ترک خاتون اول کے ' گمشدہ ہار' کا معمہ حل
اسلام آباد : ترک صدر رجب طیب اردوغان کی اہلیہ کی جانب سے 2010 میں پاکستان کے سیلاب سے متاثرہ افراد کے لیے عطیہ کردہ ' گمشدہ' ہار کا معمہ جمعے کو اس وقت حل ہوتا نظر آیا جب سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے اعتراف کیا کہ وہ ان کے پاس ہے۔
مزید پڑھیں : 'گمشدہ ہار کی تلاش شروع'
تاہم ڈان سے بات کرتے ہوئے سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی اور نادرا کے سابق چیئرمین علی ارشد حکیم نے متضاد تفصیلات بیان کیں۔
یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ ان کے ترک صدر کے خاندان سے قریبی تعلقات ہیں اور رجب طیب اردوغان کی اہلیہ ان کی بہنوں کی طرح ہیں " یہ ہار میری بہن سے تعلق رکھتا ہے اور اب وہ میرے پاس ہے"۔
انہوں نے کہا کہ ترک خاتون اول کی جانب سے ہار عطیہ کیے جانے کے بعد انہوں نے سندھ کے ایک فلڈ ریلیف کیمپ کے دورے کی خواہش کا اظہار کیا جہاں ایک جوڑے کی شادی ہورہی تھی۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ انہیں کیمپ میں مدعو کیا گیا اور یہ جان کر حیران رہ گئے کہ آٹھ لڑکیاں شادی کی منتظر ہیں۔
یوسف رضا گیلانی نے بتایا کہ انہوں نے ہار کی قیمت معلوم کروائی اور اس کی مارکیٹ پرائس دو لاکھ کے لگ بھگ تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ ریلیف کیمپ میں ہار بھی لے گئے تھے تاکہ دلہن کو تحفے میں دے سکیں تاہم یہ صرف ایک ہار تھا اور آٹھ جوڑے تھے اس لیے انہوں نے ہر جوڑے کو دو، دو لاکھ روپے دینے کا فیصلہ کیا۔
انہوں نے تصدیق کی کہ اس ہار کو ترک خاتون اول نے عطیہ کیا تھا مگر ترک عوام نے اسے واپس خرید لیا تاکہ انہیں اپنے محبوب رہنماءکی اہلیہ کو واپس کرسکیں۔
انہوں نے کہا کہ وہ بھی ایسا ہی کرنا چاہتے ہیں۔
یوسف رضا گیلانی نے ڈان کو بتایا کہ وزیراعظم کے فلڈ ریلیف فنڈ میں سات ارب روپے جمع ہوئے تھے" میں اس سے یہ رقم ادا کرسکتا تھا یا اپنے صوابدیدی فنڈ سے نکلوا سکتا تھا، یا میں وزیراعلیٰ کو بھی ادائیگی کا حکم دے سکتا تھا تاہم اس ایونٹ میں میرے عملے نے بتایا تھا کہ اس رقم کا ' انتظام' ہوگیا ہے"۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ ہار نیلام نہیں نہیں اور اسے نادرا کے ذریعے خریدار گیا تھا اور وہ اب ان کی ملکیت میں ہے " وہ میرے پاس تھا اور اب بھی میرے پاس ہے"۔
تاہم سابق چیئرمین نادرا علی ارشد حکیم نے ڈان کو بتایا کہ نادرا نے اس ہار کو خریدنے کا فیصلہ ترک خاتون اول کو واپس کرنے کے لیے کیا تھا۔
سندھ فلڈ ریلیف کیمپ میں اجتماعی شادی کی تقریب کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس ایونٹ کی تصاویر بھی تیار کی گئی تھیں تاکہ وہ انہیں ترک خاتون اول کو بھیج کر دکھا سکیں کہ ان کے جذبہ خیرسگالی کام آیا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ وہ ہار اور تصاویر کا البم وزیراعظم ہاﺅس بھیج دیا گیا تھا تاکہ اسے ترکی بھیجا جاسکے ،تاہم ڈان سے بات کرتے ہوئے یوسف رضا گیلانی نے سابق چیئرمین نادرا کے بیان سے اتفاق نہیں کیا " وہ کس طرح اس رقم کا انتظام کرسکتے تھے اور کس کے احکامات پر؟ میں نے انہیں کوئی حکم نہیں دیا تھا اور ممکنہ طور پر وزیر داخلہ (رحمان ملک) نے بھی انہیں ایسا کرنے کا حکم نہیں دیا تھا"۔
اردوغان خاندان سے اپنے قریبی تعلقات پر زور دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ان کے بیٹے علی حیدر کے ہنی مون کا انتظام بھی اردوغان خاندان نے ہی استنبول میں کیا تھا۔











لائیو ٹی وی
تبصرے (4) بند ہیں