامیابی بھی حاصل کی ۔ان ٹیسٹوں میں بے شمار لوگ کامیاب ہوتے ہیں لیکن پھر بھی ان سب کو جاب/ایڈمیشن نہیں مل پاتا۔اس لحاظ سے اگر کے پی میں کسی انقلابی دانشور نے یہ تجویز دی ہے تو یہ بڑی مضحکہ خیز بات ہے۔این ٹی ایس پاس کرنا کوئی بڑا توپ کام نہیں ہے۔رٹا زندہ باد۔اسکے بعد کیا ہوگا؟ ٹیچنگ سسٹم تو سرکاری سکولوں میں وہی رہے گا نا۔تو بجائے وقت اور پیسے کے اس ضیاع کہ سکول ٹیچنگ میتھڈ کو تبدیل کرتے۔اور نہیں تو کسی پرائیویٹ ادارے سے سلیبس /شیڈول لے اس پر صرف عمل ہی کروالیں تو بہتری شروع ہو جائے گی۔ٹیچرز کو بےزار کرنے کے بجائے ایسے ایڈمنسٹریٹر رکھیں جن کو کام لینا آتا ہو۔یہ کوئی حل نہیں ہے مسئلے کا۔
Nadeem Feb 08, 2015 06:41pm
This test should also be held in Sindh. I am sure 90% of the teachers will fail.
ibrahim Feb 08, 2015 08:32pm
thats right bilkol asa karna jahy sub nalyk tcher ha
Murad Ali Janjua Feb 09, 2015 12:09am
its very good idea but it should be implement for future selections.
Seema Liaquat Feb 09, 2015 12:37pm
NTS میرٹ جانچنے کا آلہ نہیں ہے اسمیں پڑھائی کے علاوہ رٹا اور تکا بہت کام دیتا ہے اور یقینا یہ افسوسناک بات ہے ،اسکولوں کا نتیجہ اگر اچھا نہیں ہے تو اسکی وجہ اساتذہ کے علاوہ اور بھی بہت کچھ ہے ۔انتہائی دکھ کے ساتھ ہمارے معاشرہ میں اساتذہ کی ویسے بھی کوئی قدر نہیں کرتا اب کم از کم انہیں اور تو ناقدرا مت کیجئے۔اور اگر واقعی یہ پاس کرنا اہلیت کا معیار ہے تو پھر جو ہمارے سروں پر مسلط ہیں انکی سوچ اور انکے اخلاقی اقدار کابھی NTS لیا جائے۔
haniea jamal Feb 09, 2015 10:53pm
it is not only the teacher who is responsible for the bad results. your syllabus is also a bad factor about it. primary teaching in another language is the basic cause. there must be nts no doubt but other factors should also be concidered