گجرانوالہ: انسداد دہشت گردی کی ایک عدالت نے 2010 سیالکوٹ میں مشتعل ہجوم کے ہاتھوں دو بھائیوں کی ہلاکت کے مقدمے میں سات مجرموں کے ڈیتھ وارنٹ جاری کر دیے۔

بدھ کو وارنٹ جاری ہونے سے پہلے لاہور ہائی کورٹ نے سزائے موت کے خلاف ساتوں مجرموں علی رضا عرف پیٹر، محمد اقبال، جمیل عرف جمیلہ، شفیق عرف فوجی، سرفراز احمد، راشد اور محمد امین کی اپیلیں مسترد کر دی تھیں۔

عدالت نے پھانسیوں کے لیے آٹھ اپریل کی تاریخ مقرر کی ہے۔ تاہم، مجرمان اب بھی سپریم کورٹ میں اپیل کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔

یاد رہے کہ اگست، 2010 میں درجنوں افراد نے 18 سالہ حافظ محمد مغیص سجاد اور 15 سالہ محمد منیب سجاد کو آٹھ پولیس اہلکاروں کی موجودگی میں تشدد کر کے ہلاک کر دیا تھا۔

بعد میں مشتعل ہجوم نے دووں لاشیں ایک چوک میں الٹی لٹکا دی تھیں۔

واقعہ کی ویڈیو منظر عام ہونے پر پورے ملک میں غم و غصہ کی لہر پھیل گئی تھی۔

کیس کی تحقیقات کرنے والے جسٹس (ر) کاظم ملک نے 2010 میں اپنے رپورٹ میں کہا تھا کہ دونوں لڑکے چور یا عادی مجرم نہیں تھے اور ان کے خلاف ڈکیتی یا موبائل فون چھینے کا ایک بھی کیس درج نہیں تھا۔

2011 میں دہشت گردی کی ایک مقامی عدالت نے سات مجرموں کو سزائے موت، چھ کو قمر قید اور سابق ضلعی پولیس افسر سمیت نو پولیس اہلکاروں کو تین سال قید کی سزائیں سنائی تھیں۔

عدالت نے عدم ثبوتوں پر پانچ ملزموں کو رہا بھی کیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (2) بند ہیں

Rafiq Durrani Apr 01, 2015 11:28pm
Great news
عامر شہزاد Apr 03, 2015 02:39am
اسی طریقے سے یہ کام ختم ہو سکتا ہے :(