شدید شمسی طوفان: بجلی اور مواصلات کا سسٹم متاثر ہونے کا خطرہ

18 مارچ 2015
سورج کی سطح پر ہوئے دھماکوں کے نتیجے میں شمسی مقناطیسی طوفانی لہریں زمین کی جانب بڑھ رہی ہیں۔ —. فائل فوٹو
سورج کی سطح پر ہوئے دھماکوں کے نتیجے میں شمسی مقناطیسی طوفانی لہریں زمین کی جانب بڑھ رہی ہیں۔ —. فائل فوٹو

میامی: یہاں امریکی حکام نے بتایا ہے کہ پچھلے اختتام ہفتہ کے دوران سورج میں دو دھماکے ہوئے تھے، جس سے پیدا ہونے والے شدید مقناطیسی طوفان کے اثرات زمین پر پہنچ کر بجلی اور مواصلات کو درہم برہم کرسکتے ہیں۔

امریکا کی قومی بحری و فضائی انتظامیہ (این او اے اے) نے اس طوفان کو جی4 کا درجہ دیا ہے۔

خلائی موسموں کی پیشگوئی کے مرکز کے ڈائریکٹر تھامس برگر کا کہنا ہے کہ ’’اس وقت ہم شدید مقناطیسی طوفان کے تجربے سے گزر رہے ہیں۔‘‘

امریکی حکام کا کہنا ہے کہ الاسکا، منی سوٹا، وسکونسن، واشنگٹن، شمالی اور جنوبی ڈکوٹا کے باشندوں کے بارے میں اطلاع ہے کہ وہ پہلے سے شمالی روشنیاں دیکھ رہے ہیں، اور توقع ہے کہ یورپ میں بھی رات گئے قطبی روشنیاں دیکھی جاسکیں گی۔

گزشتہ اتوار پندرہ مارچ کو سورج کی سطح پر ہونے والے دو اہم دھماکوں کے نتیجے میں یہ مقناطیسی طوفان پیدا ہوا ہے۔

تھامس برگر نے بتایا ’’یہ دونوں دھماکے مل کر ایک بڑے دھماکے میں تبدیل ہوگئے اور پھر وسیع پیمانے پر شدید لہروں نے سفر کرنا شروع کردیا، آج یہ زمین کے محوری حلقے کو متاثر کررہی ہیں۔‘‘

تاہم دھماکے کی قوت سے زمین پر معمولی سا دھچکا لگا ہے، اور یہ براہ راست ضرب نہیں ہے۔

خلائی موسم کی پیشگوئی کے مرکز کے ایک ماہر بوب روٹلیج نے کہا کہ یہ طوفان طاقتور ہورہا ہے، اور ہماری توقع سے زیادہ تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے۔

بوب نے کہا ’’ہم نے کل آج رات گئے تک کے لیے نچلے درجے کے مقناطیسی طوفان جی ون کی پیشگوئی کی ہے۔‘‘

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں