سابق ایس ایس پی اسلام آباد ملازمت سے برطرف

01 اپريل 2015
ایس ایس پی محمد علی نیکوکارا— فوٹو کرٹسی گوگل پلس
ایس ایس پی محمد علی نیکوکارا— فوٹو کرٹسی گوگل پلس

لاہور : اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے سابق سنیئر سپرٹینڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) محمد علی نیکوکارا کو برطرف کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔

نیکوکارا نے گزشتہ برس اسلام آباد میں تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے دھرنوں میں شریک افراد کے خلاف طاقت کے استعمال کے خلاف مزاحمت کی تھی۔

منگل کو جاری ہونے والے نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ ایس ایس پی محمد علی نیکوکارا کو " نااہلی اور بدانتظامی" کی وجوہات کی بناء پر برطرف کیا گیا ہے۔

نوٹیفکیشن کے مطابق " محمد علی نیکوکارا کو اس فیصلے کے خلاف سول سرونٹ رولز 1977 کے تحت اپیلیٹ اتھارٹی کے پاس نوٹیفکیشن وصول ہونے کے بعد تیس روز کے اندر اپیل کرنے کا حق ہے "۔

اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے یہ نوٹیفکیشن حکومت کی جانب سے ایک تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ کے بعد جاری کیا ہے جس میں ایس ایس پی کو ملازمت سے فارغ کرنے کی سفارش کی گئی تھی۔

گزشتہ سال اگست میں محمد علی نیکوکارا نے سیکرٹری داخلہ شاہد خان کو ایک خط تحریر کرتے ہوئے زور دیا تھا کہ پی ٹی آئی اور عوامی تحریک کی جانب سے پارلیمنٹ ہاﺅس کی جانب مارچ کے فیصلے کے اعلان پر طاقت کا استعمال نہ کیا جائے۔

چوہدری نثار علی خان کے زیرتحت وزارت داخلہ نے اس بات پر غور کیا تھا کہ عمران خان اور طاہر القادری کو طاقت کے زور پر روکا جائے یا ہائی سیکیورٹی زون میں مارچ کرنے دیا جائے۔

اپنے خط میں ایس ایس پی محمد علی نیکوکارا نے سانحہ ماڈل ٹاﺅن کا حوالہ دیا جہاں طاقت کے غیرضروری استعمال کے نتیجے میں ایک درجن سے زائد ہلاکتیں ہوگئی تھیں اور صوبائی حکومت کے لیے مشکلات کھڑی ہوگئی تھیں۔

سابق ایس ایس پی کا کہنا تھا "خواتین اور بچوں سمیت تیس ہزار سے زائد افراد کے ہجوم پرپنجاب پولیس، اے جے کے پولیس، ریلوے پولیس کے ساتھ ساتھ رینجرز، لیویز اور اسلام آباد پولیس کی جانب سے طاقت کا استعمال اتھارٹی کے غلط استعمال اور نامناسب سلوک جیسے سنگین خطرات بڑھا سکتا ہے"۔

سیکرٹری خارجہ اعزاز چوہدری، وزیراعظم کے سیکرٹری ندیم حسن آصف اور آئی جی بلوچستان محمد املیش پر مشتمل تین رکنی کمیٹی نے نومبر میں سابق ایس ایس پی کے خلاف تحقیقات شروع کی اور ان پر اپنے سنیئرز کے احکامات کو تسلیم نہ کرنے کا الزام تھا۔

ذرائع نے ڈان کو بتایا تھا کہ پولیس افسر پر حقائق کو گمراہ کن انداز میں پیش کرنا، طاقت کے استعمال سے انکار، میڈیا کو اطلاعات لیک کرنا، اپنے کمان میں موجود پولیس فورس کا مورال گرانا اور طاقت کے استعمال کے اثرات کا غلط تخمینے جیسے الزامات بھی عائد کیے گئے تھے۔

تبصرے (4) بند ہیں

Israr Muhammad Apr 01, 2015 07:36pm
بہت اچھا اقدام ھے کیونکہ ہر ملازم ریاست کا وفادار ھونا چاہئے یہ کہنا درست نہیں کہ حکم یا احکامات ملنے بعد کوئی ماتحت افسر اپنی من مانی کریں یہ ایک درست اور بروقت فیصلہ ھے
Tahir Apr 02, 2015 11:39am
The Best result of Professionalism in the kings type democracy.
Tahir Apr 02, 2015 11:41am
@Israr Muhammad Please explain what is difference between professionalism and Nokarism
Muhammad Shami Apr 02, 2015 02:58pm
پاکستان میں نوکری کرنی ہے تو ضمیر بیج ڈالو ۔۔۔ "آمرانہ جمہورئیت" میں تو یہی گل کھلتے رہے ہیں ۔۔۔ اور کھلتے رہینگے ---