اسٹریس نہ لیں۔ پر کیسے؟

اپ ڈیٹ 28 مئ 2015
ذہنی تناؤ کو کم کرنا ہمارے اپنے ہاتھ میں ہے، لیکن اس کو خود پر حاوی کرنا صحت کے لیے شدید نقصاندہ ثابت ہو سکتا ہے۔ — رائیٹرز
ذہنی تناؤ کو کم کرنا ہمارے اپنے ہاتھ میں ہے، لیکن اس کو خود پر حاوی کرنا صحت کے لیے شدید نقصاندہ ثابت ہو سکتا ہے۔ — رائیٹرز

اسٹریس یعنی ذہنی دباؤ صحتِ انسانی کا خطرناک دشمن ہے اور المیہ یہ ہے کہ دور حاضر کا ہر انسان کسی نہ حوالے سے اس کا شکار ہے۔ اسٹریس یا ذہنی دباؤ کا لفظ عموماََ ہم اس وقت استعمال کرتے ہیں جب ہم مختلف وجوہات کی بنا پر تناؤ اور پریشانی کا کا شکار ہوتے ہیں۔

اسٹریس ایک قسم کی منفی قوت ہوتی ہے جس سے ہمارا جسم متاثر ہوتا ہے، جبکہ اس کے محرکات بیرونی ہوتے ہیں۔ یہ اسباب طویل مدت کے بھی ہوسکتے ہیں، جیسے بے روزگاری، خانگی مسائل، مستقبل کی فکر وغیرہ، اور مختصر دورانیے کے بھی، جیسے ٹریفک میں پھنس جانا یا کسی جگہ مقررہ وقت پر نہ پہنچ سکنا۔

اسٹریس ہر وقت برا نہیں ہوتا بلکہ بعض اوقات مثبت اسٹریس کسی بھی کام کو بروقت کرنے کے لیے اہم ہے، جیسے کسی طالب علم کے لیے امتحان کی تیاری۔ اسٹریس یا ذہنی دباؤ اس وقت مسئلہ بنتا ہے جب وہ دائمی اور لمبے عرصے کے لیے ہو اور اسے اپنے آپ پر حاوی کرلیا جائے جس سے جسم انسانی کی کارکردگی بہت متاثر ہوتی ہے۔

یہی اسٹریس بعد میں بے چینی (anxiety) بن جاتا ہے، جو بڑھ کر ڈپریشن تک جاسکتا ہے۔ اسٹریس پھر distress کی شکل بھی اختیار کرلیتا ہے۔ کسی متوقع خطرے، یا حادثے کا خوف اور پریشانی، اور ماضی میں ہونے والے کسی ناخوشگوار واقعے سے پیدا ہونے والی صورت حال بھی ذہنی دباؤ کا سبب بن جاتی ہے۔ اپنے آپ کو ناکام سمجھنا اور مطلوبہ نتائج نہ ملنا، پریشان رہنا، منفی خیالات، خود اعتمادی اور بروقت فیصلے کی کمی جیسی صورت حال ظاہر ہوتی ہے۔

پڑھیے: ڈپریشن کی چند عام علامات

اسٹریس سے انسانی جسم پر بہت نقصان دہ اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ جب بھی ہمیں کوئی ذہنی دباؤ ہوتا ہے تو ہمارا جسم اس چیلنج سے نمٹنے کی کوشش کرتا ہے، اور اس کے لیے جسم کے اعصابی اور ہارمون کے نظام کو اضافی کام کرنا پڑتا ہے۔ ذہنی دباؤ کے رد عمل میں انسانی دماغ جسم کو مخصوص ہارمون خارج کرنے کے احکامات دیتا ہے تاکہ اسٹریس کے اثرات کو زائل کیا جاسکے۔ ظاہر ہے کہ یہ جسمِ انسانی پر ایک ہنگامی اور غیر معمولی بوجھ ہوتا ہے جس سے وہ عہدہ براہ ہونے کی کوشش کرتا ہے۔ اس صورت حال میں انسولین، ایڈرینالین اور دوسرے خاص ہارمون دورانِ خون میں شامل ہو کر حالات کو معمول پر لانے کی کوشش کرتے ہیں۔

اس ساری صورت حال کی وجہ سے اعصابی نظام متاثر ہوتا ہے۔ خون کا دباؤ اور دل کی دھڑکن بڑھ جاتی ہے، اور جسم کا میٹا بولزم متاثر ہوتا ہے۔ سانس تیز ہوجاتی ہے اور بعض صورتوں میں ہاتھوں میں سوئیاں چبھتی محسوس ہوتی ہیں اور متاثرہ شخص سمجھتا ہے کہ وہ بے ہوش ہونے لگا ہے۔ سر درد، پٹھوں کا کھنچاؤ اور کچھ لوگوں کو منہ کے چھالوں کی تکلیف ہوجاتی ہے۔ پژمردگی کا دورہ پڑ سکتا ہے اور کوئی کام کرنے کو جی نہیں چاہتا۔ جسمانی مدافعتی نظام بری طرح متاثر ہوتا ہے اور جلدی انفیکشن ہونے لگتا ہے۔ جدید تحقیق سے یہ بھی سامنے آیا ہے کہ اسٹریس سے وراثتی مادے ڈی این اے کو بھی نقصان پہنچتا ہے۔

اسٹریس کا مقابلہ کرنے کے لیے سب سے پہلے کاغذ اور قلم اٹھائیے اوران محرکات کی فہرست بنائیں جو آپ کے خیال میں ذہنی دباؤ کا سبب ہیں تاکہ ان سے نمٹا جاسکے۔ کسی انجانے خوف اور خوامخواہ کے وسوسوں کو ذہن سے نکال دیں۔ ہر وقت منفی اور نقصان دہ نتائج نہ سوچیں۔ کیا ایسا ضروری ہے کہ آپ کو ناکامی ہی ہو؟ کامیابی بھی تو ہو سکتی ہے، نتیجہ آپ کے حق میں بھی آسکتا ہے۔ لیکن اگر خوف کو پہلے ہی حاوی کر لیا جائے گا، تو کامیابی کے لیے بھرپور طریقے سے کوشش بھی نہیں کر سکیں گے۔ اس لیے ابھی سے پریشان نہ ہوں، جب مشکل آئے گی تو دیکھا جائے گا۔ کامیابیاں اور ناکامیاں زندگی کا حصہ ہیں۔ اپنی کمزوریوں اور ناکامیوں کا ہر وقت رونا نہ روئیں بلکہ اپنی کامیابیوں کی بھی ایک فہرست بنائیں اور پژمردگی کے وقت اس پر نگاہ ڈالیں۔۔

مزید پڑھیے: بُری یادیں مٹانے کا کامیاب تجربہ

اپنا ایک Satisfaction Model بنائیں کہ آپ کے لیے کیا کیا چیزیں بہت اہم اور ضروری ہیں۔ اب یہ دیکھیں کہ آپ نے اس میں سے کتنا حاصل کر لیا ہے۔ اپنے آپ پر فخر کریں اور اپنی قسمت پر مطمئن رہیں۔ آپ نے اپنے ذہنی دباؤ کی جو فہرست بنائی اس پر بار بار غور کریں۔ ممکن ہے کہ بہت سے وسوسے آپ نے جان بوجھ کر پال لیے ہوں اور وہ آپ کے لیے اتنے اہم نہ ہوں؟ آہستہ آہستہ انہیں ان پر قابو پا کر اپنی فہرست سے نکال دیں۔ انسان کی ضرورت ایک وقت میں دو روٹیاں اور سونے کے لیے ایک بستر ہے، باقی سب ہم نے غیر ضروری فہرست بنا رکھی ہے جس کے پیچھے پوری عمر بھاگتے رہتے ہیں، لیکن ممکن ہے کہ انہیں کبھی استعمال بھی نہ کرتے ہوں۔

آپ اپنی پوری کوشش کے بعد نتائج اپنے رب پر چھوڑ دیں جس کا وعدہ ہے کہ وہ کسی کی بھی محنت ضائع کرتا۔ ممکن ہے جو کچھ آپ کو نہیں مل رہا اسی میں آپ کی بہتری ہو؟ اپنے اچھے دوست سے حالِ دل کہیں، گھر کے کسی فرد سے اس بارے میں بات کریں، اور اپنے آپ سے بھی مشورہ کریں۔ آپ اکیلے نہیں جواس صورت حال سے دوچار ہیں۔ دنیا میں لاکھوں لوگ آپ کی طرح ہوں گے۔ یہ سوچیں کہ زیادہ سے زیادہ کیا ہوجائے گا۔ آپ دیکھیں گے کہ پریشانی کم ہوتی جائے گی اور آپ ذہنی دباؤ سے نکلتے جائیں گے۔

آپ پر سب سے زیادہ حق آپ کا اپنا ہے۔ اگر آپ کی صحت اچھی ہوگی تو کام کرسکیں گے اور اپنے گھر والوں کی ضروریات پوری کرسکیں گے۔ اس لیے سب سے زیادہ توجہ اپنے آپ پر دیں۔ اپنی خوراک، آرام، اور سکون کا خود خیال کریں۔ ورزش اور چہل قدمی کے لیے وقت ضرور نکالیں۔

جانیے: ذہنی تناﺅ سے بچاﺅ میں مدد دینے والی 10 غذائیں

اللہ کے ذکر سے ہی دلوں کو سکون ملتا ہے۔ اللہ کے بندوں کو خوف اور غم نہیں ہوتا تو ذہنی دباؤ اور پریشانی آپ کا مقدر کیوں ہو؟ اپنا تعلق اپنے رب کے ساتھ جوڑیں۔ اللہ نے حضور ﷺ کی زندگی کو ہمارے لیے بہترین نمونہ قرار دیا ہے۔ کون سا ایسا دکھ اور غم ہے جو حضور ﷺ نے اپنی اس دنیاوی زندگی میں نہیں اٹھایا؟ ان کے اسوہ حسنہ کو سامنے رکھتے ہوئے اپنا سفرِ زندگی بسر کرنا چاہیے۔ دنیا کی فکر میں اپنے آپ کو پریشان نہ کریں جو اس کا مالک ہے۔ وہ اس کے راز بہتر جانتا ہے آپ حکیم الامت علامہ اقبال کا یہ پیغام مد نظر رکھیں کہ:

اگر کج رو ہیں انجم، آسماں تیرا ہے یا میرا؟

مجھے فکر جہاں کیوں ہو، جہاں تیرا ہے یا میرا؟

تبصرے (17) بند ہیں

مبین چوہدری Apr 24, 2015 06:15pm
کسانہ صاحب آپ نے صحت کے حوالے سے یہ پرمغز سطور رقم کرکے ہمیں شش و پنج میں ڈال دیا ہے کہ آپ میڈیسن والے ڈاکٹر ہیں یا علم والے، بہرحال خوب معلومات ہیں، لکھتے رہیئے یہ بھی ایک صدقہ جاریہ ہے، دنیا میں اردو پڑھنے والا ایک بھی فرد اس سے مسفید ہوگیا تو سمجھیں محنت کام آگئی۔
[email protected] Apr 24, 2015 07:53pm
it's a very good and worth to read article very nice Unib Brussels
muhammad kamran Apr 24, 2015 09:53pm
its great .....thank u sir for such a nice article
عدیل کسانہ Apr 24, 2015 11:23pm
کسانہ صاحب آپ نےبہت اہم مسلے پر بلاگ لکها ہے جو کے بد قسمتی آج کل بہت عام ہے میں یقین سے کہہ سکتا ہوں آپ کا بلاگ دوستوں کو اپنی کہانی معلوم ہو رہا ہوگا آپ نے سادے اور قابل عمل حل تجویز کر کے بعشمول میرے اپنے پڑھنے والوں کو ذہنی تناوء کم کرنے میں کافی مدد دی ہے.شکر
Dr. A A Butt Apr 24, 2015 11:28pm
An article worth reading. Made me re-think on number of events in my life. Being a believer myself, the best reminder of remembering Allah much is highlighted by the writer. Lesson learned: Stress is unavoidable however controllable.
atta ur rahman chohan Apr 25, 2015 12:31am
very nice and informative write-up. its very usefull for every one
Shahid Chaudhry Apr 25, 2015 03:15am
Things are yet to happen life is yet to go this is just a bend not an end....Thanks for Such a nice & informative article For everybody I think if every1 follow these tips surely they'll get rid of a depressed life
DR: NOOR ALI SAMOON Apr 25, 2015 10:02am
You should be proud of yourself! Look at your improvement! That “you” reflects a lot of hard work! You worked really hard to get this achievement. MAY SUCCESS BE INFRONT OF YOU> REGARDS: DR; NOOR ALI SAMOON.!
ارشد فاروق Apr 25, 2015 12:39pm
آپ کا مضمون تحقیقی عرق ریزی کا شاھکار ھے. آپ نے آج کے برننگ ایشو پر قلم اٹھا کر قارئین کا بھلا کیا ھے. اللہ کرے زور قلم اور زیادہ خیر اندیش ارشد فاروق
Mohammad Baig Apr 25, 2015 01:24pm
The said article is very useful.But to have no stress is conditional to the rate of justice provided to the common people and ensured access to justice to each as the equal gender with equal rights and respect in the society that we lack very much in the third world because of no rigorous accountability of the looter and very loose hand of the judiciary with a life time proceeding of the accountability.
Dr. Ali Azhar Butt Apr 25, 2015 03:24pm
An article worth reading. This made me reflect on number of my life events and to rethink and learn from my past. Lesson learned: Stress is unavoidable however controllable!
امداد حسین Apr 25, 2015 07:30pm
سلام مسنون! آپ کا مضمون بہت دلچسپ، معلوماتی اور سودمند ہے۔ ضو کچھ بھی آپ نے لکھا ہے مجھے اس سے اتفاق ہے۔ امید کہ آپ اور تمام اہل خانہ بخریت ہونگے۔ آپکا مخلص امداد حسین
امداد حسین Apr 25, 2015 07:44pm
جناب کسانہ صاحب! آپ کا مضمون نہایت سود مند، معلوماتی اور دلچسپ ہے۔ بالخصوص اردو زبان میں لکھ کر آپ نے یہ علم بہت سے ایسے لوگوں تک پہنچایا ہے جو دوسری زبانیں نہیں جانتے۔ بلا شبہ یہ ایک صدقہ جاریہ ہے۔ خدا آپکو خوش رکھے۔ مخلص ڈاکٹر امداد حسین ؐ
Muhammad Asif Apr 26, 2015 01:26am
bohat achi information ha .Allah pak hamee amal ki taufeeq dy .
Khadim Hussain Malik Apr 26, 2015 05:30pm
اسٹریس کے بارے میں آپ کے مضمون کا پہلے بھی مطالعہ کر چکا ہوں ۔ مجھے ذاتی طور یہ مضمون بہت اچھا لگا اس کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ ایک مشکل موضوع کو عام قاری کے لئے عام فہم اور آسان بنایا گیا ہے اور یہی اس مضمون کا کمال ہے ۔ مشکل اصطلاحات کو آسان الفاظ میں ایسے بیان کرناکہ قاری کو پڑھنے میں اکتاہٹ نہیں ہوتی اور وہ دلچسپی سے پڑھتا چلا جاتا ہے ۔ یہ نہایت ہی اہم اور معلوماتی مضمون ہے ۔جو لوگ اسٹریس کا شکار ہیں اُن کے لئے نہایت مفید اور باقی لوگوں کے لئے حفظِ ماتقدم کے طور پر بہت ہی کارآمد۔ عارف کسانہ صاحب کے تمام مضامین بڑے شوق و انہماک سے پڑھتا ہوں ان کا ہر موضوع حالات حاضرہ کی عکاسی کرتا ہے ۔ لیکن ان پر تبصرہ نہ کرنا اپنی سستی اور نااہلی کا اعتراف ہے ۔ خادم ملک
حمیرہ اشرف Apr 27, 2015 11:49am
یقینا ایک پر مگز مضمون ہے اور فی زمانہ بہت اہم بھی۔ زندگی کے مادی پہلو اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والا ڈپریشن یقینا اتنی توجہ کا مستحق نہیں کہ اس کے لیے ہم اپنی زندگی اور صلاحیتوں کو کسی نقصان سے دوچار کر دیں لیکن یہ بھی اپنی جگہ نہایت اہم بات ہے کہ انسان کی ضرورت ایک وقت میں دو روٹیاں اور سونے کے لیے ایک بستر ہی نہیں ہے۔ انسان کی جذباتی ضروریات بھی ہیں اور ان کی تشفی بھی ضروری ہے، اپنا اور اپنے متعلقین کے لیے تحفظ کا احساس بھی اہم ہے اور ریاستی ذمہ داری بھی۔ پکستان اور بالخصوص کراچی شہر میں رہنے والوں کے لیے اس مضمون سے بھی بڑھ کر کچھ درکار ہے۔
Ali Butt Apr 27, 2015 06:13pm
An article worth reading. The writer has brought out a really good message which we always kind of forget in our life to remember. I agree to the writer that stress is unavoidable however controllable.