لاہور: مسلم ٹاؤن کی پولیس نے جمعہ کے روز اسلامی جمیعت طلباء کے کئی سرگرم کارکنوں کے خلاف پنجاب یونیورسٹی کے ایک لیکچرر کو اغوا کرنے اور ان پر تشدد کرنے کا مقدمہ درج کیا ہے۔

پنجاب یونیورسٹی کے انسٹیٹیوٹ آف ایگریکلچرل سائنسز کے ایک لیکچرر ندیم شاد کی شکایت پر یہ ایف آئی آر پی پی سی کے سیکشن 365/379، 147/149 اور 337-F کے تحت حافظ عبدالمقیت، بہرام سعید، تنزیل الرحمان اور درجنوں نامعلوم کارکنوں کے خلاف درج کی گئی ہے۔

تشدد کا شکار لیکچرر نے اس معاملے کا انکشاف جمعہ کے روز ایک پریس کانفرنس میں کیا۔ پنجاب یونیورسٹی اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشن کی ایگزیکٹیو کونسل کے اراکین نے ان کے ہمراہ اس طلباء تنظیم کے مجرمانہ فعل مذمت کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سے اس واقعہ کا نوٹس لینے کی اپیل کی۔

ندیم شاد نے میڈیا کو بتایا کہ اسلامی جمیعت طلباء کے سرگرم کارکنوں نے انہیں نیوکیمپس برج پر سے اغوا کیا اور انہیں یونیورسٹی کی جامعہ مسجد میں اُٹھا کر لیے گئے۔ پندرہ سے زیادہ کارکنوں نے وہاں ان پر تشدد کیا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ بعد میں ان لوگوں نے انہیں بے ہوشی کی حالت میں کینال روڈ کے قریب پھینک دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہوش میں آنے کے بعد انہوں نے اپنے گھروالوں کو فون کیا، جو انہیں ہسپتال لے گئے۔ انہوں نے جمیعت کے کارکنوں کو اپنی شناخت کروانے کے لیے یونیورسٹی کا آئی ڈی کارڈ دکھایا تھا، لیکن ان لوگوں نے آئی ڈی کارڈ کے ساتھ ان کا اے ٹی ایم کارڈ بھی چھین لیا۔

پنجاب یونیورسٹی میں اسلامی جمعیت طلباء کے ناظم عبدالمقیت نے ڈان سے بات کرتے ہوئے ان الزامات کو مسترد کردیا اور کہا کہ جمیعت کا کوئی رکن ایسا نہیں ہے جو ان لیکچرر کو جا نتا ہو۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب یونیورسٹی کی انتظامیہ نے یونیورسٹی میں سی سی ٹی وی کیمروں کی تنصیب کی تھی، اور وہ اس ریکارڈنگ کو چیک کریں گے، جس سے انکشاف ہوجائے گا کہ لیکچرر کو کس نے اغوا کیا تھا۔

عبدالمقیت نے کہا کہ وہ اسلامی جمیعت طلباء کے کارکنان کا ایک کنونشن منعقد کررہے ہیں، اور یہ لیکچرر یونیورسٹی کی انتظامیہ کی ایما پر الزامات لگا رہے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں