پاکستان تاجکستان کا توانائی تعاون بڑھانے پر اتفاق

10 جون 2015
وزیراعظم نواز شریف اور تاجک صدر امام علی رحمان— اے پی پی فوٹو
وزیراعظم نواز شریف اور تاجک صدر امام علی رحمان— اے پی پی فوٹو

دوشنبے : پاکستان اور تاجکستان نے ایک پاور پراجیکٹ سی اے ایس اے 1000 کو قبل از وقت مکمل کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔

اس منصوبے کے مکمل ہونے کے بعد پاکستان ایک ہزار میگا واٹ بجلی تاجکستان سے درآمد کرسکے گا جس سے توانائی ضروریات کو پورا کرنے میں مدد ملے گی۔

تاجکستان کے صدر امام علی رحمان کے ساتھ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ پاکستان وسطی ایشیائی ملک کے ساتھ توانائی تعاون کے دیگر ذرائع پر بھی کام کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ تاجک صدر سے باہمی تعاون، مشترکہ دلچسپی کے خطے و بین الاقوامی امور کے مختلف پہلوﺅں پر بات چیت کی گئی۔

انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ سال توانائی و انفراسٹرکچر کے حوالے سے مشترکہ کمیشن کو تسکیل دینے کا فیصلہ کیا گیا تھا، جو سال میں دو بار اجلاس کرکے توانائی و انفراسٹرکچر کے شعبوں میں تعاون کے امکانات پر غور کرے گا۔

دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعلقات، عوامی تعلقات اور سیاحت کو فروغ دینے کے لیے فضائی، روڈ اور ریل تعلق کو بڑھانے کے لیے ایک معاہدے تک بھی پہنچا گیا۔

تاجک ائیرلائن کی جانب سے پاکستان تک پروازیں شروع کرنے کی تجویز کو قبول کرلیا گیا اور توقع ظاہر کی گئی کہ یہ آپریشن جلد شروع ہوجائے گا۔

وزیراعظم نواز شریف نے کہا " ہماری باہمی تجارت میں حالیہ برسوں کے دوران نمایاں اضافہ ہوا ہے، باہمی کوششوں کے ذریعے ہم اس میں استحکام اور مزید اضافہ کرسکتے ہیں"۔

انہوں نے کہا کہ تاجکستان وسطی ایشیاءمیں ہمارا سب سے قریبی پڑوسی ہے اور یہ خطے میں داخلے کا راستہ بھی ہے۔

نواز شریف نے کہا کہ پاکستان نے اپنی بندرگاہوں کے ذریعے تاجکستان کو سب سے قریبی سمندری راستہ فراہم کرنے کی پیشکش کی ہے ۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی سماجی و اقتصادی ترقی کے لیے ضرورت ہے کہ بین الاقوامی دہشتگردی، انتہا پسندی، منشیات کی اسمگلنگ اور خطے و عالمی سیکیورٹی کو لاحق دیگر خطرات پر قابو پایا جانا چاہئے۔

انہوں نے کہا " ہم نے ایک بار پھر اس عزم کو دہرایا کہ ان برائیوں سے اکھٹے لڑنے کی ضرورت ہے"۔

نواز شریف نے تاجکستان حکومت کو پانی برائے زندگی 2005-15 کے موضوع پر اعلیٰ سطح کی بین الاقوامی کانفرنس کے انعقاد پر مبارکباد دی۔

وزیراعظم نے کہا کہ دوشنبے کے دورے نے انہیں ایک بار خطے کے انضمام سے ترقی، خوشحالی اور انفراسٹرکچر کی ڈویلپمنٹ کے مشترکہ مقاصد کو بیان کرنے موقع ملا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ صدر امام علی رحمان نے ان کی جانب سے دی جانے والی دورہ پاکستان کی دعوت قبول کرلی ہے۔

اس موقع پر تاجک صدر نے کہا کہ دونوں اطراف نے کمیونیکشن، ٹرانسپورٹ، تعلیم، دفاع اور سیکیورٹی کے شعبوں میں تعلقات کو فروغ دینے میں دلچسپی کا اظہار کیا۔

دونوں ممالک نے دہشتگردی ، انتہاپسندی اور منشیات اسمگلنگ کے خلاف جدوجہد پر بھی اتفاق کیا۔

قبل ازیں دونوں رہنماﺅں کے درمیان پہلے وفود کی سطح اور پھر ون آن ون ملاقات ہوئی۔

وفد کی سطح پر مذاکرات کے دوران پاکستان نے سات اور آٹھ اکتوبر کو اسلام آباد میں مشترکہ وزارتی کمیشن کے پانچویں سیشن کی تجویز پیش کی۔

دونوں اطراف نے توانائی و انفراسٹرکچر کے مشترکہ کمیشن کی تشکیل کی اہمیت پر زور دیا۔

وزیر پانی و بجلی خواجہ آصف، وزیراعظم کے خصوصی معاون طارق فاطمی اور دیگر سنیئر حکام بھی وفد کی سطح پر ہونے والے مذاکرات میں شریک تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں