بھوشن پٹیل کی نئی ہارر تھرلر 'اَلون' میں تخلیق کی سخت کمی ہے۔ یہ فلم نہ صرف سال 2007 کی تھائی فلم 'الون' کا ریمیک ہے، بلکہ اس میں ڈالے گئے گنتی کے ڈراؤنے سین تک مختلف ہالی ووڈ فلموں سے ادھار لیے گئے ہیں، اور وہ بھی سکرین پر بار بار ایک بدصورت چہرے سے زیادہ آگے نہیں بڑھ سکے۔ 'راگنی ایم ایم ایس۔ٹو' سے مشہور ہونے والے ڈائریکٹر بھوشن پٹیل نے جتنی محنت اپنی گذشتہ فلم میں کی تھی، اس کا آدھا بھی 'الون' میں نظر نہیں آتا۔

پلاٹ

فلم کی سٹوری روایتی بھوت پریت کی ہے۔ آغاز ہوتا ہے انتہائی سٹائلش سنجنا (بپاشا باسو) اور اس کے شوہر کبیر دھنراج (کرن سنگھ گروور) سے۔ دونوں ایک دوسرے سے بے انتہا محبت کرتے ہیں (کم از کم لوگوں کا یہی خیال ہے)۔ سنجنا کو ایک دن پتا چلتا ہے کہ اس کی ماں پر فالج کا اٹیک ہوا ہے۔ وہ اپنی بیمار ماں سے ملنے کیرالہ جاتی ہے۔ وہاں اس کا آبائی گھر ہوتا ہے جہاں اس کی بچپن کی یادیں جڑی ہیں۔ یہاں ہمیں پتا چلتا ہے کہ سنجنا کی ایک جڑواں بہن انجنا (بپاشا باسو) بھی تھی جو کہ نوجوانی میں مر جاتی ہے۔

دراصل یہ بہنیں محض نام سے نہیں بلکہ جسمانی طور پر بھی آپس میں جڑی ہوئی ہوتی ہیں۔ اور اب جبکہ سنجنا واپس اپنے آبائی گھر آگئی ہے، انجنا کی روح واپس اپنی بہن کے ساتھ جڑنا چاہتی ہے۔ اور ظاہر ہے بالی ووڈ ہارر فلم تب تک مکمل نہیں ہوتی جب تک اس میں ایک عدد پروفیسر اور تانترک بابا نہ دکھائے جائیں۔ انتہائی تیز ساؤنڈ افیکٹس کے ساتھ فلمائے گئے چند سسپنس سینز اور دو بھڑکیلے گانوں کے بعد ہمیں انجنا کی بیقرار روح کا راز پتا چلتا ہے۔ لیکن اس کے لیے ضروری ہے کہ آپ فلم دیکھیں۔

یہ فلم ویسے تو تھائی فلم کا ریمیک ہے پر بھوشن پٹیل نے اسے لوکل سٹائل میں بنانے کی کوشش کی ہے۔ تھرل پیدا کرنے کے لیے بلا ضرورت تیز ساؤنڈ افیکٹس کا استعمال ناگوار لگتا ہے۔ فلم میں بھوت پریت کے نام پر بس ایک بدصورت سا چہرہ بار بار دکھایا گیا ہے۔ جتنا سنسنی خیز پرومو دکھایا گیا تھا، فلم اس کے مقابلے میں کچھ بھی نہیں۔

فلم کے پہلے نصف میں بپاشا اور کرن سنگھ کے بیچ کوئی کیمسٹری دکھائی نہیں دیتی لیکن دوسرے ہاف میں بپاشا جیسے کرن سنگھ پر ٹوٹ پڑتی ہیں۔ ایسی غیر دلچسپ فلموں میں دیکھنے والوں کو انگیج رکھنے کے لیے بھڑکیلے سینز کا سہارا لیا جاتا ہے۔

کیرالہ کے حسین پس منظر کے ساتھ بپاشا فلم میں خاصی فریش اور سیکسی نظر آئیں البتہ پرفارمنس کے اعتبار سے اوسط رہیں۔ وہ اپنی سہل پسندی چھوڑ کر چیلنجنگ رولز کرنے کو تیار نظر نہیں آتیں، اسی لیے بی کاسٹ فلموں میں کام کر رہی ہیں۔ دوسری جانب ٹیلی ویژن سٹار کرن سنگھ اپنے رول میں خاصے پراعتماد لگے لیکن بپاشا کی طرف سے مثبت رسپانس نہ ملنے کی وجہ سے ان کا کردار ابھر نہیں سکا۔ دونوں فنکار اپنی اپنی جگہ خود کو ہاٹ ثابت کرنے میں مصروف رہے۔ نینا گپتا اور ذاکر حسین جیسے بہترین آرٹسٹس کو فلم میں ضائع کیا گیا ہے۔

باکس آفس پر اس کم بجٹ کی فلم نے اچھا بزنس کیا ہے، لیکن نقادوں کی جانب سے زیادہ پذیرائی حاصل نہیں ہو سکی ہے۔ اگر فلم رومانٹک ہوتی چار گانوں پر مشتمل اس کے ساؤنڈ ٹریک کو اچھا اسکور دیا جا سکتا تھا لیکن فلم کی نوعیت ہارر ہونے کی وجہ سے یہ زیادہ موزوں معلوم نہیں ہوتا۔

بڑی غلطی

سکرین پلے میں ایک نمایاں غلطی وہ سین ہے جس میں تانترک، سنجنا کے جسم سے انجنا کی روح نکالنے کا عمل کرتا ہے۔ اس عمل کے لیے وہ انجنا کی بچپن کی چیزیں جلاتا ہے اور سنجنا کے جسم سے انجنا کی روح نکل جاتی ہے۔ جو بات یہاں ڈائریکٹر نے نظر انداز کردی وہ یہ کہ کہانی کے مطابق قبضہ کرنے والی روح انجنا کی نہیں بلکہ سنجنا کی تھی۔ پھر یہ کیسے ممکن تھا کہ انجنا کی چیزیں جلانے سے اثر سنجنا پر ہوگا؟

آخری بات

'الون' سیکس اور ہارر کی مرکب ایک اوسط درجے کی فلم ہے۔ ہارر موویز کے شوقین افراد کو فلم دیکھ کر سخت مایوسی ہوگی۔

اسکور: 1.5/5

اسٹارنگ: بپاشا باسو، کرن سنگھ، ذاکر حسین، نینا گپتا۔

تبصرے (1) بند ہیں

نفیس مبارک Feb 18, 2015 06:35pm
محترم آپ نے الون مووی کا ریویو بہت دیر سے بتایا ہے۔ جب کہ ہم یہ مووی دیکھ چکے ہیں۔ آئندہ سے مووی ریویو جلد ہی آجایا کرے تو ہم ٹائم ضائع کرنے والی موویز نہ دیکھ کر اپنے وقت کو بچا سکتے ہیں۔ شکریہ نفیس