نئی دہلی: امریکا کی جانب سے ایران کے ساتھ کسی بھی قسم کے معاہدے نہ کرنے کے انتباہ کے باوجود ہندوستان نے وسطی ایشیائی کے ممالک تک رسائی حاصل کرنے کے لیے ایران کے ساتھ نئی بندرگاہ کی تعمیر کے منصوبے پر اتفاق کیا ہے۔

واضح رہے کہ ہندوستان اور ایران نے 2003 میں پاکستان اور ایران بارڈر کے قریب چابہار نامی بندرگاہ بنانے کے حوالے سے اتفاق کیا تھا تاہم مغربی ممالک کی جانب سے ایران پر پابندیوں کے بعد مذکورہ منصوبے پر مزید عملدرآمد نہیں ہوسکا تھا۔

چین کی جانب سے پاکستان کو بجلی اور ترقیاتی کاموں کے لئے فراہم کیے جانے والے 46 ارب روپے کے حالیہ معاہدوں کے بعد ہندوستان نے ایران اور دیگر خلیجی ممالک سے تجارتی معاہدوں کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز نے ہندوستان کی وزارت شپنگ کے اہم ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ شپنگ کے وزیر نیتن گڈکرے جلد چابہار پورٹ کی مفاہمتی یاد داشت پر دستخط کے لیے ایران کا ایک روزہ دورہ کریں گے۔

ہندوستان کی جانب سے حال ہی میں تجارت، بجلی اور ترقیاتی منصوبوں کے معاہدوں کے حوالے سے ایک وفد نے ایران کا دورہ بھی کیا ہے۔

خیال رہے کہ امریکا نے ہندوستان سمیت دیگر ممالک کو متنبہ کیا تھا کہ جب تک جوہری پروگرام پر ایران اورعالمی طاقتوں کے درمیان معاہدہ مکمل نہیں ہوجاتا اس وقت تک اقوام متحدہ کی جانب سے ایران پر عائد پابندیاں برقرار ہیں۔

تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ ہندوستان اس موقع کو ضائع نہیں کرنا چاہتا اور اس پر جلد ہی تیزی سے کام شروع کیا جائے گا۔

ادھر ہندوستان کے وزارت تجارت میں موجود ذرائع کا کہنا ہے کہ ایران نے ہندوستان سے مفت تجارتی معاہدہ کرنے کی خواہش کا بھی اظہار کیا ہے۔

ایران اور ہندوستان کے درمیان 2012 میں ہونے والے تجارتی معاہدے کے بعد سے اب تک دونوں ممالک کی تجارت میں دوگنا اضافہ ہوچکا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں