حلال فوڈ اتھارٹی کے قیام کا فیصلہ

اپ ڈیٹ 09 مارچ 2015
حکومتِ پاکستان کی جانب سے حلال فوڈ کیلئے بنائے گئے بل کے مطابق حلال اشیاء کی درآمد اور فروخت اتھارٹی کی تصدیق کے بغیر نہیں ہوسکے گی — اے پی فائل فوٹو
حکومتِ پاکستان کی جانب سے حلال فوڈ کیلئے بنائے گئے بل کے مطابق حلال اشیاء کی درآمد اور فروخت اتھارٹی کی تصدیق کے بغیر نہیں ہوسکے گی — اے پی فائل فوٹو

اسلام آباد: حکومت نے ملک میں حرام اجزاء سے تیاراشیاء کی درآمد اور فروخت کوروکنے کے لیے حلال فوڈ اتھارٹی کے قیام کا فیصلہ کر لیا ہے۔

ڈان نیوز کے مطابق ملک میں پہلی مرتبہ اس طرح کی اتھارٹی کے قیام کے فیصلے کے ساتھ ساتھ اس حوالے سے بل کا مسودہ بھی تیار کرلیا ہے۔

صوبوں کی مخالفت کے باعث فوڈ اتھارٹی کے قیام کا مسودہ مشترکہ مفادات کونسل کو بھجوا دیا گیا ہے جو 20 مارچ کو کونسل کے بلائے گئے اجلاس میں زیر بحث آئے گا۔

بل کے مسودے کے مطابق اتھارٹی کے قیام کا مقصد حرام اشیاء کی درآمد اور فروخت کو روکنا ہے۔

پاکستان حلال اتھارٹی کے انتظامات 22 رکنی بورڈ آف گورنرز چلائے گا جس کی سربراہی وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی کریں گے جب کہ دیگر ارکان میں وزارت تجارت، خزانہ، صنعت، سائنس و ٹیکنالوجی، خوراک اور مذہبی امور کے سیکرٹریز شامل ہوں گے۔

نمائندہ ڈان نیوز کے مطابق چاروں صوبوں اور گلگت بلتستان کے چیف سیکریٹریز بھی بورڈ کے ارکان میں شامل کئے جائیں گے جب کہ حکومت کے نامزد کردہ تین مذہبی اسکالرز کو بھی بورڈ میں رکنیت دی جائے گی۔

مسودہ کے مطابق حلال اشیاء کی درآمد اور فروخت اتھارٹی کی تصدیق کے بغیر نہیں ہوسکے گی اور خلاف ورزی کرنے والوں کو کم سے کم ایک لاکھ روپے، زیادہ سے زیادہ دس لاکھ روپے جرمانہ اور قید کی سزا ہوسکے گی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

sana Mar 10, 2015 04:10am
درآمد تو بعد میں ہے کیا حرام صرف باہر سے آ رہا ہے!!! کتوں ، گدھوں اور مرے ہو ے جانوروں کا گوشت کھلے عام فروخت ہو رہا ہے !! اس کو کون روکے گا!!!!! کھانے کا تیل کیسے بن رہا ہے تقربیآ ہر چینل سے دیکھایا جا چکا ہے مگر اس پر قابو نہیں پایا جا رہا آخر اس سب کے بھی تو محکمے بنے تھے نا وہ کیا کر رہے ہیں!!!!