مستونگ واقعہ: فورسز کا آپریشن، 7 دہشت گرد ہلاک

31 مئ 2015
بلوچستان کے وزیر داخلہ میر سرفراز احمد بگٹی — آن لائن فائل فوٹو
بلوچستان کے وزیر داخلہ میر سرفراز احمد بگٹی — آن لائن فائل فوٹو

کوئٹہ: بلوچستان کے علاقے مستونگ میں سیکیورٹی فورسز نے سرچ آپریشن کے دوران مزید 3 مغویوں کی لاشیں برآمد کرلی ہیں، جس کے بعد مستونگ واقعے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 22 ہوگئی ہے۔

خیال رہے کہ گذشتہ روز پشین سے کراچی جانے والی دو بسوں کو مستونگ کے علاقے میں روک کر نامعلوم دہشت گردوں نے مرد 30 مسافروں کو اغوا کرلیا تھا اور اغوا کے کچھ ہی دیر بعد 19 مغویوں کو گولیاں مار کر ہلاک کردیا گیا۔

بلوچستان کے وزیرداخلہ میر سرفراز احمد بگٹی نے پریس کانفرنس کے دوران کہا ہے کہ مستونگ واقعے کے بعد سیکیورٹی فورسز کی جانب سےکئے جانے والے سرچ آپریشن میں 7 دہشت گردوں ہلاک ہوگئے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ آپریشن میں 500 ایف سی، پولیس اور لیویز کے اہلکار حصہ لے رہے ہیں جن کو وفاق کی جانب سے فراہم کردہ 4 ہیلی کاپٹروں کی مدد بھی حاصل ہے۔

صوبائی وزیرداخلہ نے دعویٰ کیا ہے کہ سیکیورٹی فورسز نے دہشت گردوں کو علاقے کے اطراف میں موجود پہاڑی سلسلوں میں گھیرے میں لیا۔

انھوں نے کہا کہ ایف سی کے انسپکٹر جنرل میجر جنرل شیر افغان کی سربراہی میں دہشت گردوں کے خلاف ہونے والا آپریشن آخری دہشت گرد کی موجودگی تک جاری رکھا جائے گا۔

بلوچستان کے وزیر داخلہ نے مستونگ واقعے کا ذمہ دار ہندوستان کی خفیہ ایجنسی ’را‘ کو ٹہراتے ہوئے کہا کہ ’را‘ نے مسافروں کے اغوا میں ملوث دہشت گردوں کو رقم فراہم کی ہے۔

سرفراز بگٹی کا کہنا ہے کہ مسافروں کو قتل کرنے والوں کا مقصد پاک چین اقتصادی کوریڈور کو نقصان پہنچانا ہے۔

انھوں نے کہا کہ کل جماعتی اجلاس میں تمام جماعتوں کی جانب سے پاک چین کوریڈور پر حمایت نے یہ واضح پیغام دیا ہے کہ ملک کے تمام شہریوں ںے اس منصوبے پر ہونے والی ہر قسم کی سازشوں کو مسترد کردیا ہے۔

واضح رہے کہ مستونگ واقعے کی ذمہ داری کالعدم یونائیٹڈ بلوچ آرمی نے قبول کرلی ہے۔

تنظیم کے ترجمان مرید بلوچ نے نامعلوم مقام سے میڈیا کے نمائندوں سےٹیلی فون پر بات چیت کے دوران بتایا کہ واقعے کا مقصد مستونگ اور قالات کے علاقوں میں سیکیورٹی فورسز کی جانب سے آپریشن کے دوران ان کے ساتھی دہشت گردوں کی ہلاکتوں کا بدلہ لینا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں