این ایف سی ایوارڈ میں ایک سال کی توسیع متوقع

اپ ڈیٹ 29 اپريل 2015
وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار قومی مالیاتی کمیشن کے اجلاس (مئی 2014) کی صدارت کررہے ہیں — فائل فوٹو
وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار قومی مالیاتی کمیشن کے اجلاس (مئی 2014) کی صدارت کررہے ہیں — فائل فوٹو

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے صوبوں کی جانب سے ان کے وسائل کے مطابق قومی مالیاتی کمیشن (این ایف سی) ایوارڈ میں حصہ بڑھانے کے مطالبے پر7ویں این ایف سی ایوارڈ میں ایک سال کی مبینہ توسیع کا عندیہ دے دیا ہے۔

نویں قومی مالیاتی کمیشن کے پہلے ہی اجلاس میں صوبوں اور وفاق کے درمیان ٹھن گئی ہے اور صوبوں نے این ایف سی میں ان کے وسائل کے مطابق حصہ بڑھانے کا مطالبہ کردیا ہے، جبکہ پنجاب نے این ایف سی میں کسی قسم کی قربانی دینے سے انکار کردیا ہے۔

ادھر وفاق دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ، قدرتی آفات، آزاد و جموں کشمیر، گلگت بلتستان اور وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقہ جات کے لیے خصوصی اور برابر کا حصہ مقرر کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے۔

قومی مالیاتی کمیشن کا پہلا اجلاس اسلام آباد میں وزیرخزانہ اور کمیشن کے چئیرمین اسحاق ڈار کی صدارت میں ہوا، جس میں وزیراعلیٰ بلوچستان، صوبوں کے وزرائے خزانہ اور پرائیویٹ ممبرز نے شرکت کی۔

اجلاس میں آمدن، اخراجات اور دیگر چارشعبوں میں اسٹڈیز کے لیے ذیلی کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہیں۔

وفاقی سیکرٹری خزانہ ڈاکٹر وقار مسعود نے اجلاس میں شریک ممبران کو بتایا کہ موجودہ این ایف سی ایوارڈ کو توسیع دینے کی آئین میں گنجائش موجود ہے۔

وقارمسعود نے کہا کہ سیکیورٹی صورتحال کے باعث وفاق کی مشکلات میں اضافہ ہورہا ہے۔

ماہراقتصادیات قیصر بنگالی نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد جو وزارتیں اور ادارے صوبوں کو منتقل ہوئے ان کا بجٹ بھی صوبوں کو دیا جانا چاہیے۔

بلوچستان سے پرائیویٹ ممبر قیصر بنگالی نے کہا 7ویں این ایف سی ایوارڈ کی مدت 30جون کو ختم ہورہی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ این ایف سی ایوارڈ کی تشکیل میں تاخیر اور صوبوں اور وفاق کے درمیان مسائل کے تناظر میں 30جون سے قبل نئے این ایف سی ایوارڈ پر اتفاق رائے مشکل نظر آرہا ہے۔

پنجاب کی این ایف سی میں پرائیوٹ ممبر ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا نے کہا کہ ان کے صوبے نے موجودہ این ایف سی میں جو قربانی دینا تھی، وہ دے دی، اب پنجاب سے مزید قربانی کی توقع نہ رکھی جائے۔

اجلاس کے بعد وزیراعلی بلوچستان عبدالمالک بلوچ نے میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صوبوں نے این ایف سی میں حصہ بڑھانے کا مطالبہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان چاہتا ہے کہ وسائل کی تقسیم کا فارمولہ بھی تبدیل کیا جائے اور وسائل کی تقسیم میں آبادی کے وزن میں کمی کی جائے۔

خیبرپختونخواہ کے وزیر خزانہ مظفر سعید نے مطالبہ کیا ہے کہ ہائیڈل منافع کے 500ارب روپے اور پانی کے حصے کے 119ارب روپے کے بقایاجات کا بھی فیصلہ کیا جائے۔

خیبرپختونخواہ کے وزیر خزانہ مظفر سعید نے دہشتگردی کےخلاف جنگ میں فرنٹ لائن ہونے کی بنا پر صوبے کے حصے میں اضافے کا مطالبہ کیا۔

تبصرے (0) بند ہیں