لاہور: پولیس نے کل مختلف کالعدم تنظیموں سے تعلق رکھنے والے انتہائی مطلوب 110 دہشت گردوں کی ایک فہرست جاری کردی۔

اس میں دس سرفہرست دہشت گرد مبینہ طور پر فرقہ وارانہ تشدد کے علاوہ ہائی پروفائل خود کش حملوں میں ملوث تھے۔

ان انتہائی مطلوب دہشت گردوں میں سے ایک مطیع الرحمان سابق صدر ریٹائرڈ جنرل مشرف، سابق وزیراعظم شوکت عزیز پر ہونے والے حملوں اور کراچی میں شیرٹن ہوٹل پر خودکش بم دھماکے میں ملوث تھا۔ اس کی سر کی قیمت ایک کروڑ روپے مقرر کی گئی تھی۔

منصور عرف چھوٹا ابراہیم حسن اور قاری احسان الحق عرف شاہد بھی پچیس دسمبر 2003 کو روالپنڈی میں مشرف پر ہونے والے خودکش حملے میں ملوث تھے۔ ان کی گرفتاری پر پچاس لاکھ روپے کے انعام کا اعلان کیا گیا تھا۔

اکرام اللہ بیت اللہ محسود گروپ کے ساتھ منسلک تھا، اور روالپنڈی میں اس خود کش حملے میں ملوث تھا، جس میں بے نظیر بھٹو ہلاک ہوگئی تھیں۔اس کے سر کی قیمت بیس لاکھ روپے مقرر تھی۔

اس فہرست میں رانا محمود افضل کا نام بھی شامل ہے، جس کا تعلق ٹی ٹی پی کے مسعود اظہر کے گروپ کے ساتھ تعلق رکھتا تھا، اس کی گرفتاری کے لیے اطلاع فراہم کرنے پر پچاس لاکھ روپے کے انعام کا اعلان کیا گیا تھا۔ اس کے القاعدہ کے عرب کمانڈرز کے ساتھ قریبی تعلقات تھے۔ وہ القاعدہ اور طالبان عسکریت پسندوں کے ساتھ مل کر دہشت گردانہ کارروائیاں کررہا تھا۔

قاری عبداللہ ٹی ٹی پی کے لشکر خراسانی گروپ کے امیر کے ساتھ منسلک تھا، اور ملتان میں آئی ایس آئی کے آفس پر کیے گئے ایک خودکش بم دھماکے کا ماسٹر مائنڈ تھا۔اس کے سر کی قیمت بھی پچاس لاکھ روپے مقرر کی گئی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں