صوابی کی گلالئی اسمٰعیل کے لیے برطانیہ کا ایوارڈ

اپ ڈیٹ 23 مئ 2019
گلالئی اسمٰعیل خواتین میں بیداری پیدا کرنے کی جدوجہد کررہی ہیں۔ —. فوٹواوپن سورس میڈیا
گلالئی اسمٰعیل خواتین میں بیداری پیدا کرنے کی جدوجہد کررہی ہیں۔ —. فوٹواوپن سورس میڈیا

صوابی: انسانی حقوق کے لیے سرگرم اٹھائیس برس کی گلالئی اسمٰعیل کا تعلق ضلع صوابی کے گاؤں مرغوز سے ہے، انہوں نے لندن میں برطانیہ کا ایکسی لینسی ایوارڈ برائے یوتھ ڈیولپمنٹ حاصل کیا ہے۔

وہ پروفیسر محمد اسمٰعیل کی بیٹی ہیں اور اس علاقے میں سوشل ورکر کی حیثیت سے معروف ہیں۔ یہ ایوارڈ دنیا بھر کے تیس برس سے کم عمر اُن نوجوانوں کو دیا جاتا ہے، جن کے ترقیاتی منصوبوں اور پروگراموں کے ان کی برادریوں اور ملکوں پر اہم اثرات مرتب ہوئے ہوں۔

گلالئی اسمٰعیل نے یہ ایوارڈ حاصل کرنے والے دیگر نوجوانوں کے ہمراہ ایوارڈ کی تقریب سے ایک دن پہلے ملکہ برطانیہ الزبتھ دوم سے بھی ملاقات کی۔

خیبر پختونخوا میں نوجوان خواتین اور لڑکیوں کے حقوق کے تحفظ اور نوجوان خواتین کی اس صوبے میں سیاسی شراکت کو مضبوط بنانے کے لیے کی جانے والی اپنی کوششوں کے صلے میں انہوں نے یہ ایوارڈ وصول کیا۔

گلالئی نے لڑکیوں میں بیداری پیدا کرنے کے لیے ایک تنظیم کا آغاز اس وقت کیا تھا، جبکہ وہ صرف سولہ برس کی تھیں، جس کے تحت انہوں نے نوجوان خواتین میں قائدانہ صلاحیت کو مضبوط بنا کر انہیں بااختیار بنانے کے لیے جدوجہد کی، تاکہ وہ تبدیلی کے محرک کا کردار ادا کرسکیں۔

انہوں نے ایسے سازگار ماحول کی تشکیل کے لیے کوشش کی جہاں نوجوان خواتین اپنے انسانی حقوق استعمال کرسکیں۔ انہوں نے ایسے قوانین اور پالیسیوں کا پرچار کیا، جو نوجوان خواتین اور لڑکیوں کے حقوق کا تحفظ کرسکتی ہیں۔

گلالئی نے خیبر پختونخوا میں مختلف لسانی، مذہبی اور ثقافتی اکائیوں کی یکساں ترقی، عدم تشدد اور رواداری کو فروغ دے کر انتہا پسندی کے مقابلے کے لیے کام کیا۔ وہ قیامِ امن اور ترقی میں نوجوان خواتین کے کردار کی کٹر حامی ہیں۔

جب گلالئی سے ڈان کے نمائندے نے رابطہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ وہ اس بات پر یقین رکھتی ہیں کہ نوجوانوں بالخصوص نوجوان خواتین کو جب تک فیصلہ سازی کے عمل میں شریک نہیں کیا جائے گا، اس وقت تک ایک مہذب، ترقی یافتہ اور پُرامن دنیا کا خواب شرمندۂ تعبیر نہیں ہوسکے گا۔

ایوارڈ وصول کرنے کے بارے میں انہوں نے کہا کہ اپنے حقوق کے لیے کام کرنے والی پاکستانی اور جنوبی ایشیا کی لڑکیوں کی کوششوں کو تسلیم کیا جارہا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’’جب میں نے یہ ایوارڈ وصول کیا، تو میں ان لاکھوں لڑکیوں کے بارے میں سوچ رہی تھی، جو حصولِ تعلیم کے حق سے محروم ہیں اورشادی پر مجبور کردی گئی ہیں۔ وہ گھریلو بدسلوکیوں اور اپنی برادریوں کی جانب سے تشدد کا شکار ہیں۔‘‘

گلالئی اسمٰعیل نے لوگوں پر زور دیا کہ وہ اپنی خاموشی کو توڑیں اور انسانی حقوق اور خواتین اور لڑکیوں کی سیاسی شراکت کے مقصد کی حمایت کے لیے بات کریں۔

2013ء میں انہوں نے امریکی کانگریس میں انٹرنیشنل ڈیموکریسی ایوارڈ وصول کیا تھا۔ انہیں 2013ء میں اوباما سول سوسائٹی کانفرنس میں شرکت کے لیے وہائٹ ہاؤس مدعو کیا گیا تھا۔

جبکہ 2014ء میں انہوں نے انٹرنیشنل ہیومنسٹ ایوارڈ وصول کیا، اور فارن پالیسی میگزین 2013ء کی نمایاں عالمی مفکروں کی فہرست میں ان کا نام شامل کیا گیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں