نئی دہلی: ہندوستانی پولیس ایک 55 برس کے ضعیف شخص کا سرقلم کرنے کے معاملے کی تفتیش کررہی ہے۔

ہندوستان کے مشرقی ریاست میں پجاریوں کے ایک گروپ نے فصل کی پیداوار میں اضافے کے لیے دیوتاؤں کے سامنے اس شخص کو ذبح کردیا تھا۔

جھاڑکھنڈ کی پسماندہ ریاست کے دُورافتادہ قبائلی گاؤں میں تھیپا کھاریا نامی بے روزگار شخص کی سرکٹی لاش اس کے گھر سے برآمد ہوئی تھی۔ اس گاؤں کی اکثریت کسانوں پر مشتمل ہے۔

تھیپا کھاریا کے بھائی نے پولیس کو بتایا کہ پجاریوں کا ایک گروپ دروازہ توڑ کر گھر میں داخل ہوا اور تھیپا کا سر کاٹ کر ایک میدان میں دفن کردیا۔

فصلوں کی پیدوار میں اضافے اور بارشوں کی بہتری کے لیے مقامی طور پر اس طرح کی غیرانسانی روایت موجود ہے۔

گملا ڈسٹرکٹ میں اس قتل کی تفتیش کرنے والے افسر اجے کمار ٹھاکر نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’’مقتول کے گھروالوں کا کہنا ہے کہ پجاریوں نے اس کو ایک روایت کی تکمیل کے لیے قتل کیا۔ اس کا سر اب بھی لاپتہ ہے۔‘‘

اجے کمار نے بتایا کہ تھیپا کھاریا تنہا رہتا تھا، اور پجاریوں کے لیے اس کو نشانہ بنانا آسان تھا۔ ان پجاریوں کو مقامی طور پر اورکاس کہا جاتا ہے۔

مقامی میڈیا کے مطابق گاؤں کے لوگ بھی اس گروپ سے خوفزدہ ہیں، چنانچہ پولیس کو سالانہ بارشوں سے قبل اس علاقہ میں آگے بڑھنا ہوگا۔

ہندوستان میں مذہبی اور توہمات پرستی کی گہری جڑوں کی وجہ سے انسانی قربانی کی رسم دورافتادہ اور پسماندہ علاقوں میں پائی جاتی ہے، جہاں نام نہاد کالے جادو کے عاملوں کا احترام اور خوف دونوں موجود ہے۔

بھوتوں کے عاملوں نے دیوتاؤں کو خوش کرنے لیے اکثر متاثرین کو قتل کیا گیا ہے۔

شمال مشرقی ریاست آسام میں پچھلے ہفتے ایک مبینہ پجاری کو ہجوم نے زندہ نذرِ آتش کردیا تھا، اس پر الزام تھا کہ اس نے ہندو دیوی کالی کو خوش کرنے کے لیے ایک پانچ برس کے لڑکے کا سرقلم کردیا تھا۔

اپریل 2013ء میں ایک عدالت نے بھوتوں کے معالج کو ایک گیارہ برس کے لڑکے کا سرقلم کرنے پر سزائے موت سنائی تھی۔

ہندوستان کی وسطی ریاست چھتیس گڑھ میں اس شخص نے اپنی قسمت بہتر بنانے کے لیے ایک دیوی کے سامنے یہ سر بطور قربانی پیش کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں