الطاف حسین کاگورنرسندھ سےاعلان لاتعلقی

22 اپريل 2015
گورنر سندھ  عشرت العباد اور ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین ۔۔۔ فائل فوٹو: بشکریہ ایم کیو ایم ویب سائٹ
گورنر سندھ عشرت العباد اور ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین ۔۔۔ فائل فوٹو: بشکریہ ایم کیو ایم ویب سائٹ

کراچی: متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے قائد الطاف حسین نے پارٹی کی جانب سے نامزد کیے گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان سے اعلان لاتعلقی کر دیا۔

متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے عشرت العباد کو باقاعدہ طور پر پارٹی سے نکالنے کا اعلان خود ذاتی طور پر نجی ٹی وی سے گفتگو میں کیا۔

الطاف حسین کا کہنا تھا کہ عشرت العباد اسٹیبلشمنٹ کے نمائندہ تھے اور اب بھی اسٹیبلشمنٹ کے ہی نمائندے ہیں۔

انہوں نے کارکنوں کو ہدایت کی کہ کارکن ڈاکٹر عشرت العباد سے کوئی توقع نہ رکھیں، اور نہ ہی کارکن کسی تعاون کے لیے گورنر سندھ کی طرف دیکھیں۔

ایم کیو ایم کے مرکز پر ہونے والے ریڈ پر انہوں نے کہا کہ جتنے چھاپے پڑے گورنر نے نہ نوٹس لیا نہ مذمت کی۔

ایم کیو ایم کے قائد کا کہنا تھا کہ گورنر سندھ نے ماورائے عدالت قتل سمیت غیر قانونی اعلانات اور چھاپوں کا نوٹس نہیں لیا۔

ان کا کہنا تھاکہ رینجرز نے میری بہن کے گھر پر چھاپہ مارا، نائن زیر پر چھاپہ مار کر اسلحہ برآمد کرکے کہا گیا کہ نیٹو کا اسلحہ ہے، کارکنوں کا ماورائے عدالت قتل ہوا مگر کسی پر بھی گورنر نے ایکشن نہیں لیا اور نہ ہی مذمت کی۔

ان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر عشرت العباد کبھی بھی ایم کیو ایم کے گورنر نہیں تھے، جب چاہتے ہیں فوجی گورنر سندھ سے بات کرتے ہیں،گورنرسندھ وفاق اور اسٹیبلشمنٹ کے نمائندے ہیں، عشرت العباد کا اب ایم کیو ایم سے کوئی تحریکی اور تنظیمی تعلق نہیں، تمام چھاپے اور اعلانات گورنر کے ہوتے ہوئے کیے گئے،ڈاکٹر عشرت العباد نے گورنر کا عہدہ پارٹی رکنیت چھوڑ کر اپنایا تھا۔

الطاف حسین کا کہنا تھا کہ سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے عسکری ونگ رکھنے والی تمام سیاسی جماعتوں کے نام لیے مگر چھاپے صرف ایم کیو ایم کے دفتر پر مارے گئے۔

الطاف حسین کا کہنا تھا کہ انہوں نے ماضی میں گورنر شپ بغیر آپریشن کا سامنا کیا، ایم کیو ایم کے کارکن آپس میں اتحاد قائم رکھیں اور اگر خوف زدہ ہیں تو گھروں میں محصور ہو جائیں۔

برطانیہ میں 23 سال سے مقیم ایم کیو ایم کے سربراہ الطاف حسین نے ایک بار پھر اعلان کیا کہ لندن میں مقدمات ختم ہوجائیں تو کل ہی کراچی آجاؤں۔

تبصرے (0) بند ہیں