معزول مصری صدر مرسی کو 20 برس قید کی سزا

21 اپريل 2015
قاہرہ کی عدالت نے محمد مرسی کو مظاہرین پر تشدد کے الزام میں یہ سزا سنائی ہے تاہم انہیں قتل کے الزامات سے بری کر دیا ہے —  اے پی فائل فوٹو
قاہرہ کی عدالت نے محمد مرسی کو مظاہرین پر تشدد کے الزام میں یہ سزا سنائی ہے تاہم انہیں قتل کے الزامات سے بری کر دیا ہے — اے پی فائل فوٹو

مصر کی ایک عدالت نے سابق صدر محمد مرسی کو 20 سال قید کی سزا سنا دی ہے۔

عدالت کی جانب سے محمد مرسی کو مظاہرین پر تشدد اور گرفتاری کرنے کے الزام میں یہ سزا سنائی گئی تاہم انہیں ان تمام الزامات سے بری کر دیا جن کے تحت سابق صدر کو سزائے موت بھی سنائی جا سکتی تھی۔

عدالت کی جانب سے انہی الزامات کے تحت مزید 14 افراد کو بھی سزا سنائی گئی ہے۔

لیکن عدالت نے تمام افراد کو مظاہرین کو قتل کرنے کے احکامات دینے کے الزامات سے بری کر دیا تھا۔

مرسی اور دیگر افراد کے وکلاء نے اس سزا کے خلاف اپیل کرنے کا بھی اعلان کیا ہے۔

محمد مرسی مصر کے پہلے منتخب صدر تھے جو کہ 2011 میں حسنی مبارک کے دور اقتدار کے خاتمے کے بعد منتخب ہوئے تھے۔

تاہم اقتدار کے صرف ایک برس بعد ہی مرسی کی حکومت کو بھی فوجی سربراہ عبدالفتح السیسی نے برطرف کر دیا تھا۔

مرسی کی جماعت اخوان المسلمین کے خلاف موجودہ فوجی حکومت کی جانب سے کارروائیوں کا سلسلہ اب بھی جاری ہے اور اس جماعت کو بلیک لسٹ بھی کر دیا گیا ہے۔

یاد رہے کہ اس ماہ کے ابتدا میں قائرہ کی ایک عدالت نے اخوان المسلمین کے سربراہ محمد بدائی اور 13 دیگر افراد کو سزائے موت بھی سنائی تھی۔

دوسری جانب سے اخوان نے مرسی کی سزا کے خلاف احتجاج کا بھی اعلان کر دیا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں